رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جمالیاتی ذوق

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جمالیاتی ذوق​
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو لباس اور شکل وصورت میں حسن وجمال کے ساتھ رہنے کی تر غیب فر ماتے تھے۔ احادیث میں آتا ہے،
” ان النبی کان یا خذ من لحیتہ من عر ضھاوطولھا”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلماپنی ریش مبارک کو طول اور عر ض دونوں میں تراشا کرتے تھے” {شرح ابن عربی ،ج،۱ص،۲۱۹۔
یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا عمل تھا۔صحابہ اکرام کو بھی حسن ہیئت کے ساتھ رہنے کی تا کیدفرماتے تھے۔
ایک روز آپ مسجد میں رونق افروز تھے ۔ایک صحابی آئے جن کے سر اور داڑھی کے بال الجھے ہوئے اور پراگندہ تھے آپ نے انہیں دیکھ کر”فاشارالیہ رسول اللہ بیدہ ان اخرج(ہاتھ کے اشارہ سے حکم دیا چلے جاؤ)ففعل الرجل ثم رجع فقال الیس ھذا خیرامن ان یأتی احدکم ثائر الرأس کانہ شیطان؟
” اور اپنے باسنوارکر واپس آئے۔آپ نے فرمایا،کیا اب تم اچھی حالت میں نہیں ہو،اس پہلی حالت سے کہ تمھارے بال پراگندہ تھے ،گویا کہ شیطان ہے۔(موطا امام مالک مطبوعہ مصر مع شر زرقانی ۴ص:۳۳۸۔
ایکبد ہیئت انسان کو شیطان سے تسبیح دے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظاہر کیا کہ صورت ولباس کو خراب خستہ رکھنا کس قدر ناپسنددیدہے۔
ایک صحابی مونچھیں اور لبیں بڑھی ہوئی تھیں۔آپ نے مسواک اور استرا منگایا اور بڑ ھےہوئے بال مسواک رکھ کر انہیں کاٹ دیا۔(ابو داؤد الطیالسی مطبوعہ ہند ص:۹۵)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا ،جس کے کپڑے میلے کچیلے تھے ،آپ نے اس سے فرمایا!
اما کان ھذا ماء یغسل بہ ثوبہ،”کیا اس کے پاس پانی نہیں ،جس سے یہ اپنے کپڑے صاف کرے( ابو داؤد مصری۔بحوالہ اخلاق رسول اکرم)
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جمالیاتی ذوق​
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو لباس اور شکل وصورت میں حسن وجمال کے ساتھ رہنے کی تر غیب فر ماتے تھے۔ احادیث میں آتا ہے،
” ان النبی کان یا خذ من لحیتہ من عر ضھاوطولھا”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلماپنی ریش مبارک کو طول اور عر ض دونوں میں تراشا کرتے تھے” {شرح ابن عربی ،ج،۱ص،۲۱۹۔
یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا عمل تھا۔صحابہ اکرام کو بھی حسن ہیئت کے ساتھ رہنے کی تا کیدفرماتے تھے۔
ایک روز آپ مسجد میں رونق افروز تھے ۔ایک صحابی آئے جن کے سر اور داڑھی کے بال الجھے ہوئے اور پراگندہ تھے آپ نے انہیں دیکھ کر”فاشارالیہ رسول اللہ بیدہ ان اخرج(ہاتھ کے اشارہ سے حکم دیا چلے جاؤ)ففعل الرجل ثم رجع فقال الیس ھذا خیرامن ان یأتی احدکم ثائر الرأس کانہ شیطان؟
” اور اپنے باسنوارکر واپس آئے۔آپ نے فرمایا،کیا اب تم اچھی حالت میں نہیں ہو،اس پہلی حالت سے کہ تمھارے بال پراگندہ تھے ،گویا کہ شیطان ہے۔(موطا امام مالک مطبوعہ مصر مع شر زرقانی ۴ص:۳۳۸۔
ایکبد ہیئت انسان کو شیطان سے تسبیح دے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظاہر کیا کہ صورت ولباس کو خراب خستہ رکھنا کس قدر ناپسنددیدہے۔
ایک صحابی مونچھیں اور لبیں بڑھی ہوئی تھیں۔آپ نے مسواک اور استرا منگایا اور بڑ ھےہوئے بال مسواک رکھ کر انہیں کاٹ دیا۔(ابو داؤد الطیالسی مطبوعہ ہند ص:۹۵)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا ،جس کے کپڑے میلے کچیلے تھے ،آپ نے اس سے فرمایا!
اما کان ھذا ماء یغسل بہ ثوبہ،”کیا اس کے پاس پانی نہیں ،جس سے یہ اپنے کپڑے صاف کرے( ابو داؤد مصری۔بحوالہ اخلاق رسول اکرم)
جزاک اللہ خیراً کثیرا
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
درج ذیل چند روایات میں دوسرے دن یعنی ایک دن چھوڑ کر کھنگی کرنے کا بیان ہے۔

حسن بصری سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کنگھی کرنے سے منع فرمایا مگر ایک دن چھوڑ کر۔
حسن بصری اور محمد بن سیرین کہتے ہیں: (بالوں میں) کنگھی ایک ایک دن چھوڑ کر کرنا چاہیئے۔
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بالوں میں) کنگھی کرنے سے منع فرمایا، مگر ایک دن چھوڑ کر۔
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ ایک صحابی رسول جو مصر میں افسر تھے، ان کے پاس ان کے ساتھیوں میں سے ایک شخص آیا جو پراگندہ سر اور بکھرے ہوئے بال والا تھا، تو انہوں نے کہا: کیا وجہ ہے کہ میں آپ کو پراگندہ سرپا رہا ہوں حالانکہ آپ امیر ہیں؟ وہ بولے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں «ارفاہ» سے منع فرماتے تھے، ہم نے کہا: «ارفاہ» کیا ہے؟ روزانہ بالوں میں کنگھی کرنا۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
عبداللہ بن بریدہ سے روایت ہے کہ ایک صحابی رسول رضی اللہ عنہ فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے پاس مصر گئے، جب وہاں پہنچے تو عرض کیا: میں یہاں آپ سے ملاقات کے لیے نہیں آیا ہوں، ہم نے اور آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث سنی تھی مجھے امید ہے کہ اس کے متعلق آپ کو کچھ (مزید) علم ہو، انہوں نے پوچھا: وہ کون سی حدیث ہے؟ فرمایا: وہ اس اس طرح ہے، پھر انہوں نے فضالہ سے کہا: کیا بات ہے میں آپ کو پراگندہ سر دیکھ رہا ہوں حالانکہ آپ اس سر زمین کے حاکم ہیں؟ تو ارشاد فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں زیادہ عیش عشرت سے منع فرماتے تھے، پھر انہوں نے پوچھا: آپ کے پیر میں جوتیاں کیوں نظر نہیں آتیں؟ تو وہ بولے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کبھی کبھی ننگے پیر رہنے کا بھی حکم دیتے تھے۔(سنن ابي داود)
 
Top