اُف ! لہجے بھی غلط

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
ایک وہ زمانہ تھا جب اردو کے استاد کسی ایک لفظ کے غلط ہجے لکھنے پر دس دس صفحے اسی ایک لفظ کے درست ہجے سے بھروادیتے تھے۔ اس وقت یہ ہمیں بہت ظلم محسوس ہوتا تھا لیکن آج جب ہم بے شمار لکھنے والوں کو اردو کے معمولی الفاظ بھی غلط لکھتے دیکھتے ہیں تو اللہ کے بعد اپنے استادوں کا شکر کرتے ہیں۔

سب سے زیادہ ذبح ہونے والا لفظ ہے ”بالکل“ جو آج کل ”بلکل“ لکھا جاتا ہے اور کسی کو یہ لفظ غلط لکھتے ہوئے بالکل بھی شرمندگی نہیں ہوتی۔ بڑے بڑے لکھاری بھی بلکل لکھ جاتے ہیں۔ بالکل کا الف بولنے میں خاموش ہے لیکن لکھتے ہوئے اس الف کو سرے سے قتل کردینا بالکل بھی جائز نہیں۔ اس لیے جب بھی بالکل لکھیں، ایک عدد الف لگانے سے بالکل نہ گھبرائیں۔

اسی طرح ایک لفظ ہے“سہی“ لیکن اکثر لوگ اس کو صحیح کی جگہ استعمال کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر” آپ نے سہی کہا“ جبکہ یہاں لفظ صحیح آ گا ، سہی نہیں۔ لیکن لوگ ہماری ”رہی سہی“ اردو کو بھی اس سہی کے غلط استعمال سے برباد کرنے پر تلے بیٹھے ہیں۔

ایک لفظ اور ہے جو اردو لکھنے والوں کے ہاتھوں تیزی سے ضاع ہورہا ہے اور وہ ہے ”فی الحال“ جو بن گیا ہے اب ” فلحال“۔ فی کے ی کے گلے پر بالکل چھری پھیردینا کسی طرح مناسب نہیں ہے۔

کچھ لوگ لہذا کو لحاظہ لکھنے میں ذرا لحاظ نہیں کرتے۔

پھر ایک مصیبت ز اور ذ کے درست اور بروقت استعمال کی بھی ہے۔ اکثر لکھنے والے جذبات کو جزبات، جذبہ کو جزبہ، جذباتی کو جزباتی لکھتے چلے جارہے ہیں اور ہماری پیاری اردو دیکھتی کی دیکھتی رہ جاتی ہے۔

حیرت اور افسوس اس بات پر ہے کہ یہ سب نہایت عام سی باتیں ہیں اور اسکول کی ابتدای جماعتوں میں ہی ان کی اصلاح کردی جاتی ہے تو کیا وجہ ہے کہ ہمارے آج کے لکھنے والے ان غلطیوں پر قابو نہ پاسکے ؟ کیا ہمارے اردو کے استادوں نے اپنی ذمہ داری چھوڑ دی ؟ یا ان کے اپنے ہجے بھی ایسے ہی ہیں ؟ یا اب زبان کے درست استعمال کی کوئی اہمیت نہیں رہی ؟
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
بالآخر اس بالکل پر بالاتفاق سب کی رائے یکساں ہے حالانکہ بالکل میں الف بالجبر شامل ہوا ہے اور بالواسطہ طاہرہ صاحبہ کے بالتفصیل تحریر کے آگاہی نصیب ہوئی
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
اکثریت والد صاحب سے ڈانٹ کھاتاہوں کیونکہ اکثر الفاظ جو رائج الوقت ہیں ویسے ہی لکھ دیتاہوں ، اس لیے عادت سے ہوگئی تھی ۔
اب الحمداللہ پہلے سے ڈانٹ سے افاقہ محسوس کرتاہوں۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
بالآخر اس بالکل پر بالاتفاق سب کی رائے یکساں ہے حالانکہ بالکل میں الف بالجبر شامل ہوا ہے اور بالواسطہ طاہرہ صاحبہ کے بالتفصیل تحریر کے آگاہی نصیب ہوئی
آپ کا حسن نظر ہے۔
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اکثریت والد صاحب سے ڈانٹ کھاتاہوں کیونکہ اکثر الفاظ جو رائج الوقت ہیں ویسے ہی لکھ دیتاہوں ، اس لیے عادت سے ہوگئی تھی ۔
اب الحمداللہ پہلے سے ڈانٹ سے افاقہ محسوس کرتاہوں۔
برخور دار۔ڈانٹ سہنے کی عادت کڑوی کسیلی دوا سے حیرتناک افاقہ کے مترادف ہے تصدیق کے لیے کسی بھی شادی شدہ مظلوم شوہر سے رابطہ کرلو۔
 
Top