مذیدار ھے دال

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
ایک صا حب نئے سفید کپڑے پہنے اور ان کے سر پر چند بال برائے برکت یا برائے شناخت موجود تھے جو اس چیز کی عکاسی کر رھے تھے کہ موصوف کبھی "صاحبِ بال" بھی ہواکرتے تھے، اپنی دھن میں مست گنگناتے ہوئے جارہے تھے، جوں ہی ایک مکان کے قریب سے گزرے اس کی بالائی کھڑکی سے کسی نے بچی ہوئی دال پھینک دی جو آنجناب کے سر کولیپ کرکے کپڑوں کو رنگ دار کرگئی،۔، اوپر دیکھا غصے میں لال پیلےہوگے۔یہ،۔، ھم اکثر غصے کی حالت کا جب ذکر کرتے ھیں تو لال کیساتھ پیلے کا ذکر ضرور آتا ھے یہ معلوم نھیں عورتوں کی ایجاد ھے کیونکہ وہ ھی ہر چیز کیساتھ میچینگ کرتی ھیں ھم لال کیساتھ کالا کیوں نھیں نیلا کیوں نھی کہتے بھائی یہ محاورہ ھے اسکو اسیظرح ہی رھنے دو،۔، صاحب نے اوپر دیکھ کر گالیاں دینا شروع کردیں یہ بھی اسکا بنیادی حق تھا جسے وہ ا ستعمال کر رھہا تھا،۔، ساتھ کہ رھے تھے نیچے اتر تیری ایسی کی تیسی،۔کپڑوں کاستیناس کردیا ھے ،۔، سارے پروگرام کا بیڑاغرق کردیا ھے،۔،،۔، میں تو پہلی بار پہنے ھیں تو نیچے تو آ ،۔، دیکھ تیرا کیا حشر نشر کرتا ھوں ،۔تیر یاں ست پشتاں یاد رکھن گیاں کسراں کسی تے دال سٹیں ،۔ دی اے،۔،،۔ ،۔تھلے تے ،۔،، اپنے پیو دا ،۔، ایں اکوار نیچے تو آ،۔، دیکھ آج تیرے ساتھ کیا بنتی ھےاب اوپر والے کو بھی غصہ آگیا اور وہ نیچے اتر آیا اب جب اسکی نظر دال پھینکنے والے پر پڑی اونچا لمبا جوان6 فٹ قد۔،پہلوانوںکاسا جسم ۔، بازووں کی ابھرتی ھوئی مچھلیاں،۔، اب یہ دیکھا تو فرار کی سوجی،۔، آنے والے نے کہا کس کو گالی دی،۔، ان صاحب نے سر پر انگلی لگا کر تھوڑی سی دال کو چاٹا اور کہنے لگے پہلوان جی واقعی دال مزیدار ھے، پہلوان نے کہا۔،پہلے تو گالیاں نکال رہاتھا،۔،کہنے لگا جناب پہلے چکھی نھیں تھی مجھے کیا خبر یہ اتنی مزیدار ھو گی یہ کہ کے سلام کیا اور یہ جا اور وہ جا،۔، ھم بھی یہ کرتے ھیں کوئی کمزور ھو سب اسے مارنے دوڑ پڑیں گے اور اگر پہلوان ٹکر جاے تو ھم کہتے ھیں جناب دال مزیدار ھے
 
پ

پیامبر

خوش آمدید
مہمان گرامی
مجھے بھی دال مزے دار لگ رہی ہے.~^o^~ ~^o^~
 
Top