السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
الحمداللہ آپ سب کی دعاؤں سے کالج و یونیورسٹیز کے طلباء کے لیے کچھ دوستوں نے ایک "سیرت النبیﷺ" کورس کا انعقاد کیا ہے ،تاکہ طلباء کو سیرت النبیﷺ سے آشنا کیا جا سکے۔ جس میں اس خاکسار کو بھی شامل کیا گیاسوچا کلاسز کے ساتھ ساتھ اس کو الغزالی پر بھی شئیرکردوں تاکہ استفادہ عام ہوجائے۔امید ہے آپ سب رہنمائی فرمائیں گے۔جزاک اللہ
والسلام!
خاکسار داؤد
سیرت النبیﷺ کورس
کلاس نمبر 1
بسم اللہ الرحمن الرحیمکلاس نمبر 1
اَلْحَمْدُ لِله رَبِّ الْعَالَمِيْن،وَالصَّلاۃ وَالسَّلام عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِيم وَعَلیٰ آله وَاَصْحَابه اَجْمَعِيْن
آج سے ہم جناب نبی کریمﷺ کی سیرت کے بارے میں ایک مختصر سے کورس کا آغاز کررہے ہیں ۔ جسمیں ان شاءاللہ نبی کریمﷺ کی سیرت،آپﷺ کے خاندان ،آپﷺ کے اصحاب کے بارے میں اس مختصر کورس کے اندر جاننے کی کوشش کرینگے ۔ انشاءاللہ اختصار کے ساتھ نبی کریمﷺ کی سیرت،اخلاق و کرار،اہلیبیت و صحابہ اکرام کا ذکر کرینگے دعا ہے اللہ پاک اس کورس کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور نبی اکرمﷺ کی سیرت کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین ثم آمین
اللہ رب العزت نے تقریبا ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے اکرام اس دنیا میں مبعوث فرمائے،ان میں سے چند نام جو ہمیں قرآن کریم نے بتلائےان کے علاوہ جو انبیاء اکرام علیھم السلام مبعوث ہوئے،کن علاقوں میں آئے،کس شہر میں آئے اس کی تفصیل کسی کے پاس نہیں۔ہندوستان میں بہت سی شخصیتوں کے بارے میں لوگوں کی رائے یہ ہے کہ وہ نبی تھےمثال کے طور پر گوتم بت کے بارے میں کہا جاتا ہے وہ نبی تھے۔ یاد رکھیں نبیوں کے بارے میں ایک اصول ہےکہ نبی وہ ہوتا ہے جن کی تعلیم کا جن کی دعوت کا جو بنیادی محور ہوگا وہ "توحید "ہوگا یہ ممکن ہی نہیں نبی ہو اور ان کی بنیادی تعلیم توحید کی نہ ہو۔جس محور کے نزدیک نبیوں کی تعلیم گھومتی ہے وہ "توحید"ہے۔
مؤرخین ، و سیرت نگاروں نے مختلف پہلوؤں سے نبی کریمﷺ کی سیرت کا آغاز کیا اگر ہم قرآن کریم میں نبی کریمﷺ کے کام کےنقطہ آغاز کو دیکھیں تو معلوم ہوتا وہ حضرت ابراھیم علیہ السلام کی ذات گرامی ہے۔حضرت ابراھیم علیہ السلام آپﷺ کے دادا بھی ہیں اور قرآن مجید جا بجا حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ذکر کرتا ہے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام
حضرت ابراہیم علیہ السلام بَابِل(جو آج کے حساب سے عراق بنتا ہے) میں پیدا ہوئے۔ آپ علیہ السلام کے والد کانام "آزر" تھا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد بت پرست تھے بلکہ وہ بت ساز بھی تھے یعنی بت بنایا بھی کرتے تھے ۔جس شہر میں حضرت ابراہیم علیہ السلام پیدا ہوئے وہ دنیاوی اعتبار سےاس دور کی تہذیب اور ایجادات کے عروج پر تھا۔اور یہ شہر بت بت پرستی اور بتوں کا سب سے بڑا مرکز تھا۔
فَلَمَّا جَنَّ عَلَيْهِ اللَّيْلُ رَاَىٰ كَوْكَبًا ۖ قَالَ هٰذَا رَبِّىْ ۖ فَلَمَّآ اَفَلَ قَالَ لَآ اُحِبُّ الْاٰفِلِيْنَ (سورۃ الانعام آیت 76)
پھر جب رات نے اس پر اندھیرا کیا تو اس نے ایک ستارہ دیکھا، کہا یہ میرا رب ہے، پھر جب وہ غائب ہو گیا تو کہا میں غائب ہونے والوں کو پسند نہیں کرتے۔(ترجمہ مولانا احمد علی لاہوریؒ)
اس آیت مبارکہ سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قوم بہت ساری چیزوں کی پوجا کرتی تھی اور اس میں،زمین سورج،چاند ستارے یہ بھی شامل تھے۔جب رات کو اللہ تعالیٰ نے ستارے کو غروب کردیا تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا تم کہتے ہو یہ ہمارا رب ہے یہ تو ڈوب گیا اور ڈوبنے والا رب نہیں ہوتا۔
