اسلام میں سزا کا مقصد

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
اسلام میں سزا کا مقصد:

اسلامی نقطہ نظر سے سزا کا مقصد دراصل دفع مفاسد اور حصول مصالح پرمبنی ہے۔ چنانچہ امام ابن تیمیہ نے سزا کی تعریف کچھ یوں کی ہے:

العقوبة فی الشریعة هی الجزاء لمن خالف اوامرا لله ونواهیه والعقوبة شرعت داعیه الیٰ فعل الواجبات وترک المحرمات

''عقوبت دراصل شریعت میں اس شخص کی سزا کا نام ہے جس نے ﷲ کے اوامر ونواہی کی مخالفت کی ہو اور سزااس لئے مقر ر کی گئی ہے تا کہ یہ واجبات کے انجام دینے اور محرمات کے ترک کرنے پر آمادہ ہو "

علامہ ماوردی لکھتے ہیں:

ای ان العقوبا ت زواجر وضعها لله تعالیٰ عن ارتکاب ما حظر وتر ک ما مر

"سزائیں ﷲ تعالیٰ کی طرف سے مقر ر کردہ زواجر ہیں تاکہ کوئی اس کے احکا مات کی خلاف ورزی اور اس کے منہیا ت کا ارتکاب نہ کرنے پائے"

علامہ کاسانی ؒفرماتے ہیں عقوبت نا م ہے:

الانزجار عما یتضرر به العباد کله

"سزا ہر اس برائی سے روکنے کا نام ہے جس سے مخلوق خد اکو ضرر اور تکلیف پہنچتا ہو"

سزا کا دوسرا مقصد اصلاح ہے تا کہ مجرم میں میلان جرم راسخ نہ ہو جائے اور یہ ایسا مقصد ہے جس میں مسلم اور غیر مسلم دونوں شریک ہیں ۔

تیسرا مقصد تطہیر عن الذنوب یعنی شرعی سزا سے مسلمان کی عاقبت درست ہو جاتی ہے اور حساب کے دن اس سے اس کے متعلق باز پرس نہیں ہوگی۔ ابتداء اسلام میں اگر کسی مسلمان سے کوئی گناہ سرزد ہوتا تو اعتراف جرم کرکے ازخود سزا کا مطالبہ کرتا تھا۔
 
Top