ذہنی دھند یا برین فوگ کوئی طبی عارضہ نہیں بلکہ ایک اصطلاح ہے جس کا استعمال اس وقت ہوتا ہے جب سوچنے سمجھے کی صلاحیت متاثر ہونے کی مخصوص علامات کا سامنا ہو۔
ایسا ہونے پر ذہنی طور پر الجھن کا شکار ہوسکتے ہیں، چیزیں بھول سکتے ہیں، کسی چیز کے بارے میں سوچتے ہوئے ذہن بھٹک جاتا ہے، توجہ مرکوز کرنا مشکل ہوتا ہے یا اپنے خیالات کو الفاظ دینا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔
اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں اور اگر آپ کو بھی اس طرح کے مسئلے کا سامنا ہے تو ان کے بارے میں جاننا مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
اگر کسی دوا کو کھانے کے بعد محسوس ہو کہ پہلے کی طرح درست طریقے سے سوچنا مشکل ہورہا ہے یا اچانک بھلکڑ ہوگئے ہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
ڈاکٹر کو بتائیں کہ کونسی ادویات کا استعمال کررہے ہیں، ایسا خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ کچھ کیمیکلز (قدرتی اور انسانوں کے بنائے ہوئے) ذہنی دھند کا باعث بن سکتے ہیں، مگر اس حوالے سے مصدقہ طور پر کچھ کہنا ممکن نہیں۔
ایسی صورت میں نام یا تاریخیں جیسی تفصیلات یاد رکھنے میں مشکل ہوسکتی ہے، ملٹی ٹاسکنگ بہت مشکل ہوجاتی ہے یا کام مکمل کرنے میں معمول سے زیادہ وقت لگتا ہے۔
ایسا بہت جلد ختم بھی ہوجاتا ہے مگر کچھ افراد میں یہ طویل المعیاد مسئلہ ہوتا ہے، کینسر سے بھی ذہنی دھند کا مسئلہ ہوسکتا ہے۔
حمل کے دوران خواتین کا جسم متعدد طریقوں سے بدل جاتا ہے اور بچے کے تحفظ اور غذا کی فراہمی کے لیے جسم میں کیمیکلز کا اخراج یادداشت کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
ذہنی دھن کے ساتھ اچانک بہت زیادہ پسینہ خارج ہونا، دل کی دھڑکن تیز ہونا اور جسمانی درجہ حرارت جیسی علامات کا بھی سامنا ہوتا ہے۔
اس حوالے سے ڈاکٹر سے رابطہ کرکے ہارمون سپلیمنٹس یا ادویات کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ایم ایس کے شکار نصف افراد کو یادداشت، توجہ مرکوز کرنے، منصوبہ بندی یا زبان کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
کچھ نیا سیکھنا اور یادداشت کی مشق مددگار ثابت ہوسکتی ہے جبکہ تھراپسٹ سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔
اس کا کوئی علاج تو نہیں مگر ادویات، ورزش اور تاک تھیراپی سے کسی حد تک مدد مل سکتی ہے۔
یہ جاننا تو مشکل ہے کہ ڈپریشن کے نتیجے میں ذہن متاثر ہوتا ہے یا ذہن متاثر ہونے کی وجہ سے ڈپریشن کا سامنا ہوتا ہے۔
ڈپریشن کا علاج کرانے سے حالت میں بہتری آسکتی ہے۔
7 سے 9 گھنٹے کی نیند اس حوالے سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے مثالی ہے۔
ہر رات ایک وقت پر سونے اور صبح ایک وقت پر جاگنے کو معمول بنانے کی کوشش بھی کریں، اگر یہ محسوس ہو کہ بے خوابی یا نیند کے دیگر مسائل ذہنی دھند کا باعث ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
عام طور پر چہرے پر بہت بڑے دانے نکل آتے ہیں اور اس کے 50 فیصد مریضوں کو یادداشت، الجھن یا سوچنے میں مشکلات جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
اس کا کوئی علاج تو نہیں مگر ادویات سے کافی حد تک حالت بہتر ہوجاتی ہے۔
ایسا ہونے پر ذہنی طور پر الجھن کا شکار ہوسکتے ہیں، چیزیں بھول سکتے ہیں، کسی چیز کے بارے میں سوچتے ہوئے ذہن بھٹک جاتا ہے، توجہ مرکوز کرنا مشکل ہوتا ہے یا اپنے خیالات کو الفاظ دینا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔
اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں اور اگر آپ کو بھی اس طرح کے مسئلے کا سامنا ہے تو ان کے بارے میں جاننا مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
ادویات
