مقربین الٰہی

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
(۱)

خدا کے نام سے رحمن ہے جو رحم والاہے

مقربین الٰہی

مصیب جب خد کی راہ میں مومن کو آئی ہے
نہیں باطل کے آگے جھک کے کمزوری دکھائی ہے



سدا حق کے لیے ثابت قدم تیار رہنے سے
ڈرو اللہ سے امید ہے تم کا مراں و گے



ڈرو ہر گز نہ انسانوں سے ڈرنا مجھ سے ہے تمکو
حقیقت میں اگر تم صاحب ایمان ہو لوگو



جو لوگ ایمان لائے اور عمل جن کا بھی اچھا ہے
انہیں وہ ملک بخشے گا طاقت رب کا وعدہ ہے



جو ان سے پہلے گزرے ہیں انہیں جس طرح ہے بخشا
خدا امن وسکوں سے خوف انکا بھی بدل دے گا



مٹاتا گر نہ رہتا رب خبیثوں کو جو نیکوں سے
یہ گر جے خانقاہیں مسجدیں سب مٹ گئے ہو تے



زمیں پر خاکساری سے ترے بندے ہی چلتے ہیں
سلام ان جاہلوں کو کرکے وہ دامن چھڑاتے ہیں



نہ وہ اسراف کرتے ہیں نہ کنجوسی وہ کرتے ہیں
جو راہ درمیانی ہے اسی پر بس وہ چلتے ہیں



یہ شُرکاء زیادتی آپس میں اکثر کرتے رہتے ہیں
وہی بس بچ کے رہتے ہیں جو ایمان رکھتے ہیں



اُسے تسکیں نہ ہو گی جس کے ہیں اوچھے کئی آقا
اُسی کی سُکھ سے گذرے گی ہے جس کا ایک ہی آقا



اگر غصہ انہیں آجائے تو وہ بخش دیتے ہیں
وہ باہم مشوروں سے معاملے اپنے چلاتے ہیں



کروگے تم مدد اللہ کی تو وہ مدددے گا
تمہارے یہ قدم ایمان والو وہ جمائے گا



کہو اہل بدو سے تم ابھی ایماں نہیں لائے
مسلماں ہو گئے ایماں مگر دل میں نہ لاپائے



زمانے کی قسم انساں سدا نقصاں اٹھاتے ہیں
سوا اُن کے جو ایماں لائے جن کے کام اچھے ہیں



دلوں کو ذکر سے اللہ کے تسکین ہو تی ہے
وہ جن کے ہیں عمل اچھے انھیں کی خوش نصیبی ہے



بچاتے خود کو یوں ہیں بیک بندے لغو باتوں سے
کثافت جس طرح نازک مزاجوں پر گراں گذرے



صدا دینا کسی بھی غیر کو یوں ہے سوا رب کے
بڑھائے ہاتھ پانی کی طرف لیکن نہ ہاتھ آئے



ڈرو ہر گز نہ تم ان سے کرو تم پیروی میری
جو ظالم ہیں نہ ہو گی بند اےلوگو زباں ان کی



کہا ایمان لانے کو سو ہم ایمان لے آئے
ہمارا خاتمہ کرنا یہاں تو ساتھ نیکوں کے



خدا اس کے نبی کی اور قائد کی اطاعت ہو
ہو اَن بِن تو خدا کی اور نبی کی سمٹ لوٹاؤ



دلوں کے روگ کو رب کی نصیحت ہے شفا لوگو
یہ رحمت اور یہ ہے رہنما ایمان والوں کو!



جو لوگ ایمان لائے اور جن لوگوں نے ہجرت کی
خدا کی راہ میں دی اپنے مال وجاں کی قربانی


جاری​
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
(2)
جو مسلم ہیں جو مومن ہیں ، مطیع اپنے جو رب کے ہیں
وہ صابر ہیں سخی ہیں اور وہ اللہ والے ہیں


جو روزے دار ہیں اور شرمگاہوں کو بچاتے ہیں
انہیں کی مغفرت ہے جو خدا کو یاد کرتے ہیں


یہ کہدو ان سے میرے واسطے اللہ کافی ہے
بھروسہ اس پہ کرنا ہے توقع اس پہ ہونی ہے


خدا ہے حامیٔ وناصر فقط ایمان والوں کا!
نہیں ہے حامیٔ وناصر کوئی بے دین لوگوں کا


مسلماں بھائی بھائی ہیں مٹاؤ بیر آپس کے
ڈرو اللہ سے تم تاکہ تم پر رحم فرمائے


اگر ایمان وا لوں کے گروہوں میں لڑائی ہو
پلٹ آئیں تو ان میں عدل سے انصاف کروادو


جو نیکو کار تھے سچےتھے جو راتوں کو کم سوتے
سویرےمغفرت وہ مانگتے سائل کا حق دیتے


خدا راضی ہے ان سے اور یہ راضی خدا سے ہیں
یہ لائق ہیں بھلائی کے یہی اللہ والے ہیں


خدا کے اذن سے ہی ہر مصیبت ہم پہ آتی ہے
اگر ایمان والے ہیں ہدایت ہم کو ملتی ہے


قسم سورج کی اس کی دھوپ کی اور چاند کی سوگندھ
جو چمکاتا ہے سورج کو یہاں اس دن کی بھی سوگندھ


قسم ہے رات کی جس نے کہ سورج کو چھپایا ہے
قسم اس ذات کی جس نے زمیں کو یوں بچھاتا ہے


قسم انسان کی کامل بنایا ہے جسے ہم نے
سمجھ دی نیکیوں کی اور بدی کی پھر اسے ہم نے


وہی ہے کامراں جو روح اپنی پاک کرتا ہے
یقیناً ہے وہ گھاٹے میں میں اسے جس نے دبایا ہے


زمانے کی قسم انساں سدا نقصاں اٹھاتے ہیں
سوا اُن کے جو ایماں لائے جن کے کام اچھے ہیں


جو لوگ اک دوسرے کو حق کی یاں تلقین کرتے ہیں
وہی اک دوسرے کو صبر کی تعلیم دیتے ہیں


ڈروا للہ سے جس نام سے تم حق کے طالب ہو
ڈرو رشتے مٹانے سے وہ نگراں ہے یقیں جانو

قرآن کی باتیں ۔شہاب اشرفؔ)​
 
Top