اس آیت مبارکہ کو اس لیے بیان کیا تاکہ جو بات سمجھائی تھی کہ نبی کی تعلیم کا محور "توحید "ہوتا ہے۔اس بات کو ذہن نشین کرنے کے لیے آپ کے سامنے بیان کردی۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زبان عبرانی تھی،آپ علیہ السلام کے دو بیویاں تھیں ایک بیوی کا نام "سارہ "اور دوسری بیوی کا نام "ہاجرہ"تھا۔بڑھاپے میں اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جو پہلی اولاد نصیب فرمائی تھی وہ حضرت ہاجرہ کے بطن سے حضرت اسماعیل علیہ السلام تھے۔اور دوسرے بیٹے حضرت اسحق علیہ السلام تھے جو حضرت سارا کے بطن سے پیدا ہوئے ۔
حضرت اسحق علیہ السلام کی اولاد میں سے بہت سے انبیاء آئے مثال کے طور پر حضرت یعقوب علیہ السلام،حضرت یوسف علیہ السلام،حضر ت موسیٰ علیہ السلام
حضرت یعقوب علیہ السلام سے لیکر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک جتنے بھی انبیاء آئے وہ تمام بنی اسحق علیہ السلام میں سے تھے ۔جنہیں انبیاء بنی اسرائیل کہا جاتا ہے۔حضرت یعقوب علیہ السلام کا لقب "اسرائیل "اس لیے ان انبیاء کو انبیاء بنی اسرائیل بھی کہا جاتا ہے۔
حضرت اسماعیل علیہ السلام نے قبلیہ جُرہم(جو زمزم کا کنواں نکلنے پر وہاں آکر آباد ہوئے تھے)میں پرورش پائی اور انہی لوگوں سے عربی زبان دیکھی۔(تاریخ ابن خلدون)
حضرت اسماعیل علیہ السلام کا پہلا نکاح عمارہ بنت سعید سے ہوا بعد ازاں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حکم سے حضرت اسماعیل علیہ السلام نے عمارہ بنت سعید کو طلاق دی اور دوسری شادی قبیلہ جرہم کے سردارمَضَاض بن عمر وجرہمی کی بیٹی سیدہ بنت مضاض سے کی ۔ اور سیدہ بن مضاض کے بطن سے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بارہ بیٹے پیدا ہوئے ان میں سے دو بیٹیوں کی اولاد گمانی میں نہیں گئی اور انہیں شہرت حاصل ہوئی ان دو میں سے ایک بیٹے کا نام " قَیدَار" تھا اور انہیں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نسب مبارک آکر ملتا ہے۔
مکہ میں بنی جُرہم کے آباد ہونے کے بعد مکہ کی حکومت بنی جُرہم کے پاس تھی۔ بنی جُرہم کا اقدتارد تقریبا دو ہزار سال تک مکہ پر قائم رہااس کے بعد بنی جرہم کے حکمرانوں نے حاجیوں کو تنگ کرنا شروع کردیا جس پر بنی اسماعیل(حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد) سےاختلافات شروع ہوگئے۔ اس دوران ایک اور قبیلہ جس کا نام "بنو خُزَاع"ہے مکہ مکرمہ کے قریب آکر آباد ہوا۔جب بنو خزاع کو علم ہوا بنوجرہم اور آل اسماعیل علیہ السلام کے درمیان تعلقات درست نہیں ہیں تو انہوں نے اسماعیل علیہ السلامکے قبائل سے ملکر بنو جُرہم کو مکہ سے روانہ کردیا۔بنوخزاع کی تقریبا تین سو سال حکومت قائم رہی۔ بارہویں پشت پر نبی اکرم ﷺ کے دادا "عدنان" تھے ۔نبی کریمﷺ اپنا نسب مبارک عدنان تک ہی بیان فرمایا کرتے تھے۔ عدنان کی اولاد کو"آل عدنان"کہا جاتا تھا ۔آل عدنان میں ایک شخص جو نبی کریم ﷺ کے اجداد میں سے جن کا نام "قصي"تھا انہوں نے مکہ مکرمہ کی حکومت حاصل کی ۔عرب تاریخ میں "قصي"ایک تاریخی شخصیت ہیں۔
آج کے سبق کا یہیں اختتام ہوتا ہے لیکن اختتام سے پہلے ذہن نشین کرلیں کہ ہم نے آج کیا سیکھا اس خلاصہ ذکرکے بات ختم کرتاہوں
خلاصہ کلام
آج کے سبق میں ہم نے سیکھا حضرت ابراہیم علیہ السلام بابل میں پیدا ہوئے جو آج کے حساب سے عراق بنتا ہے ،آپ علیہ السلام کی دو بیویاں تھیں پہلی بیوی کا نام حضرت سارا تھا اور دوسری بیوی کا نام حضرت ہاجرہ تھا۔ پہلی بیوی سے حضرت اسحق علیہ السلام پیدا ہوئے اور دوسری بیوی سے حضرت اسماعیل علیہ السلام پیدا ہوئے۔حضرت اسحق علیہ السلام کے اولاد میں بہت سے انبیاء آئے یعنی حضرت یعقوب علیہ السلام سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک تمام انبیاء بنی اسحاق علیہ السلام میں تشریف لائے اور ان کو انبیاء بنی اسرائیل بھی کہا جاتا ہے اور اسرائیل حضرت یعقوب علیہ السلام کا لقب تھا ۔
حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بارہ بیٹے تھی جن میں ایک کا نام" قَیدَار" تھا اور انہیں کی اولاد میں نبی کریم ﷺ تشریف لائے۔
دعا ہے اللہ پاک ہمیں سیرت طبیہ سیکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
Last edited: