پانی کیسے پئیں(1)
پانی کے استعمال کا بھی ایک ضابطہ طئے کیا گیا ہے اور یہ ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم اس کا ایک ٹائم ٹیبل بنا لیں ۔صبح اٹھ کر ایک گلاس نیم گرم پانی کا پیتے ہیں پہلا فائدہ یہ ہے کہ ہمارا قبض جاتا رہے گا جو پوری رات پانی کو ترستا رہے گا وہ اس ایک گلاس پانی سے تروتازہ ہو جائے گا اور مشین میں تیل کے ڈال نے جیسی کیفیت آجائے گی ۔معدہ جو سوکھا ہوتا ہے وہ ترہو جائے گا ۔حلق تر ہو جائے گا ۔پانی کو ترستے ہوئے تڑپتے ہوئے گردے خوش ہو جائیں گے اور اپنا کام مستعدی سے کر پائیں گے۔ پیشاب کھل کر ہوگا، اور گردوں میں جان آ جائے گی۔ معلوم ہوا کہ یہ دن کا پہلا گلاس پانی ہمارے جسم کو ترک کرنے کے لیے ہوگا ،اور پھر ناشتے سے آدھے گھنٹے پہلے اگر ایک گلاس پانی ٹھنڈا بھی ہو سکتا ہے اور نیم گرم بھی ہوسکتا ہے ۔جو مرضی میں آئی پی لیں اور یہ دوسرا گلاس پانی ہمارے معدے کو تیار کرتا ہے کہ ہم ناشتہ کرنے والے ہیں ۔لہذامعدہ بالکل تیار ہو کر ہمارے ناشتے کا انتظار کرتا ہے۔ ناشتہ شروع ہوا تو اتنا ہی پانی پئیں جتنی ضرورت ہو ویسے پہلے نوالہ حلق میں رک نہ پائے اتنا پانی پیتے رہیں ،یعنی تقریبا ایک گلاس پانی کا ناشتے کے دوران پی لیں تھوڑا تھوڑا کرکے چونکہ پانی زیادہ پینا ہے، لہذا ناشتے میں بھی زیادہ پانی پینے سے ہماری غذا کو ہضم کرنے والا جوس پتلا ہو کر ناشتہ مناسب ہضم نہیں ہو سکتا ۔(Gasteric Juices)جو کھائی جانے والی غذکو ہضم کرتے ہیں،وہ اگر صحیح تعداد میںمعدے میں جاتے ہیں تو کھائی جانے والی غذا برابر اور مناسب ہضم ہوتی رہے گی اور اگر کھانے کے دوران زیادہ پانی پیاگیا تو یہ جوس پتلے ہو کر غذا مناسب ہضم نہیں ہو سکتی۔ لہذاکھا نا کوئی بھی کیوں نہ ہو، ناشتہ، دوپہر کا کھانا یا رات کا کھانا جو بھی کھانا ہو اس کے درمیان اتنا ہی پانی پئیں جتنی ضرورت ہے۔
دوسرے پانی کے گلاس:
ناشتہ کر چکے ہیں اور ناشتے کے بعد دو تین گھنٹے ہو جاتے ہیں تو پھر دو گلاس پانی کے پی لیں یا کم از کم ایک گلاس تو ضرور پئیں ،اور یہ دوسرا پانی کا گلاس معدے میں بچی کچی غذا کو دھو دےکر آنتوں میں اپنے ساتھ لے کر نکلتا ہے اور سیدھے گردوں میں جاکر گردوں کی کارروائی میں مدد کرتا ہے اور تب گردے کھل کر اپنا کام کرتے ہیں۔ خون کی صاف صفائی میں جٹ جاتے ہیں، اور مطلب یہ ہوا کہ گردہ کے کام میں کوئی ااڑچن نہیں آ سکتی ۔پھر آپ کام میں لگ جا تے ہیں، اس تیسرے پانی کی انسٹالمنٹ کے بعد پھر دوسرا گلاس پانی پی لیں اور یہ پانی معدہ کو صاف کر کے دوپہر کے کھانے کی تیاری میں جٹ کر آنے والے گیاسٹر جوس کو بچا کر رکھ چھوڑتا ہے تاکہ دوپہر کا کھانا آسانی سے ہضم ہو سکے۔ گردے اس تیسرے گلاس پانی کو اپنے لئے نعمت سمجھ کر خون کی صفائی میں لگ جاتے ہیں۔ معلوم ہوا کہ ایک طرف معدہ بھی خوش ہوا دوسری گردے بھی خوش ہوئے اور اپنا کام پورا کرنے میں لگ گئے۔ گردوں کی صاف صفائی ہورہی ہے اور وہ اپنا کام ایمانداری، آسانی ،سہولت اور صحت مندی سے کر رہے ہیں۔ دوسری طرف نفرون کی طرح فلٹریشن (FILTERATION)میں لگے ہوئے ہیں ،اور اب تک بہت سارا خون صاف ہو چکا ہے زہر اور ٹاکیسن باہر نکل نکالی جاچکی ہے، خون بھی خوش ہے کہ چلو آج کے دن مناسب صفائی ہو پائی ہے پھیپھڑے بھی خوش کے تازہ خون بھی مل رہا ہے۔ اس طرح جسم کا ہراعضاء اپنے اپنے طور پر خوش بھی ہے اور آسانی سے اپنا کام کر بھی رہا ہے۔ پھرکھایا ہوا اور مکمل طور پر ہضم بھی ہوا اور ہضم ہو کر آگے بڑھ بھی گیا ۔مثاہ جو پیشاب جمع کرتا ہے وہ بھی اپنے اندر ایک مناسب انداز سے پیشاب کا ذخیرہ جمع کر لیا، اور باہر نکالنے کی بے قرار ہے کیونکہ اس کے حق میں بھی اچھی خاصی پیشاب کی مقدار مل بھی گئی ہے اور اس طرح پیشاب کا مثانہ بھی خوش کہ آج کیا بات ہے کہ سب کام بڑی آسانی سے اور ٹائم ٹیبل کے ساتھ ہو رہا ہے۔ جاری( گردے کی بیماریاں ۔ڈاکٹر سی۔وائی۔ یس خان، بنگلور)