صحتِ زباں: عِمرانیات نہیں عُمرانیات

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
انگریزی میں جس علم کو سوشیالوجی (sociology) کہا جاتا ہے اسے اردو میں سماجیات بھی کہتے ہیں اور اس کا ایک نام اردو میں عُمرانیات بھی ہے۔ لیکن اکثر لوگوں کو اس کا تلفظ عِمرانیات کرتے سنا ہے یعنی وہ عین (ع) کے نیچے زیر بولتے ہیں ۔ یہ صحیح نہیں ہے۔ اس کا درست تلفظ عین (ع) پر پیش کے ساتھ یعنی عُمرانیات ہے۔ دراصل عربی میں عُمران (عین پر پیش )کے معنی ہیں آبادی ۔ اسی لیے عُمران سے عُمرانی( یعنی سماجی) اور عُمرانیات (یعنی سماجیات )کے لفظ بنے ہیں۔ شان الحق حقی صاحب نے بھی فرہنگِ تلفظ میں اس کا تلفظ عین پر پیش کے ساتھ عُمرانیات لکھا ہے۔

٭رَئو ُ سا ء نہیں رُؤَساء

رئوسا ء جمع ہے رئیس کی ۔فرہنگ ِ عامرہ (مرتّبہ محمد عبداللہ خان خویشگی )کے مطابق عربی میں رئیس کے معنی ہیں حاکم، سردار نیز مال دار کو بھی کہتے ہیں۔لیکن اردو والے اس کا تلفظ عام طور پر’’ رَئو ُ سا ء‘‘ یعنی رے (ر) پر زبر اور ہمزہ پر پیش کے ساتھ کرتے ہیں لیکن یہ لفظ فُعَلاء کے وزن پر ہے اور اس وزن پر جتنے بھی عربی الفاظ ہیں ان کا تلفظ بھی اسی طرح ہوگا ، مثلاً فُقَرا،اُمَرا ، وُزَرا، عُلما،اُدَبا، شُعَرا، وُکَلا وغیرہ جن میں پہلے حرف پر پیش اور دوسرے پر زبر ہے ۔

یعنی رُؤَسا میں پہلے حرف(رے) پرپیش ہوگا اور ہمزہ پر زبر پڑھا جائے گا ۔ اس طرح اس کا درست تلفظ رُؤَ سا ہوگا۔ اس کے آخر میں عربی میں تو ہمزہ لازمی ہے کیونکہ یہ فعلاء کے وزن پر ہے جس کے آخر میں ہمزہ ہے ۔ البتہ اردو والے اب اس وزن پر بنائے گئے الفاظ (مثلاً وزرا، فقرا، امرا، وکلا، شعرا، ادبا، وغیرہ) کے آخر میں ہمزہ نہ بولتے ہیں نہ لکھتے ہیں۔
 
Top