زکوۃ کا مفہوم
1) لغوی مفہوم:
زکوۃ عربی زبان کا لفظ ہے۔ کئی ابواب سے آتا ہے۔ اس کا روٹ ز، ک، ی ہے۔ اس کے معنی ہیں نیک اور صالح ہونا، زکی ہونا، بڑھنا، پاک کرنا، صالح بنانا، زکوۃ لینا، زکوۃ دینا، نشوونما کرنا، صدقہ ادا کرنا، زیادہ ہونا کسی چیز کا عمدہ حصہ، صدقہ، پاکیزگی، اپنے مال کو پاک کرنے کی غرض سے ایک مخصوص حصہ اللہ تعالی کے نام پر دینا، بڑھ جانا، عیش و آرام میں ہونا، بڑھانا، افزائش، برکت، مدح و ثناء، مال کا وہ مخصوص مقرر حصہ جو اپنے مال کو پاک کرنے کی غرض سے غرباء اور مساکین کو بطور تملیک دے دیا جائے۔
امام شوکانی کے مطابق زکوۃ لغت میں بڑھوتری کو کہتے ہیں جیسے کہ کہا جاتا ہے:
زکی الزرع
کھیتی پھلی پھولی جب وہ پک جائے۔
کھیتی پھلی پھولی جب وہ پک جائے۔
2) اصطلاحی مفہوم:
زکوۃ کی اصطلاحی تعریف مختلف مسالک نے اپنے اپنے انداز میں کی ہے۔
1) فقہائے احناف کے مطابق:
فقہائے احناف کے نزدیک زکوۃ کا اصطلاحی مفہوم یہ ہے:
'' عاقل، بالغ، آزاد مسلمان کا جو نصاب زکوۃ کا مالک ہو، اس نصاب زکوۃ پر سال گزرنے کے بعد مال کے ایک مخصوص حصہ کا اللہ تعالی کی رضا حاصل کرنے کے لیے کسی ایسے مسلمان محتاج کو مالک بنا دینا، جس کا تعلق بنی ہاشم سے نہ ہو اور نہ ہی بنو ہاشم کا آزاد کردہ غلام ہو۔''
2) فقہائے مالکیہ کے مطابق:
فقہائے مالکیہ کے ہاں زکوۃ کی اصطلاحی تعریف یہ ہے:
'' نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا ایک مخصوص حصہ نکال کر مستحق زکوۃ کو دینا جب اس مال میں ملکیت کامل ہو اور مال کے ملکیت کے بعد سال بھی گزر جائے''۔
3) فقہائے شوافع کے مطابق:
ان کے مطابق زکوۃ کا مفہوم یہ ہے کہ
''مال اور بدن سے مخصوص طریقے پر نکالنے کا نام زکوۃ ہے''۔
4) فقہائے حنابلہ کے مطابق:
فقہائے حنابلہ اس کی تعریف یوں کرتے ہیں:
'' زکوۃ مخصوص مال میں ایک مخصوص حق ہے جو مخصوص لوگوں کے لیے ہے"۔
خلاصہ:
خلاصہ یہ ہے کہ زکوۃ ایک مالی فریضہ ہے جو اللہ تعالی نے مسلمانوں پر ان کے اموال میں لازم کیا ہے جو کہ ایسے لوگوں سے لیا جاتا ہے جن کا مال آیا مخصوص مقدار کو پہنچے اور اس پر سال گزر جائے اور ان خاص لوگوں کو دیا جاتا ہے جن کا ذکر قرآن کریم میں صراحت سے مذکور ہے۔
جن میں فقراء، مساکین، زکوۃ جمع کرنے والے وہ ملازمین جو حکومت کی طرف سے مقرر ہوتے ہیں اور حکومت سے تنخواہ نہیں لیتے، اور کچھ لوگوں کو تالیف قلب کے لیے تاکہ وہ اسلام پر مضبوط رہیں، غلام آزاد کرنے کے لیے اور مقروض لوگ، ان کو جو اللہ کے راستے میں جہاد یا کسی دینی کام میں مصروف ہوں اور مسافر لوگ۔ یہ تمام لوگ شامل ہیں۔