خدا کے نام سے رحمن ہے جو رحم والاہے
دنیا اور آخرت
چمٹ کر رہ گئے دھرتی سے جب ان کو نکلنا تھا
مقابل آخرت کے بھاگئی کیوں اس طرح دنیا
سر وسامان کے طالبہ یں جو دنیا کے دیوانے
اسی دنیا میں ہم اعمال کا بدلہ انہیں دیں گے
انہیں کے واسطے یہ آخرت کی آگ ہے جلتی
عمل بیکار ہے ان کا روش ان کی ہے باطل کی
زمیں پر جو بھی ہے ہم نے بہت دلکش بنایا ہے
یہاں ہم امتحا ں لیں گے عمل کس کس کا اچھا ہے
لرزتے ہاتھ سے کھولیں گے مجرم اپنے کھاتوں کو
ندامت سے پڑھیں گے اپنےوہ اعمال ناموں کو
انہیں معلوم ہو جن کو طلب دنیا جہاں کی ہے
خدا کے پاس دنیا بھی ہے لوگو آخرت بھی ہے
شہنشاہی تری ہو گی جو پھونکا صور جائے گا
ہے واقف حاضرو غائب سے تو ہی اے مرے داتا
لو اب ویسے ہی تم تنہا ہمارے پاس آئےہو
اکیلا جس طرح پہلے پہل پیدا کیا تم کو
دیا تھا جو بھی دنیا میں وہ پچھے چھوڑآئے ہو
وہ جن پر تھا تمہیں تکیہ وہ رشتے توڑ آئےہو
یہ ظالم آخرت میں لازمی ہوں گےخسارے میں
جو ایماں لائے یں اب پریہی فردوس والے ہیں
ڈرو اس وقت سے لوگو قیامت جب کہ آئے گی
ہر اک ماں دودھ پیتے لال کو جب بھول جائے گی
اڑیں گے کوہ اور مارے گا لہریں آساں جس دن
خرابی ہو گی ان انکار کر نے والوں کی اس دن
لپیٹا جائے گا سورج ستارے توٹ جائیں گے
جو وحشی جانور ہیں خوف سے اک ساتھ سب ہوں گے
چلائے جائیں گے پر بت اٹھیں گے بحر سے شعلے
کہ جب انسان کے اعمال نامے کھولے جائیں گے ۔
جاری
دنیا اور آخرت
چمٹ کر رہ گئے دھرتی سے جب ان کو نکلنا تھا
مقابل آخرت کے بھاگئی کیوں اس طرح دنیا
سر وسامان کے طالبہ یں جو دنیا کے دیوانے
اسی دنیا میں ہم اعمال کا بدلہ انہیں دیں گے
انہیں کے واسطے یہ آخرت کی آگ ہے جلتی
عمل بیکار ہے ان کا روش ان کی ہے باطل کی
زمیں پر جو بھی ہے ہم نے بہت دلکش بنایا ہے
یہاں ہم امتحا ں لیں گے عمل کس کس کا اچھا ہے
لرزتے ہاتھ سے کھولیں گے مجرم اپنے کھاتوں کو
ندامت سے پڑھیں گے اپنےوہ اعمال ناموں کو
انہیں معلوم ہو جن کو طلب دنیا جہاں کی ہے
خدا کے پاس دنیا بھی ہے لوگو آخرت بھی ہے
شہنشاہی تری ہو گی جو پھونکا صور جائے گا
ہے واقف حاضرو غائب سے تو ہی اے مرے داتا
لو اب ویسے ہی تم تنہا ہمارے پاس آئےہو
اکیلا جس طرح پہلے پہل پیدا کیا تم کو
دیا تھا جو بھی دنیا میں وہ پچھے چھوڑآئے ہو
وہ جن پر تھا تمہیں تکیہ وہ رشتے توڑ آئےہو
یہ ظالم آخرت میں لازمی ہوں گےخسارے میں
جو ایماں لائے یں اب پریہی فردوس والے ہیں
ڈرو اس وقت سے لوگو قیامت جب کہ آئے گی
ہر اک ماں دودھ پیتے لال کو جب بھول جائے گی
اڑیں گے کوہ اور مارے گا لہریں آساں جس دن
خرابی ہو گی ان انکار کر نے والوں کی اس دن
لپیٹا جائے گا سورج ستارے توٹ جائیں گے
جو وحشی جانور ہیں خوف سے اک ساتھ سب ہوں گے
چلائے جائیں گے پر بت اٹھیں گے بحر سے شعلے
کہ جب انسان کے اعمال نامے کھولے جائیں گے ۔
جاری