نعت رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم
پڑھتا ہوا محشر میں جب صلی علیٰ آیا
رحمت کی گھٹا اٹھی اور ابر کرم چھایا
جب وقت پڑا نازک اپنے ہوئے بیگانے
ہاں کام اگر آیا تو نام ترا آیا
پرسش تھی گناہوں کیا اور یاس کا تھا عالم
بے کس کی خبر لینے محبوب خدا آیا
یہ نام مبارک تھا یا حق کی تجلی تھی
دم بھر میں ہوا فاسق ابدال کا ہم پایا
چرچے ہیں فرشتوں میں اور رشک ہے زاہد کو
اس شان سے جنت میں شیدائے نبی آیا
کیوں نزع کی دشواری آسان نہ ہو جاتی
تھا نام ترا لب پر اور سر پہ ترا سایا
اک عمر کی گمراہی اک عمر کی سر تابی
جزء تیری غلامی کے آخر نہ مفر پایا
حکمت کا سبق چھوڑا ، عزت کی طلب چھوڑی
دنیا نے نظر پھیری سب کھو کے تجھے پایا
سمجھے تھے سیہ کاری اپنی ہے فزوں حد سے
دیکھا تو کرم تیرا اس سے بھی سوا پا یا
فاسق کی ہے یہ میت پر ہے تو تری امت
ہاں ڈال تو دے دامن کا امن ذرا سایا
پڑھتا ہوا محشر میں جب صلی علیٰ آیا
رحمت کی گھٹا اٹھی اور ابر کرم چھایا
جب وقت پڑا نازک اپنے ہوئے بیگانے
ہاں کام اگر آیا تو نام ترا آیا
پرسش تھی گناہوں کیا اور یاس کا تھا عالم
بے کس کی خبر لینے محبوب خدا آیا
یہ نام مبارک تھا یا حق کی تجلی تھی
دم بھر میں ہوا فاسق ابدال کا ہم پایا
چرچے ہیں فرشتوں میں اور رشک ہے زاہد کو
اس شان سے جنت میں شیدائے نبی آیا
کیوں نزع کی دشواری آسان نہ ہو جاتی
تھا نام ترا لب پر اور سر پہ ترا سایا
اک عمر کی گمراہی اک عمر کی سر تابی
جزء تیری غلامی کے آخر نہ مفر پایا
حکمت کا سبق چھوڑا ، عزت کی طلب چھوڑی
دنیا نے نظر پھیری سب کھو کے تجھے پایا
سمجھے تھے سیہ کاری اپنی ہے فزوں حد سے
دیکھا تو کرم تیرا اس سے بھی سوا پا یا
فاسق کی ہے یہ میت پر ہے تو تری امت
ہاں ڈال تو دے دامن کا امن ذرا سایا
( عبد الماجد دریا آبادی)