عام طور پر سوچا جاتا ہے کہ زیادہ میٹھا کھانا بلڈ شوگر کی سطح بڑھا کر ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار بنا دیتا ہے مگر اس سے ہٹ کر لوگوں کی پسندیدہ غذا بھی انہیں اس جان لیوا مرض کا شکار بنا سکتا ہے۔
ذیابیطس ٹائپ ٹو ایسا مرض ہے جس کے دوران لبلبہ انسولین کی مناسب مقدار بنا نہیں پاتا یا جسمانی خلیات انسولین پر ردعمل ظاہر نہیں کرپاتے ، جس کے نتیجے میں مسلز کا حجم کم ہونے لگتا ہے جبکہ خون میں شوگر کی سطح بہت زیادہ رہتی ہے اور توانائی میں تبدیل نہیں ہوتی۔
ایسی ہی چند چیزیں جو اس جان لیوا مرض کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں۔
چکن اور سرخ گوشت
سنگاپور میں 63 ہزار افراد پر ہونے والی تحقیق کے دوران سرخ گوشت اور مرغی کے گوشت کے استعمال اور ذیابیطس کے درمیان تعلق پایا گیا۔تحقیق کے مطابق جو لوگ بہت زیادہ سرخ گوشت کھانے کے عادی ہوتے ہیں، ان میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ 23 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔اسی طرح چکن کے زیادہ شوقین افراد میں یہ خطرہ 15 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
آلو
جاپان کے اوساکا سینٹر فار کینسر کارڈیووسکولر ڈیزیز پریوینٹیشن کی تحقیق میں بتایا گیا کہ آلوﺅں کا بہت زیادہ استعمال ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔تحقیق کے مطابق ہفتے میں سات یا اس سے زائد مرتبہ آلوﺅں کو غذا میں استعمال کرنا ذیابیطس کا خطرہ 33 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ یہاں تک کہ دو سے چار مرتبہ بھی ان کے استعمال سے یہ خطرہ سات فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق آلوﺅں کے چپس یا فرنچ فرائز ہی ذیابیطس کا خطرہ بڑھانے میں سب سے آگے ہیں۔
نمک
سوئیڈن کے کیرولینسکا انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ زیادہ نمک کھانا ذیابیطس کے شکار ہونے کا خطرہ دوگنا بڑھا دیتا ہے اور ان افراد میں یہ امکان چار گنا زیادہ ہوتا ہے جو جینیاتی طور پر اس مرض کے لیے آسان شکار ثابت ہوتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ دن بھر میں صرف آدھا چائے کا چمچ اضافی نمک کھانا ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ 65 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ اسی طرح تحقیق کے مطابق زیادہ نمک کھانا ذیابیطس ٹائپ ون کا خطرہ 82 فیصد زیادہ بڑھا دیتا ہے۔
بریک فاسٹ سیریلز
اگر آپ ناشتے میں کارن فلیکس یا سیریل کھانے کے شوقین ہیں تو یہ عادت ذیابیطس کا مریض بنا دینے کے لیے کافی ہے۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ صبح کے وقت ناشتے میں سیریل کا استعمال بلڈ شوگر کو بہت زیادہ بڑھا دینے کا باعث بنتا ہے۔ اس تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ صحت مند افراد بھی اگر ناشتے میں اس غذاء کا انتخاب کرتے ہیں تو خون میں گلوکوز کی سطح دن بھر نمایاں حد تک بڑھی رہتی ہے۔نتائج سے معلوم ہوا کہ اکثر افراد کو یہ اندازہ ہی نہیں کہ خون میں گلوکوز کی سطح بڑھنا خون کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
وٹامن واٹر
وٹامن واٹر بنیادی طور پر ایسا پانی ہوتا ہے جس میں وٹامنز اور منرلز کو شامل کیا جاتا ہے اور دنیا بھر میں حالیہ برسوں میں کافی مقبول ہوچکا ہے، مگر یہ اتنا بھی صحت مند نہیں جتنا انہیں بنانے والی کمپنیاں بتاتی ہیں، درحقیقت ایک بوتل وٹامن واٹر میں 32 گرام چینی اور 120 کیلوریز ہوتی ہیں اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ چینی کا بہت زیادہ استعمال ذیابیطس کا شکار بناسکتا ہے۔
کیچپ
کیچپ تو بیشتر افراد کو بہت زیادہ پسند ہوتا ہے مگر کیا کبھی سوچا کہ اس کا ذائقہ اتنا اچھا کیوں ہوتا ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ کیچپ میں بہت زیادہ چینی اور نمک موجود ہوتا ہے، چینی اور نمک کا یہ امتزاج متوازن رکھا جاتا ہے تاکہ لوگوں میں اس کی طلب ہمیشہ برقرار رہے، ایک کھانے کے چمچ کیچپ میں 4 گرام چینی ہوتی ہے اور یہ تو واضح ہے کہ ایک چمچ کیچپ سے کسی کا دل نہیں بھرتا۔
شوگر فری مصنوعات
شوگر فری مصنوعات کا بہت زیادہ استعمال نظام ہاضمہ کے مسائل کا باعث بنتے ہیں جس سے میٹابولزم سست ہوتا ہے اور جسمانی وزن بڑھتا ہے، اور موٹاپا ذیابیطس کا شکار بنانے والے سب سے بڑا عنصر قرار دیا جاتا ہے۔
سفید ڈبل روٹی
ناشتے میں ڈبلی روٹی کا استعمال تو بہت زیادہ ہوتا ہے مگر اس میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو جسم میں بہت تیزی سے جذب بھی ہوجاتا ہے جس سے بلڈ شوگر اور انسولین لیول تیزی سے اوپر جاتا ہے، روزانہ اسے کھانا ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
