نذر کرنے سے تقدیر نہیں پلٹ سکتی

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
صحيح البخاري
كِتَاب الْقَدَرِ
کتاب: تقدیر کے بیان میں
6. بَابُ إِلْقَاءِ النَّذْرِ الْعَبْدَ إِلَى الْقَدَرِ:
باب: نذر کرنے سے تقدیر نہیں پلٹ سکتی۔
حدیث نمبر: 6608
حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن منصور، عن عبد الله بن مرة، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: نهى النبي صلى الله عليه وسلم، عن النذر، وقال:" إنه لا يرد شيئا، وإنما يستخرج به من البخيل".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے عبداللہ بن مرہ نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر ماننے سے منع کیا تھا اور فرمایا تھا کہ نذر کسی چیز کو نہیں لوٹاتی، نذر صرف بخیل کے دل سے پیسہ نکالتی ہے۔

حدیث نمبر: 6609
حدثنا بشر بن محمد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا معمر، عن همام بن منبه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يات ابن آدم النذر بشيء لم يكن قد قدرته، ولكن يلقيه القدر وقد قدرته له، استخرج به من البخيل".
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام بن منبہ نے، انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نذر (منت) انسان کو کوئی چیز نہیں دیتی جو میں (رب) نے اس کی تقدیر میں نہ لکھی ہو بلکہ وہ تقدیر دیتی ہے جو میں (رب) نے اس کے لیے مقرر کر دی ہے، البتہ اس کے ذریعہ میں بخیل کا مال نکلوا لیتا ہوں۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
قرآن کریم میں متعدد جگہوں پر نذر کا تذکرہ ملتا ہے۔

جب عمران کی بیوی نے کہا کہ اے میرے رب! میرے پیٹ میں جو کچھ ہے اسے میں نے تیری (عبادت گاہ کی) خدمت کے لئے وقف کرنے کی نذر مانی ہے، تو میری طرف سے قبول فرما۔ (سورۂ آل عمران ۳۵)
تو کہہ دینا کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے نام کا روزہ نذر مان رکھا ہے۔(سورۂ مریم ۲۶)
تم جتنا خرچ کرو اور جو کچھ نذر مانو اسے اللہ تعالیٰ بخوبی جانتا ہے، یعنی اس پر اجر وثواب دیتا ہے۔ (سورۂ البقرہ ۲۷۰)

اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ کی اطاعت والے اعمال مثلاً نماز، روزہ ، زکوٰۃ، حج اور عمرہ وغیرہ میں سے ایسے کسی عمل کو اپنے اوپر لازم کرلینا جس کو اللہ تعالیٰ نے ضروری نہیں قرار دیا ہے۔
مثلاً کوئی شخص کہے کہ میں روزانہ ۱۰ نوافل ادا کروں گا یا ہر ماہ سات یا آٹھ روزے رکھوں گا۔ ایسی منت کو پورا کرنالازم ہے

قرآن کریم میں ہے:
اپنی نذروں کو پورا کرو۔ (سورۂ الحج ۲۹)

نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
جس شخص نے اللہ کی اطاعت کے لئے کوئی منت مانی تو اس کو پورا کرنا چاہئے۔
(بخاری ومسلم)

حضرت عمر فاروق ؓ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں نے زمانہ جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ میں مسجد حرام میں ایک رات کا اعتکاف کروں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی نذر کو پورا کرو ۔
(بخاری)

نذر پوری کرنے والوں کی تعریف خود اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ذکر فرمائی ہے:
وہ اللہ کی اطاعت میں نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج اور عمرہ کی منت مانتے ہیں اور اس کو پورا کرتے ہیں....... (سورۂ الانسان ۷)

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے نذر پوری کرنے والوں کو نیک لوگوں میں شمار کیاہے۔
 
Top