راقم الحروف کو طالب علمی کے زمانے سے ہی کتابوں سے دلچسپی رہی ہے، مدرسہ امداد العلوم زیدپور بارہ بنکی میں تعلیم کے دوران ہی چسکالگ گیاتھاجومرورایام کے ساتھ ہی بڑھتارہا، پروان چڑھتارہا تاآنکہ مظاہرعلوم پہنچ گیاجہاں صرف کتابوں کی گنتی کے لئے مہینوں درکارہیں، ان اوراق گردانیوں کے دوران جو بھی نادر واقعہ، اہم معلومات اور دلچسپ چیزنظرآگئی تواس کو اپنے رجسٹرمیں نقل کرتاگیا، فقیہ الاسلام حضرت مولانا مفتی مظفرحسین صاحب سے غالبا 2002میں مقدمہ لکھوالیاتھا، اسی زمانے میں میرے استاذ حضرت مولانا انعام الرحمن تھانوی نے کتاب کانام "گہرہائے تابدار" تجویز فرمادیا تھا،ساتھ ہی ایک شعر بھی برجستہ لکھ کرپیشانی پرلکھ دیاتھا
ہے حاصل مطالعہ مضامین شاندار
قلب و نظر فروز گہرہائے تابدار
یہ تھے اکابر مظاہر کی اشاعت کے بعد احباب کاتقاضا ہورہاہے کہ اور بھی کتابیں منظرعام پر لائیں، بے تکلف عرض کردوں کہ 2017،2018کے اداریوں اور
مضامین کامجموعہ بھی بالکل تیارہے، یہ بھی کم وبیش تین سوصفحات پرمشتمل ہے اسی طرح گہرہائے تابدار بھی تین سوصفحات سے اوپرہے.
اداریوں کے اس مجموعے کی خصوصیت یہ ہے کہ حضرت مولانا نسیم اخترشاہ قیصر اور حضرت مولانا ابن الحسن عباسی مرحوم کے شاندار وجاندار مقدمے ہیں.
احباب دعافرمائیں اللہ تعالی حاصل مطالعہ کوبھی اور اداریوں کے اس مجموعے کی طباعت کوبھی آسان بنائے. مؤخرالذکرکتاب کانام "نگارشیں" رکھاگیاہے،پہلے روداد قلم نام تجویزتھا.
(ناصرالدین مظاہری)
ہے حاصل مطالعہ مضامین شاندار
قلب و نظر فروز گہرہائے تابدار
یہ تھے اکابر مظاہر کی اشاعت کے بعد احباب کاتقاضا ہورہاہے کہ اور بھی کتابیں منظرعام پر لائیں، بے تکلف عرض کردوں کہ 2017،2018کے اداریوں اور
مضامین کامجموعہ بھی بالکل تیارہے، یہ بھی کم وبیش تین سوصفحات پرمشتمل ہے اسی طرح گہرہائے تابدار بھی تین سوصفحات سے اوپرہے.
اداریوں کے اس مجموعے کی خصوصیت یہ ہے کہ حضرت مولانا نسیم اخترشاہ قیصر اور حضرت مولانا ابن الحسن عباسی مرحوم کے شاندار وجاندار مقدمے ہیں.
احباب دعافرمائیں اللہ تعالی حاصل مطالعہ کوبھی اور اداریوں کے اس مجموعے کی طباعت کوبھی آسان بنائے. مؤخرالذکرکتاب کانام "نگارشیں" رکھاگیاہے،پہلے روداد قلم نام تجویزتھا.
(ناصرالدین مظاہری)