کچھ اقسام کی ادویات بھی ذہنی دھند کا باعث بن سکتی ہیں۔اگر کسی دوا کو کھانے کے بعد محسوس ہو کہ پہلے کی طرح درست طریقے سے سوچنا مشکل ہورہا ہے یا اچانک بھلکڑ ہوگئے ہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
ڈاکٹر کو بتائیں کہ کونسی ادویات کا استعمال کررہے ہیں، ایسا خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ کچھ کیمیکلز (قدرتی اور انسانوں کے بنائے ہوئے) ذہنی دھند کا باعث بن سکتے ہیں، مگر اس حوالے سے مصدقہ طور پر کچھ کہنا ممکن نہیں۔
کینسر اور اس کا علاج
کیموتھراپی جو کینسر کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہے، اکثر اوقات ذہن پر اثرانداز ہوتی ہے جس کے لیے کیمو برین کی اصطلاح بھی استعمال ہوتی ہے۔ایسی صورت میں نام یا تاریخیں جیسی تفصیلات یاد رکھنے میں مشکل ہوسکتی ہے، ملٹی ٹاسکنگ بہت مشکل ہوجاتی ہے یا کام مکمل کرنے میں معمول سے زیادہ وقت لگتا ہے۔
ایسا بہت جلد ختم بھی ہوجاتا ہے مگر کچھ افراد میں یہ طویل المعیاد مسئلہ ہوتا ہے، کینسر سے بھی ذہنی دھند کا مسئلہ ہوسکتا ہے۔
حمل
متعدد خواتین کے لیے حمل کے دوران چیزوں کو یاد رکھنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔حمل کے دوران خواتین کا جسم متعدد طریقوں سے بدل جاتا ہے اور بچے کے تحفظ اور غذا کی فراہمی کے لیے جسم میں کیمیکلز کا اخراج یادداشت کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
درمیانی عمر کی خواتین
50 سال کے لگ بھگ کی عمر کی خواتین کے لیے کچھ نیا سیکھنا یا چیزیں یاد رکھنا مشکل ہوسکتا ہے، جس کی وجہ مخصوص ایام کا رکنا ہوتا ہے۔ذہنی دھن کے ساتھ اچانک بہت زیادہ پسینہ خارج ہونا، دل کی دھڑکن تیز ہونا اور جسمانی درجہ حرارت جیسی علامات کا بھی سامنا ہوتا ہے۔
اس حوالے سے ڈاکٹر سے رابطہ کرکے ہارمون سپلیمنٹس یا ادویات کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ملٹی پل Sclerosis (ایم ایس)
اس بیماری کے دوران مرکزی اعصابی نظام متاثر ہوتا ہے اور دماغ کا باقی جسم سے رابطہ بدل جاتا ہے۔ایم ایس کے شکار نصف افراد کو یادداشت، توجہ مرکوز کرنے، منصوبہ بندی یا زبان کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
کچھ نیا سیکھنا اور یادداشت کی مشق مددگار ثابت ہوسکتی ہے جبکہ تھراپسٹ سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔
ہر وقت تھکاوٹ کا عارضہ
اس عارضے میں جسم اور ذہن طویل وقت سے تھکاوٹ کا شکار ہوتے ہیں، جس کے باعژ ذہنی الجھن، چیزیں بھولنا اور توجہ مرکوز کرپانا مشکل ہوجاتا ہے۔اس کا کوئی علاج تو نہیں مگر ادویات، ورزش اور تاک تھیراپی سے کسی حد تک مدد مل سکتی ہے۔
ڈپریشن
اگر آپ چیزں یاد نہیں رکھ پاتے یا مسائل کے بارے میں سوچنے کی صلاحیت کمزور ہوگئی ہے تو یہ ڈپریشن کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے۔یہ جاننا تو مشکل ہے کہ ڈپریشن کے نتیجے میں ذہن متاثر ہوتا ہے یا ذہن متاثر ہونے کی وجہ سے ڈپریشن کا سامنا ہوتا ہے۔
ڈپریشن کا علاج کرانے سے حالت میں بہتری آسکتی ہے۔
نیند کی کمی
اگر نیند کا دورانیہ مناسب نہیں یعنی بہت کم یا زیادہ ہے تو بیدار ہونے پر ذہپن پر دھند چھائے ہونے کا احساس ہوسکتا ہے۔7 سے 9 گھنٹے کی نیند اس حوالے سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے مثالی ہے۔
ہر رات ایک وقت پر سونے اور صبح ایک وقت پر جاگنے کو معمول بنانے کی کوشش بھی کریں، اگر یہ محسوس ہو کہ بے خوابی یا نیند کے دیگر مسائل ذہنی دھند کا باعث ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
جلد کا مرض
یہ آٹوامیون مرض ہے جس میں مدافعتی نظام خود ہمارے جسم پر حملہ آور ہوجاتا ہے اور اس کی علامات مختلف کیسز میں مختلف ہوسکتی ہے۔عام طور پر چہرے پر بہت بڑے دانے نکل آتے ہیں اور اس کے 50 فیصد مریضوں کو یادداشت، الجھن یا سوچنے میں مشکلات جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
اس کا کوئی علاج تو نہیں مگر ادویات سے کافی حد تک حالت بہتر ہوجاتی ہے۔