امہات المؤمنین کی فیاضی اور سخاوت

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
امہات المومنین میں مال و مطاع کی حرص نہ تھی اور وہ مال کو جمع کرنے یا رکھنے کی قائل بھی نہیں تھیں۔
فیاضی اور سخاوت کی صفت ان میں عروج پر تھی۔
ان کے یہاں کہیں سے کوئی ہدیہ یا تحفہ آتا تووہ اسے اسی وقت ضرورت مندوں میں تقسیم کر دیتی تھیں۔

ایک بار حضرت عائشہؓ کوان کے بھانجے حضرت عبداللہ بن زبیرؓ نے اس قدر فیاضی وسخاوت پران کو روکنے کی کوشش کی

تو وہ ان سے سخت خفا ہوئیں اور ان سے بات نہ کرنے کی قسم کھا لی۔
صحیح بخاری


 
Last edited:

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت زینبؓ بنت جحش بھی فیاضی ا ور سخاوت میں بہت مشہور تھیں
اورانہوں نے اپنے اعزہ واقارب کے حقوق ادا کرنے پر خصوصی توجہ دی تھی۔
اس پر حضرت عائشہؓ گواہی دیتے ہوئے کہتی ہیں :

ولم أراأمرأۃ قط خیراً فی الدین من زینب وأتقی للہ وأصدق حدیثاً وأوصل للرحم۔
(مسلم)

’’میں نے زینب سے زیادہ دین دار، زیادہ پرہیز گار، زیادہ سچی اور زیادہ صلہ رحمی کرنے والی عورت نہیں دیکھی۔‘‘

 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت ام سلمہؓ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ
اگر میں اپنے سابق شوہر( ابوسلمہ) کے بیٹوں پر صدقہ کروں تو کیا اس پر مجھے اجر ملے گا؟
وہ میرے بیٹے ہیں ، میں انہیں چھوڑ نہیں سکتی۔
آپؐ نے فرمایا !ہاں اس پر تمہیں اجر وثواب ملے گا۔
(مسلم)

 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
تمام ہی امہات المومنین یتیموں مسکینوں کا حتیٰ الامکان خیال رکھتیں تھیں۔
ان کی تعلیم وتربیت اور پرورش کا خصوصی اہتمام کرتی تھیں اور ان کے مالوں میں اضافہ کرنے کی کوشش کرتی تھیں
تاکہ ان زندگی بہتر سے بہتر ہو سکے۔

حضرت عائشہؓ یتیموں کا مال لوگوں کو تجارت کی غرض سے دیا کرتی تھیں

تا کہ اس میں بڑھوتری ہوتی رہے
(مؤطا:۵۹۱)


 
Top