علم و حکمت میں رشک

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
صحيح البخاري
كِتَاب الْعِلْمِ
کتاب: علم کے بیان میں
15. بَابُ الاِغْتِبَاطِ فِي الْعِلْمِ وَالْحِكْمَةِ:
باب: علم و حکمت میں رشک کرنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 73
حدثنا الحميدي، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثني إسماعيل بن ابي خالد على غير ما حدثناه الزهري، قال: سمعت قيس بن ابي حازم، قال: سمعت عبد الله بن مسعود، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا حسد إلا في اثنتين، رجل آتاه الله مالا فسلط على هلكته في الحق، ورجل آتاه الله الحكمة فهو يقضي بها ويعلمها".
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے دوسرے لفظوں میں بیان کیا، ان لفظوں کے علاوہ جو زہری نے ہم سے بیان کئے، وہ کہتے ہیں میں نے قیس بن ابی حازم سے سنا، انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ حسد صرف دو باتوں میں جائز ہے۔ ایک تو اس شخص کے بارے میں جسے اللہ نے دولت دی ہو اور وہ اس دولت کو راہ حق میں خرچ کرنے پر بھی قدرت رکھتا ہو اور ایک اس شخص کے بارے میں جسے اللہ نے حکمت (کی دولت) سے نوازا ہو اور وہ اس کے ذریعہ سے فیصلہ کرتا ہو اور (لوگوں کو) اس حکمت کی تعلیم دیتا ہو۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جب نوجوانوں کو طلبِ علم میں مشغول دیکھتے تو خوش ہو کر فرماتے:
’’مرحباً بینابیع الحکمۃ، ومصابیح الظلم، خلقان الثیاب، جدد القلوب، حبس البیوت، ریحان کل قبیلۃ۔‘‘
’’اے حکمت ودانش کے چشمو! جہالت کے اندھیروں میں علم کے روشن چراغو! حصولِ علم کی کوششیں تمہیں مبارک ہوں۔ تمہارا لباس بوسیدہ، لیکن دل تروتازہ رہتا ہے۔ بے مقصد گھومنے پھرنے کے بجائے اپنی اقامت گاہوں تک محدود رہتے ہو، تم ہر قبیلے کے پھول ہو۔‘‘
 
Top