ذیابیطس ٹائپ ٹو ایسا مرض ہے جس کے دوران لبلبہ انسولین کی مناسب مقدار بنا نہیں پاتا یا جسمانی خلیات انسولین پر ردعمل ظاہر نہیں کرپاتے ، جس کے نتیجے میں مسلز کا حجم کم ہونے لگتا ہے جبکہ خون میں شوگر کی سطح بہت زیادہ رہتی ہے اور توانائی میں تبدیل نہیں ہوتی۔
ایسی ہی چند چیزیں جو اس جان لیوا مرض کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں۔
چکن اور سرخ گوشت
سنگاپور میں 63 ہزار افراد پر ہونے والی تحقیق کے دوران سرخ گوشت اور مرغی کے گوشت کے استعمال اور ذیابیطس کے درمیان تعلق پایا گیا۔تحقیق کے مطابق جو لوگ بہت زیادہ سرخ گوشت کھانے کے عادی ہوتے ہیں، ان میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ 23 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔اسی طرح چکن کے زیادہ شوقین افراد میں یہ خطرہ 15 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
آلو
جاپان کے اوساکا سینٹر فار کینسر کارڈیووسکولر ڈیزیز پریوینٹیشن کی تحقیق میں بتایا گیا کہ آلوﺅں کا بہت زیادہ استعمال ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔تحقیق کے مطابق ہفتے میں سات یا اس سے زائد مرتبہ آلوﺅں کو غذا میں استعمال کرنا ذیابیطس کا خطرہ 33 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ یہاں تک کہ دو سے چار مرتبہ بھی ان کے استعمال سے یہ خطرہ سات فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق آلوﺅں کے چپس یا فرنچ فرائز ہی ذیابیطس کا خطرہ بڑھانے میں سب سے آگے ہیں۔
نمک
سوئیڈن کے کیرولینسکا انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ زیادہ نمک کھانا ذیابیطس کے شکار ہونے کا خطرہ دوگنا بڑھا دیتا ہے اور ان افراد میں یہ امکان چار گنا زیادہ ہوتا ہے جو جینیاتی طور پر اس مرض کے لیے آسان شکار ثابت ہوتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ دن بھر میں صرف آدھا چائے کا چمچ اضافی نمک کھانا ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ 65 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ اسی طرح تحقیق کے مطابق زیادہ نمک کھانا ذیابیطس ٹائپ ون کا خطرہ 82 فیصد زیادہ بڑھا دیتا ہے۔
بریک فاسٹ سیریلز
اگر آپ ناشتے میں کارن فلیکس یا سیریل کھانے کے شوقین ہیں تو یہ عادت ذیابیطس کا مریض بنا دینے کے لیے کافی ہے۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ صبح کے وقت ناشتے میں سیریل کا استعمال بلڈ شوگر کو بہت زیادہ بڑھا دینے کا باعث بنتا ہے۔ اس تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ صحت مند افراد بھی اگر ناشتے میں اس غذاء کا انتخاب کرتے ہیں تو خون میں گلوکوز کی سطح دن بھر نمایاں حد تک بڑھی رہتی ہے۔نتائج سے معلوم ہوا کہ اکثر افراد کو یہ اندازہ ہی نہیں کہ خون میں گلوکوز کی سطح بڑھنا خون کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
وٹامن واٹر
وٹامن واٹر بنیادی طور پر ایسا پانی ہوتا ہے جس میں وٹامنز اور منرلز کو شامل کیا جاتا ہے اور دنیا بھر میں حالیہ برسوں میں کافی مقبول ہوچکا ہے، مگر یہ اتنا بھی صحت مند نہیں جتنا انہیں بنانے والی کمپنیاں بتاتی ہیں، درحقیقت ایک بوتل وٹامن واٹر میں 32 گرام چینی اور 120 کیلوریز ہوتی ہیں اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ چینی کا بہت زیادہ استعمال ذیابیطس کا شکار بناسکتا ہے۔
کیچپ
کیچپ تو بیشتر افراد کو بہت زیادہ پسند ہوتا ہے مگر کیا کبھی سوچا کہ اس کا ذائقہ اتنا اچھا کیوں ہوتا ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ کیچپ میں بہت زیادہ چینی اور نمک موجود ہوتا ہے، چینی اور نمک کا یہ امتزاج متوازن رکھا جاتا ہے تاکہ لوگوں میں اس کی طلب ہمیشہ برقرار رہے، ایک کھانے کے چمچ کیچپ میں 4 گرام چینی ہوتی ہے اور یہ تو واضح ہے کہ ایک چمچ کیچپ سے کسی کا دل نہیں بھرتا۔
شوگر فری مصنوعات
شوگر فری مصنوعات کا بہت زیادہ استعمال نظام ہاضمہ کے مسائل کا باعث بنتے ہیں جس سے میٹابولزم سست ہوتا ہے اور جسمانی وزن بڑھتا ہے، اور موٹاپا ذیابیطس کا شکار بنانے والے سب سے بڑا عنصر قرار دیا جاتا ہے۔
سفید ڈبل روٹی
ناشتے میں ڈبلی روٹی کا استعمال تو بہت زیادہ ہوتا ہے مگر اس میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو جسم میں بہت تیزی سے جذب بھی ہوجاتا ہے جس سے بلڈ شوگر اور انسولین لیول تیزی سے اوپر جاتا ہے، روزانہ اسے کھانا ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھاتا ہے۔