مکہ افضل ہے مدینہ سے یا مدینہ افضل ہے مکہ سے
اجماع امت اور اتفاق علماء اس بات پر ہے کہ تمام بلاد سے افضل اور اشرف مکہ معظمہ ومدینہ منورہ ہیں ۔لیکن آپس میں ایک دوسرے سے افضل ہو نے میں اختلاف ہے بعد منعقد ہو نے اجماع تمامی علماء کے اس ٹکڑے زمین کی افضلیت پر جو حضرت ﷺ کے جسم شریف سے ملا ہے سارے اجزا زمین کے نسبت یہاں تک کہ بہ نسبت کعبہ کے بھی اور بعض علماء لکھتے ہیں کہ اُوتنا ٹکڑا تمام آسمانوں اور عرش یہاں تک کہ عرش سے بھی ۔ اور کہتے ہیں کہ اگر چہ قوم کی کتابوں یں صریح ذکر آسمانوں اور عرش کا واقع نہیں ہوا لیکن یہ بات اس قبیل سے ہے کہ جس شخص کے آگے اس بات کو کہیں اس کو انکار نہ ہو سکے آسمانوں اور زمین حضرت محمد ﷺ کے پائے مبارک سے مشرف ہیں بلکہ اگر سارے اجزائے زمین کو آسمانوں پر اس جہت سے کہ حضرت کی قبر شریف اجزائے زمین سے ہےترجیح دیں تو گنجائش رکھتی ہے اور آخر کو یہ کلام مُنجر اس خلاف کو ہوتا ے جو آسمانوں اور زمین کی تفضیلوں میں واقع ہے اور اس مقام میں امام نووی کا کلام اس بات کو چاہتا ہے کہ جمہور علماء نے آسمانوں کو زمین پر فضیلت دی ہے اور بعضوں نے زمین کو آسمانوں پر اس واسطے کہ زمین ا نبیاء علیہم السلام کے رہنے اور دفن ہو نے کی جگہ ہے۔ جمہور کہتے ہیں کہ اگر زمین ان کے رہنے کی اور ان کے اجسام شریفہ کے دفن ہو نے کی کی جگہ ہے تو آسمان ان کی ارواح مقدسہ کے رہنے کا مقام ہے ۔اور بعد ثابت ہو نے حیات انبیاء علیھم السلام کےقبروں میں جمہور کے کلام کا جواب بہت ظاہر ہے اس واسطے اس تقد دیر پر جیسے زمین ان کے جسموں کے رہنے کی جگہ ہے ویسے ہی محل ہے ان کی ارواح شریفہ کی بھی ۔ حاصل کلام یہ ہے کہ استثنا کر نے اور اتنےٹکڑے زمین کے اختلاف ہے کہ مکہ افضل ہے مدینہ سے یا مدینہ افضل ہے مکہ سے.حضرت عمر ؓ اور عبد اللہ بن عمرؓ اور بہت سے صحابہ رضی اللہ عنھم اور امام مالکؒ اور اور اکثر علمائے مدینہ کا مذہب یہ ہے کہ مدینہ افضل ہے مکہ سے اور علماء بھی مدینے کی افضلیت دینے میں مکہ معظمہ پر ان حضرات کے ساتھ موافق ہیں لیکن کعبہ شرف کا ااستثنا کر تے ہیں اور کہتےہیں کہ مدینہ افضل ہے مکہ سے مگر خانہ کعبہ سے نہیں ۔پس حاصل کلام کا یہ ہے کہ قبر شریف حضرت سید کائنات ﷺ کی افضل ہے مطلقا خواہ مکے سے کہیں خواہ کعبے سے۔ اور کعبہ معظمہ افضل ہے شہر مدینہ سے نہ قبر شریف نبوی ﷺ سے۔(مرغوب القلوب ترجمہ جذب القلوب)