جانے کیوں رکھتے ہو تم دل میں عداوت گل کی

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ہے یہ اک اور نئی سخت مصیبت گُل کی
گُل فروشوں نے گرا رکھی ہے قیمت گُل کی

توڑ سکتے ہیں وہی گل کو یوں بیدردی سے
جن کے دل میں نہ رہی ہو کبھی الفت گل کی

گل جو مرجھائے تو ہوتے پریشاں کچھ لوگ
اور کچھ لوگ کہیں، تھی یہی قسمت گل کی

دعوٰی کرتے ہیں سبھی گل سے محبت کا مگر
چاک بھی کرتے ہیں پھر چادرِ حرمت گل کی

مسلے جانے پہ بھی خوشبو ہی فقط دیتا ہے
یعنی مٹ کر بھی بدلتی نہیں فطرت گل کی

گل کا ہے کام دل و جاں کو معطر کرنا
دیکھ فیاضی ، عطا اور سخاوت گل کی

رونق بزم ِ محبت ہے وہ تعظیم کرو
جانے کیوں رکھتے ہو تم دل میں عداوت گل کی

زنیرہ گُلؔ
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
ہے یہ اک اور نئی سخت مصیبت گُل کی
گُل فروشوں نے گرا رکھی ہے قیمت گُل کی

توڑ سکتے ہیں وہی گل کو یوں بیدردی سے
جن کے دل میں نہ رہی ہو کبھی الفت گل کی

گل جو مرجھائے تو ہوتے پریشاں کچھ لوگ
اور کچھ لوگ کہیں، تھی یہی قسمت گل کی

دعوٰی کرتے ہیں سبھی گل سے محبت کا مگر
چاک بھی کرتے ہیں پھر چادرِ حرمت گل کی

مسلے جانے پہ بھی خوشبو ہی فقط دیتا ہے
یعنی مٹ کر بھی بدلتی نہیں فطرت گل کی

گل کا ہے کام دل و جاں کو معطر کرنا
دیکھ فیاضی ، عطا اور سخاوت گل کی

رونق بزم ِ محبت ہے وہ تعظیم کرو
جانے کیوں رکھتے ہو تم دل میں عداوت گل کی

زنیرہ گُلؔ
چرخ چینوٹی نے کہا ہے
بزم جاناں میں محبت کا اثر دیکھیں گے

کس سے ملتی ہے نظر ان کی نظر دیکھیں گے

اب نہ پلکوں پہ ٹکو ٹوٹ کے برسو اشکو

ان کا کہنا ہے کہ ہم دیدۂ تر دیکھیں گے

دھڑکنو تیز چلو ڈوبتی نبضو ابھرو

آج وہ بجھتے چراغوں کی سحر دیکھیں گے

اے مرے دل کے سلگتے ہوئے داغو بھڑکو

ہجر کی رات وہ جلتا ہوا گھر دیکھیں گے

تیرے در سے ہمیں خیرات ملے یا نہ ملے

ہم ترے در کے سوا کوئی نہ در دیکھیں گے

میکدے جھومیں گے برسے گی جوانی کی شراب

وہ چھلکتی ہوئی نظروں سے جدھر دیکھیں گے

ان کی نظروں سے ہے وابستہ زمانے کی نظر

وہ جدھر دیکھیں گے سب لوگ ادھر دیکھیں گے

آج ماضی کے فسانے وہ سنیں گے اے چرخؔ

میری برباد امیدوں کے کھنڈر دیکھیں گے
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
چرخ چینوٹی نے کہا ہے
بزم جاناں میں محبت کا اثر دیکھیں گے

کس سے ملتی ہے نظر ان کی نظر دیکھیں گے

اب نہ پلکوں پہ ٹکو ٹوٹ کے برسو اشکو

ان کا کہنا ہے کہ ہم دیدۂ تر دیکھیں گے

دھڑکنو تیز چلو ڈوبتی نبضو ابھرو

آج وہ بجھتے چراغوں کی سحر دیکھیں گے

اے مرے دل کے سلگتے ہوئے داغو بھڑکو

ہجر کی رات وہ جلتا ہوا گھر دیکھیں گے

تیرے در سے ہمیں خیرات ملے یا نہ ملے

ہم ترے در کے سوا کوئی نہ در دیکھیں گے

میکدے جھومیں گے برسے گی جوانی کی شراب

وہ چھلکتی ہوئی نظروں سے جدھر دیکھیں گے

ان کی نظروں سے ہے وابستہ زمانے کی نظر

وہ جدھر دیکھیں گے سب لوگ ادھر دیکھیں گے

آج ماضی کے فسانے وہ سنیں گے اے چرخؔ

میری برباد امیدوں کے کھنڈر دیکھیں گے
واہ ۔۔۔ واہ
کیا بات ہے
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
چرخ چینوٹی نے کہا ہے
بزم جاناں میں محبت کا اثر دیکھیں گے

کس سے ملتی ہے نظر ان کی نظر دیکھیں گے

اب نہ پلکوں پہ ٹکو ٹوٹ کے برسو اشکو

ان کا کہنا ہے کہ ہم دیدۂ تر دیکھیں گے

دھڑکنو تیز چلو ڈوبتی نبضو ابھرو

آج وہ بجھتے چراغوں کی سحر دیکھیں گے

اے مرے دل کے سلگتے ہوئے داغو بھڑکو

ہجر کی رات وہ جلتا ہوا گھر دیکھیں گے

تیرے در سے ہمیں خیرات ملے یا نہ ملے

ہم ترے در کے سوا کوئی نہ در دیکھیں گے

میکدے جھومیں گے برسے گی جوانی کی شراب

وہ چھلکتی ہوئی نظروں سے جدھر دیکھیں گے

ان کی نظروں سے ہے وابستہ زمانے کی نظر

وہ جدھر دیکھیں گے سب لوگ ادھر دیکھیں گے

آج ماضی کے فسانے وہ سنیں گے اے چرخؔ

میری برباد امیدوں کے کھنڈر دیکھیں گے
مولانا مزہ تب ہے کہ جب آپ اپنا منظوم کلام پیش فرمائیں گے۔
 
Top