دنیا اور آخرت

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
خدا کے نام سے رحمن ہے جو رحم والاہے

دنیا اور آخرت


چمٹ کر رہ گئے دھرتی سے جب ان کو نکلنا تھا
مقابل آخرت کے بھاگئی کیوں اس طرح دنیا



سر وسامان کے طالبہ یں جو دنیا کے دیوانے
اسی دنیا میں ہم اعمال کا بدلہ انہیں دیں گے



انہیں کے واسطے یہ آخرت کی آگ ہے جلتی
عمل بیکار ہے ان کا روش ان کی ہے باطل کی



زمیں پر جو بھی ہے ہم نے بہت دلکش بنایا ہے
یہاں ہم امتحا ں لیں گے عمل کس کس کا اچھا ہے



لرزتے ہاتھ سے کھولیں گے مجرم اپنے کھاتوں کو
ندامت سے پڑھیں گے اپنےوہ اعمال ناموں کو



انہیں معلوم ہو جن کو طلب دنیا جہاں کی ہے
خدا کے پاس دنیا بھی ہے لوگو آخرت بھی ہے



شہنشاہی تری ہو گی جو پھونکا صور جائے گا
ہے واقف حاضرو غائب سے تو ہی اے مرے داتا



لو اب ویسے ہی تم تنہا ہمارے پاس آئےہو
اکیلا جس طرح پہلے پہل پیدا کیا تم کو



دیا تھا جو بھی دنیا میں وہ پچھے چھوڑآئے ہو
وہ جن پر تھا تمہیں تکیہ وہ رشتے توڑ آئےہو



یہ ظالم آخرت میں لازمی ہوں گےخسارے میں
جو ایماں لائے یں اب پریہی فردوس والے ہیں



ڈرو اس وقت سے لوگو قیامت جب کہ آئے گی
ہر اک ماں دودھ پیتے لال کو جب بھول جائے گی



اڑیں گے کوہ اور مارے گا لہریں آساں جس دن
خرابی ہو گی ان انکار کر نے والوں کی اس دن



لپیٹا جائے گا سورج ستارے توٹ جائیں گے
جو وحشی جانور ہیں خوف سے اک ساتھ سب ہوں گے




چلائے جائیں گے پر بت اٹھیں گے بحر سے شعلے
کہ جب انسان کے اعمال نامے کھولے جائیں گے ۔

جاری​
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
(2)

بندھی ظالم کی ہو گی ٹکٹکی اور دل پھٹے ہوں گے
پھٹی ہوں گی نگاہیں حشر کے دن بھاگتے ہوں گے



ڈرو اس دن سے جب اللہ کے آگے کھڑے ہوں گے
گنہگاروں سے زنجیروں سے دست وپا بندھے ہوں گے



جھلستے ان کے منہ ہوں گے کئے کا ان کا بدلہ ہے
وہی کاٹوگے عقبی میں جو اس دنیا میں بویا ہے



خسارے میں بتائیں کیا تمہیں اعمال ہیں کس کے
اکارت زندگی جسکی ہوئی دنیا کے بس پیچھے



زمیں والوں کے مالک بے گماں اس روز ہم ہوں گے
ہماری ہی طرف اس روز سب لوٹائے جائیں گے



زمین وآسماں میں جو ہیں بندے کی طرح ہوں گے
ہراک تنہا رہے گا حشر کے دن سامنے رب کے



تمہیں ہم آزماتے ہیں کبھی دکھ سے کبھی سکھ سے
رہوگے ایک دن بے شک ہماری سمت تم آکے



عذاب نار آجائے گا اور مبہوت کر دے گا
ہٹانا ہوگا نا ممکن نہ موقع ہاتھ آئے گا



بڑی ہے شان رب کی سارے صناعوں سے اچھا ہے
اٹھایا جائے گا وہ حشر میں جو مرنے والا ہے



ہر اک شئے ہے یہاں فانی سوا اس ذاتِ اقدس
اسی کی ہے حکومت اس طرف لوٹائے جاؤگے



حیاتِ دنیوی اک کھیل ہےاک دل کا دھوکہ ہے
حقیقی زندگی کا گھر تو لوگو آخرت کا ہے !



رسولوں مومنوں کی ہم مدد دنیا میں کرتے ہیں
عدالت رب کی قائم ہو گی جس دن ہم مدد دیں گے



تمہارے ساتھ ہم دنیا میں ہیں اور آخرت میں بھی
وہاں چاہو گے جو پوری تمھاری آرزو ہو گی



وہ جب دیکھیں گے روز حشر تو محسوس یہ ہو گا
ہوا دنیا میں ان کا اک گھڑی یا دو گھڑی رہنا



دو کاتب اس کے دائیں اور بائیں لکھتے رہتے ہیں
نکلتا ہے جو کوئی لفظ وہ محفوظ کرتے ہیں !



وہ منکر جو ہمارے ذکر سے منہ پھیر لیا ہے
نبی تم چھوڑ دو مقصود اس کا صرف دنیا ہے



کسی کا بوجھ کوئی اپنے اوپرلے نہیں سکتا
نہیں کچھ آدمی کا بس عمل کا پھل وہ پائے گا



کیا غافل بہت دنیا کے پانے کی تمنا نے
نجات اس فکر سے ملتی ہے تم کو بس یہاں مر کے



قسم ہےباپ کی اور نسل کی پیدا جو ہے اس سے
کہ محنت اور مشقت زندگی بھر آدمی جھیلے



انہیں محسوس ہو گا جب قیامت کو وہ دیکھیں گے
کہ دنیا میں یہاں اک دن سے کم بس اک پہر ٹھرے

قرآن کی باتیں ۔شہاب اشرفؔ)




 
Top