رحمت اور برکت

عبدالمطلب اکاخیل

وفقہ اللہ
رکن
بسم الله الرحمن الرحیم

السلام عليكم ورحمۃ الله وبرکاتہ

*رحمت اور برکت*

ايک شخص ابراھیم بن ادھم رحمۃ الله عليه سے بحث کر رہا تھا کہ برکت نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔
ابراہیم بن ادھم رحمۃ الله عليه نے اُس شخص سے کہا تم نے کُتّے اور بکریاں دیکھی ہیں؟ وہ شخص بولا "ہاں"
ابراھیم بن ادھم رحمۃ الله عليه بولے! سب سے زیادہ بچے کون جنتا ہے کُتّے یا بکری؟ وہ شخص بولا "کُتّے" ابراھیم بن ادھم رحمۃ الله عليه بولے تم کو بکریاں زیادہ نظر آتی ہیں یا کُتّے؟ وہ شخص بولا! "بکریاں"
ابراھیم بن ادھم رحمۃ الله عليه بولے! جبکہ بکریاں ذبح ہوتی ہیں مگر پھر بھی کم نہیں ہوتیں تو کیا برکت نہیں ہے؟ اِسی کا نام تو برکت ہے۔ پھر وہ شخص بولا! ایسا کیوں ہے؟ کہ بکریوں میں برکت ہے اور کُتّے میں نہیں؟
ابراھیم بن ادھم رحمۃ الله عليه بولے! "بکریاں رات ہوتے ہی فوراً سوجاتی ہیں اور فجر سے پہلے اُٹھ جاتی ہیں۔
فجر سے پہلے اُٹھ جانا یہ نزولِ رحمت کا وقت ہوتا ہے۔
اِس لئے بکریوں میں برکت ہوتی ہے۔
اور کُتّے رات بھر بھونکتے ہیں اور فجر کے قریب سوجاتے ہیں
لہٰذا کُتّے رحمت و برکت سے محروم ہوتے ہیں۔
خلاصہ کلام:-
پس غور و فکر کی بات ہے آج ہمارا بھی یہی حال ہے۔
ہم اپنی راتوں کو فضولیات ولغویات میں گُزارتے ہیں اور جب فجر میں نزولِ رحمت کا وقت ہوتا ہے تو سوجاتے ہیں۔
اِسی وجہ سے نہ ہی ہمارے مال میں، نہ ہی ہماری اولاد میں، نہ ہی ہماری زندگی میں، نہ ہی ہمارے گھروں میں، نہ ہمارے کاروبار میں، نہ ہی تجارت میں اور نہ ہی کسی دوسری چیز میں برکت رہی ہے۔
لہٰذا فجر سے پہلے اُٹھ جانا یہ نزولِ رحمت کا وقت ہوتا ہے
اور فجر کے وقت سوجانا نزولِ رحمت سے محرومی ہوتی ہے۔

دعاؤں کا محتاج
عبدالمطلب اکاخیل
 
Top