رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے:
اِذَا وُسِّدَ الأَمْرُ الٰی غَیْرِ أَہْلِہ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ
(صحیح بخاری:۵۹)
”جب دیکھو کہ کاموں کی ذمہ داری ایسے لوگوں کو سپرد کردی گئی جو ان کے اہل اورقابل نہیں تو قیامت کا انتظار کرو“
نااہلوں کو عہدے سپر د کر نے سے گناہ تو ہو تا ہی ہے خود دنیوی اعتبار سے بھی نظام درہم برہم ہو جاتا ہے، اس سے مستحقین اورباصلاحیت افراد کے بجائے ناکارہ اورنااہل لوگ عہدوں پر فائز ہو جاتے ہیں ان میں کام کی صلاحیت نہیں ہوتی ؛ اس لیے پورا شعبہ بگڑ جاتا ہے اورپھر عوام کے لیے یہ اذیت رسانی کا باعث ہوتا ہے ، آج کل ملکی حالات کا جائز ہ لیں تو معلوم ہو گا کہ نیچے سے لے کر اوپر تک تمام شعبوں میں کہیں رشوت اورسفارش اورکہیں تعلق اورقرابت کی بنیاد پر عہدے اورملازمت تقسیم کی جارہی ہیں؛ یہاں تک کہ عصری تعلیم گاہوں میں اساتذہ کی تقرری میں رشوت کالین دین عام ہوگیا ہے، اس کے نتیجے میں یہ تعلیم گاہیں باصلاحیت افراد سے محروم ہیں تقریباً تمام شعبوں کا یہی حال ہے، اس لیے حکومت کا نظام فساد کا شکار ہوگیا ہے اورآج ہر شخص اپنی جگہ بے چین ومضطر ب نظر آرہا ہے ۔
اِذَا وُسِّدَ الأَمْرُ الٰی غَیْرِ أَہْلِہ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ
(صحیح بخاری:۵۹)
”جب دیکھو کہ کاموں کی ذمہ داری ایسے لوگوں کو سپرد کردی گئی جو ان کے اہل اورقابل نہیں تو قیامت کا انتظار کرو“
نااہلوں کو عہدے سپر د کر نے سے گناہ تو ہو تا ہی ہے خود دنیوی اعتبار سے بھی نظام درہم برہم ہو جاتا ہے، اس سے مستحقین اورباصلاحیت افراد کے بجائے ناکارہ اورنااہل لوگ عہدوں پر فائز ہو جاتے ہیں ان میں کام کی صلاحیت نہیں ہوتی ؛ اس لیے پورا شعبہ بگڑ جاتا ہے اورپھر عوام کے لیے یہ اذیت رسانی کا باعث ہوتا ہے ، آج کل ملکی حالات کا جائز ہ لیں تو معلوم ہو گا کہ نیچے سے لے کر اوپر تک تمام شعبوں میں کہیں رشوت اورسفارش اورکہیں تعلق اورقرابت کی بنیاد پر عہدے اورملازمت تقسیم کی جارہی ہیں؛ یہاں تک کہ عصری تعلیم گاہوں میں اساتذہ کی تقرری میں رشوت کالین دین عام ہوگیا ہے، اس کے نتیجے میں یہ تعلیم گاہیں باصلاحیت افراد سے محروم ہیں تقریباً تمام شعبوں کا یہی حال ہے، اس لیے حکومت کا نظام فساد کا شکار ہوگیا ہے اورآج ہر شخص اپنی جگہ بے چین ومضطر ب نظر آرہا ہے ۔