امام محمد بن سیریں کی شخصیت ایسی زبردست ھے جنکی ذات میں مقام ولایت کیساتھ ساتھ تعبیرخواب کا غیر معمولی جوھربھی ودیعت تھا آپ کےعھد حیات میں اسلامی دنیا کا یہ معمول تھا جب کوئی ایساخواب دیکھتا کہ علما ء و صلحاء
وقت اسکی تعبیر سے قاصر رھتے تو انجام کار امام ابن سیریں کی طرف رجوع کیا جاتاآپ اسکی جو تعبیر دیتےوہ ایسی اٹل ھوتی کہ اسکا اثر ظاھر ھونے پربڑے بڑے امام آپ کے نور فراست کی داد دیتے تھےامام ابن سیریں حضرت انس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام تھے وطن مالوف کو چھوڑ کر بصرہ مقیم ھوگےآپ فر ماتے ھیں ایک دفعہ میں نے غلطی سے ایک شخص کو غربت کا طعنہ دیا اللہ نے مجھے خود غریب بنادیا اور میں ایک عورت کا مقروض ھو گیامین نے اس سے قرض لے کر زیتون کے تیل کا کارو بار شروع کیا زیتون کے ڈبے سے مرا ھو چوہا نکلا میں نے سارا زیتون ضایع کر دیا ادھر عورت نے مجھ سے پیسوں کا مطالبہ شروع کردیا بات عدالت میں گی میرے پاس پیسے نہ تھے قاضی نے جیل بیھج دیا جیل انچارچ مجھے جانتا تھا کہنے لگا حضرت مجھے شرم آتی ھے آپ کو جیل میں رکھوں آپ دن کو جیل میں رہا کریں اور رات کو گھر جاکر سو جایا کریں آپنے فر مایا بھئی یہ خیانت ھے عدالت نے مجھے دن رات کے لے جیل بیجھا ھے
انھیں دنوں حضرت انس رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا خلیفہ وقت جنازے پر حاضر تھا مگر جنازہ تیا ر نہ تھا کیونکہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے غسل کی وصیت امام ابن سیریں رحمۃ اللہ کے نام کی تھی کہ ابن سیریں مجھے غسل دیں اور آپ جیل میں تھے خلیفہ نے رہائی کا حکم دیاآپ نے فر مایا مجھے خلیفہ جیل سے نکالنے کا مجاز نھیں مجھے جس عورت نے جیل بھجوایا ھے وہ اجازت دے گی تو میں باہر آون گا عورت نے اجازت دی آپ باہر آےآپ نے فر مایا حدیث میں آتا ھے جو کسی کو طعنہ دیے گا مرنے سے پہلے وہ خود اس عیب میں مبتلا ھوگا میں نے ایک بندے کو طعنہ دیا اسکی غربت پر اللہ نے مجھے مقروض کردیا
ھم ذرا اپنی طرف دیکھیں زرا زرا بات پر ایک دوسرے کو طعنے دیتے ھیں
کسی کو غربت کا کسی کو حسب ونسب کا ،۔ کبھی ھماری زبان اوقات یاد کروا رھی ھوتی ھے تیری اوقات ھی کیا ھے تیری حثیت کیا ھے کہ تو مجھ سے بات کرے یہ وہ عمل ھے جو اللہ کو ناپسند ھے ھمیں اپنی اوقات ھمیشہ یاد رکھنی چاھے چار ہیسے ملنے پر اپنے آپکو بھولنا نہ چاھے
وقت اسکی تعبیر سے قاصر رھتے تو انجام کار امام ابن سیریں کی طرف رجوع کیا جاتاآپ اسکی جو تعبیر دیتےوہ ایسی اٹل ھوتی کہ اسکا اثر ظاھر ھونے پربڑے بڑے امام آپ کے نور فراست کی داد دیتے تھےامام ابن سیریں حضرت انس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام تھے وطن مالوف کو چھوڑ کر بصرہ مقیم ھوگےآپ فر ماتے ھیں ایک دفعہ میں نے غلطی سے ایک شخص کو غربت کا طعنہ دیا اللہ نے مجھے خود غریب بنادیا اور میں ایک عورت کا مقروض ھو گیامین نے اس سے قرض لے کر زیتون کے تیل کا کارو بار شروع کیا زیتون کے ڈبے سے مرا ھو چوہا نکلا میں نے سارا زیتون ضایع کر دیا ادھر عورت نے مجھ سے پیسوں کا مطالبہ شروع کردیا بات عدالت میں گی میرے پاس پیسے نہ تھے قاضی نے جیل بیھج دیا جیل انچارچ مجھے جانتا تھا کہنے لگا حضرت مجھے شرم آتی ھے آپ کو جیل میں رکھوں آپ دن کو جیل میں رہا کریں اور رات کو گھر جاکر سو جایا کریں آپنے فر مایا بھئی یہ خیانت ھے عدالت نے مجھے دن رات کے لے جیل بیجھا ھے
انھیں دنوں حضرت انس رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا خلیفہ وقت جنازے پر حاضر تھا مگر جنازہ تیا ر نہ تھا کیونکہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے غسل کی وصیت امام ابن سیریں رحمۃ اللہ کے نام کی تھی کہ ابن سیریں مجھے غسل دیں اور آپ جیل میں تھے خلیفہ نے رہائی کا حکم دیاآپ نے فر مایا مجھے خلیفہ جیل سے نکالنے کا مجاز نھیں مجھے جس عورت نے جیل بھجوایا ھے وہ اجازت دے گی تو میں باہر آون گا عورت نے اجازت دی آپ باہر آےآپ نے فر مایا حدیث میں آتا ھے جو کسی کو طعنہ دیے گا مرنے سے پہلے وہ خود اس عیب میں مبتلا ھوگا میں نے ایک بندے کو طعنہ دیا اسکی غربت پر اللہ نے مجھے مقروض کردیا
ھم ذرا اپنی طرف دیکھیں زرا زرا بات پر ایک دوسرے کو طعنے دیتے ھیں
کسی کو غربت کا کسی کو حسب ونسب کا ،۔ کبھی ھماری زبان اوقات یاد کروا رھی ھوتی ھے تیری اوقات ھی کیا ھے تیری حثیت کیا ھے کہ تو مجھ سے بات کرے یہ وہ عمل ھے جو اللہ کو ناپسند ھے ھمیں اپنی اوقات ھمیشہ یاد رکھنی چاھے چار ہیسے ملنے پر اپنے آپکو بھولنا نہ چاھے