مدعی علیہ پر قسم لاگو ہونے کی شرائط

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
مدعی علیہ پر قسم لاگو ہونے کی شرائط

مدعی علیہ پر قسم لازمی ہونے کے لیے کچھ شرائط ضروری ہیں جو کہ درج ذیل ہیں:

  • مدعی علیہ اس حق کا انکار کر دے جس کے بارے میں دعوی کیا گیا ہے۔ اگر وہ اس کا اقرار کر رہا ہے تو ایسی صورت میں اس پر قسم نہ ہو گی۔
  • مدعی علیہ سے قسم طلب کی جائے۔ اگر مدعی قسم طلب نہ کرے تو مدعی علیہ پر قسم لازم نہ ہو گی۔ کیونکہ یمین مدعی کا حق ہے اور کسی کو مجبور نہیں کیا جا سکتا ہے وہ اپنا حق استعمال کرے یا اس کا مطالبہ کرے۔
  • دعوی درست ہو اگر دعوی فاسدہ ہو تو مدعی علیہ پر قسم واجب نہ ہو گی اور اگر اس سے قسم طلب کی جائے اور انکار کر دے تو یہ انکار نکول میں شمار نہیں ہو گا کیونکہ نکول صحیح دعوی جات میں ہوتا ہے باطل میں نہیں۔
  • المدعی بہ (جس چیز کا دعوی کیا گیا ہے) ان چیزوں میں سے ہو جن میں قسم لینا جائز ہے۔
مدعی کا حلف اٹھانا:

اگر مدعی معتبر گواہ پیش کر دے تو اس کے حق میں فیصلہ کر دیا جاتا ہے۔ اس کے گواہوں کی وجہ سے اور اس سے قسم یا حلف طلب نہیں کیا جاتا۔

لیکن اس ضمن میں بعض استثناءات ہیں جب قاضی مدعی سے گواہ پیش کرنے کے بعد قسم اٹھانے کا کہہ سکتا ہے۔ وہ یہ ہیں

  • جس کسی نے بھی میت کے ترکہ میں کسی ایک سے زیادہ حصہ کا دعوی کیا اور اس کا دعوی ثابت ہو گیا تو قاضی اس سے حلف یعنی قسم لے گا یہ قسم کسی دوسرے وارث کے طلب کرنے کے بغیر ہو گی۔ یہ یمین وارث کے حق کے طور پر نہیں بلکہ یہ ترکہ کے لیے ہے۔ ہو سکتا ہے کہ میت کے لیے کوئی اور قرضہ ہو یا کوئی اور اس کی وصیت ہو گی اس لیے قاضی احتیاطا قسم لے گا اگرچہ مخالف فریق نے نہ ہی طلب کی ہو۔
  • اگر کوئی عورت قاضی سے یہ طلب کرے کہ وہ اس کے غائب شوہر کے مال میں سے اس کے لیے نفقہ مقرر کر دے۔ پس اس موقع پر عورت سے حلف لیا جائے گا اس نفقہ کا جو شوہر اپنی موجودگی میں دیا کرتا تھا۔
 
Top