(۱)
خدا کے نام سے رحمن ہے جو رحم والاہے
انعام الٰہی
بھلائی جو بھی ہوتی ہے خدا ہی کی عنایت سے
تجھے نقصان ہوتا ہے تو بس اعمال سےاپنے
تم اپنے رب کی کیا کیا نعمتیں جھٹلاؤگے لوگو
اسی رحمان نے قرآن کی تعلیم دی تم کو
کیا انسان کو پیدا کیا ، سکھایا بولنا اس کو
اے پیغمبر زمیں پر جو بھی ہے شئے ساری فانی ہے
ترے رب کی مگر یہ ذات باقی رہنے والی ہے
تم اپنے رب کی کیا کیا نعمتیں جھٹلاؤگے لوگو
تمہیں سے مانگتے ہیں جو زمیں وآسماں میں ہے
نئی اک شان سے جلوہ فگن وہ اس جہاں میں ہے
وہ حوریں با حیا ہونگی وہ جلوہ جانفزا ہوگا
نہ ان کو پہلے انساں یا کسی جن نے چھوا ہوگا
تم اپنے رب کی کیا کیا نعمتیں جھٹلاؤگے لوگو
ہری قالین عمدہ فرش پر فردوس میں بیٹھے
لگائے ٹیک تکیوں پر وہاں سب جنتی ہو ں گے
جسے بھی چاہتا ہے رب اسی کی فتح ہو تی ہے
کہی ہے بات جو اللہ نے پوری اسے کی ہے
دعائیں بے قراروں کی بتاؤ کون سنتا ہے
پکارو تو مصیبت کون آخر دور کرتا ہے
جو ہیں مغلوب رومی ایک دن غالب وہ آئیں گے
مسلماں بھی اسی دن فتح کی خوشیاں منائیں گے
زمین وآسماں کا ہے نگہباں اپنا رب لوگو
اسی کی بندگانی ہو مسلسل بندگانی ہو
سمندر کی سیاہی سے نشانی رب کی لکھنے پر
سمندر سوکھ جائے گا نہ ہوگا ختم یہ دفتر
پکاریں نام سے رحمان یا اللہ کے لوگو
سب اچھے ہیں پکارو تم کسی بھی نام سے اس کو
بجھانا چاہتے ہیں روشنی یہ لوگ پھونکوں سے
مگر اللہ چھوڑے گا مکمل روشنی کر کے
وہ غار ثور میں جب تھے مدد اللہ کی آئی
ہمارے ساتھ اللہ ہے نہ کر غم اے مرے ساتھی
خدا نے چاند سورج کو مسخر کرکے رکھا ہے
معین وقت پر ہر ایک گردش ان میں کرتا ہے
نہ چاہے رب تو ایمان لا نہیں سکتا یہاں کوئی
نہیں جب کام لیتے عقل سے تب گندگی دے دی
دوعالم کی نہ دولت سے دلوں کو جوڑ سکتے تھے
مگر اللہ ہے جس نے کہ ان لوگوں کے دل جوڑے
بچا لے اس بلا سے تو خدا تیرا کرم ہو گا
تو ہی مشکل کشا ہے غیر سے کب کام یہ نکلا
وہ آخر کون ہے جس سے دعائیں مانگتے ہو تم
کہو با چشم ترکس سے دعائیں مانگتے ہو تم
کوئی دانا نہیں ایسا نہ ہو جس کی خبر اس کو
کو پتہ نہیں ایسا نہ ہو جس کی خبر اس کو
بتاؤ گر کبھی تم پر مصیبت کو ئی ہے
پکار ا ہے یہاں کس کو گھڑی آخر جو پہنچی ہے
اگر سچے ہو بولو اس گھڑی کس کو پکارا ہے
اگر وہ چاہتا ہے تو مصیبت ٹال دیتا ہے
جاری
خدا کے نام سے رحمن ہے جو رحم والاہے
انعام الٰہی
بھلائی جو بھی ہوتی ہے خدا ہی کی عنایت سے
تجھے نقصان ہوتا ہے تو بس اعمال سےاپنے
تم اپنے رب کی کیا کیا نعمتیں جھٹلاؤگے لوگو
اسی رحمان نے قرآن کی تعلیم دی تم کو
کیا انسان کو پیدا کیا ، سکھایا بولنا اس کو
اے پیغمبر زمیں پر جو بھی ہے شئے ساری فانی ہے
ترے رب کی مگر یہ ذات باقی رہنے والی ہے
تم اپنے رب کی کیا کیا نعمتیں جھٹلاؤگے لوگو
تمہیں سے مانگتے ہیں جو زمیں وآسماں میں ہے
نئی اک شان سے جلوہ فگن وہ اس جہاں میں ہے
وہ حوریں با حیا ہونگی وہ جلوہ جانفزا ہوگا
نہ ان کو پہلے انساں یا کسی جن نے چھوا ہوگا
تم اپنے رب کی کیا کیا نعمتیں جھٹلاؤگے لوگو
ہری قالین عمدہ فرش پر فردوس میں بیٹھے
لگائے ٹیک تکیوں پر وہاں سب جنتی ہو ں گے
جسے بھی چاہتا ہے رب اسی کی فتح ہو تی ہے
کہی ہے بات جو اللہ نے پوری اسے کی ہے
دعائیں بے قراروں کی بتاؤ کون سنتا ہے
پکارو تو مصیبت کون آخر دور کرتا ہے
جو ہیں مغلوب رومی ایک دن غالب وہ آئیں گے
مسلماں بھی اسی دن فتح کی خوشیاں منائیں گے
زمین وآسماں کا ہے نگہباں اپنا رب لوگو
اسی کی بندگانی ہو مسلسل بندگانی ہو
سمندر کی سیاہی سے نشانی رب کی لکھنے پر
سمندر سوکھ جائے گا نہ ہوگا ختم یہ دفتر
پکاریں نام سے رحمان یا اللہ کے لوگو
سب اچھے ہیں پکارو تم کسی بھی نام سے اس کو
بجھانا چاہتے ہیں روشنی یہ لوگ پھونکوں سے
مگر اللہ چھوڑے گا مکمل روشنی کر کے
وہ غار ثور میں جب تھے مدد اللہ کی آئی
ہمارے ساتھ اللہ ہے نہ کر غم اے مرے ساتھی
خدا نے چاند سورج کو مسخر کرکے رکھا ہے
معین وقت پر ہر ایک گردش ان میں کرتا ہے
نہ چاہے رب تو ایمان لا نہیں سکتا یہاں کوئی
نہیں جب کام لیتے عقل سے تب گندگی دے دی
دوعالم کی نہ دولت سے دلوں کو جوڑ سکتے تھے
مگر اللہ ہے جس نے کہ ان لوگوں کے دل جوڑے
بچا لے اس بلا سے تو خدا تیرا کرم ہو گا
تو ہی مشکل کشا ہے غیر سے کب کام یہ نکلا
وہ آخر کون ہے جس سے دعائیں مانگتے ہو تم
کہو با چشم ترکس سے دعائیں مانگتے ہو تم
کوئی دانا نہیں ایسا نہ ہو جس کی خبر اس کو
کو پتہ نہیں ایسا نہ ہو جس کی خبر اس کو
بتاؤ گر کبھی تم پر مصیبت کو ئی ہے
پکار ا ہے یہاں کس کو گھڑی آخر جو پہنچی ہے
اگر سچے ہو بولو اس گھڑی کس کو پکارا ہے
اگر وہ چاہتا ہے تو مصیبت ٹال دیتا ہے
جاری