پودوں میں نر اور مادہ:
پرانے زمانے کے انسان کو یہ معلوم نہیں تھا کہ پودوں میں بھی جانوروں کی طرح نر(male) اور مادہ (female) ہوتے ہیں۔ البتہ جدید نباتیات یہ بتاتی ہے کہ ہر پودے کی نر اور مادہ صنف ہوتی ہے۔ حتٰی کہ وہ پودے جو یک صنفی (Unisexual) ہوتے ہیں۔ ان میں بھی نراور مادہ کے امتیازی اجزاء یکجا ہوتے ہیں۔
وَّ اَنْذَ لَ مِنَ السَّمَآ ئِ مَآ ئً ط فَاَ خْرَجْنَا بِہ اَزْ وَا جًا مِّنْ نَّبَا تٍ شَتّٰی ہ القرآن، سورة طٰہ، سورة 20 : آیت 53
ترجمہ:۔ اور ہم نے آسمان سے پانی برسایا اور اس میں ہم نے مختلف اقسام کے پودوں کے جوڑے پیدا کیے جو ایک دوسرے سے جدا ہوتے ہیں۔
پھلوں میں نر اور مادہ کا فرق:
وَ مِنْ کُلِّ الثَّمَرٰتِ جعَلَ فِیْھَا زَوْ جَیْنِ اثْنَیْن۔ القرآن، سورة الرعد، سورة 13 : آیت 3
ترجمہ :۔ اسی نے ہر طرح کے پھلوں کے جوڑے پیدا کیے ہیں۔
اعلٰی درجے کے پودوں میں نسل خیزی (Reproduction) کی آخری پیدا وار ان کے پھل ہوتے ہیں۔ پھل سے پہلے پھول کا مرحلہ ہوتا ہے جس میں نراور مادہ اعضاء یعنی اسٹیمنز (Stamens) اور اوویولز (Ovueles) ہوتے ہیں جب کوئی زردانہ (Pollen) کسی پھول تک پہنچتا ہے، تبھی وہ پھول بارآور ہو کر پھل میں بدلنے کا قابل ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ پھل پک جاتا ہے اور (اس پودے کی ) اگلی نسل کو جنم دینے والے بیج سے لیس ہو کر تیار ہو جاتا ہے۔ لہٰذا تمام پھل اس امر کا پتہ دیتے ہیں کہ (پودوں میں بھی) نر اور اعضاہوتے ہیں۔ یہ ایک ایسی سچائی ہے جسے قرآن پاک بہت پہلے بیان فرما چکا ہے۔
پودوں کی بعض انواع میں غیر بارآور (non fertilized) پھولوں سے بھی پھل بن سکتے ہیں۔ (جنہیں مجموعی طور پرپارتھینوکارپک فروٹ (parthinocarpic fruit) کہا جاتا ہے) ان میں کیلے کے علاوہ انناس، انجیر، مالٹا اور انگور وغیرہ کی بعض اقسام شامل ہیں۔ ان پودوں میں بھی بہت واضح صنفی خصوصیات موجود ہوتی ہیں۔
وَ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ خَلَقْنَا زَوْ جَیْنِ ۔ القرآن، سورة الذاریت، سورة 51 : آیت 49
ترجمہ:۔ اور ہر چیز کے ہم نے جوڑے بنائے ہیں۔
اس آیت مبارکہ میںہر چیز کے جوڑوں کی شکل میں ہونے پر زور دیا گیا ہے۔ انسانوں، جانوروں، پھلوں اور پودوں کے علاوہ بہت ممکن ہے کہ یہ آیت مبارکہ بجلی کی طرف بھی اشارہ کر رہی ہو جس میں ایٹم منفی بار والے الیکٹرونوں اور مثبت بار والے مرکزے پر مشتمل ہوتے ہیں۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت سے جوڑے ہو سکتے ہیں۔
سُبْحٰنَ الَّذِیْ خَلَقَ الْاَزْ وَاجَ کُلَّھَا وَ مِمَّا تُنْبِت ُ الْاَرْضُِ وَ مِنْ اَنْفُسِھِمْ وَ مِمَّا لَا یَعْلَمُوْنَ ہ۔ القرآن، سورة یٰس، سورة ٣٦ : آیت ٣٦
ترجمہ:۔ پاک ہے وہ ذات جس نے جملہ اقسام کے جوڑے پیدا کیے خواہ وہ زمین کی نباتات میں سے ہوں یا خود ان کی اپنی جنس (یعنی نوع انسانی) میں سے یا ان اشیاء میں سے جن کو یہ جانتے تک نہیں۔
یہاں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہر چیز جوڑوں کی شکل میں پیدا کی گئی ہے، جن میں وہ چیزیں بھی شامل ہیں۔ جنہیں آج کا انسان نہیں جانتا اور ہو سکتا ہے کہ آنے والے کل میں انہیں دریافت کرلے۔
پرانے زمانے کے انسان کو یہ معلوم نہیں تھا کہ پودوں میں بھی جانوروں کی طرح نر(male) اور مادہ (female) ہوتے ہیں۔ البتہ جدید نباتیات یہ بتاتی ہے کہ ہر پودے کی نر اور مادہ صنف ہوتی ہے۔ حتٰی کہ وہ پودے جو یک صنفی (Unisexual) ہوتے ہیں۔ ان میں بھی نراور مادہ کے امتیازی اجزاء یکجا ہوتے ہیں۔
وَّ اَنْذَ لَ مِنَ السَّمَآ ئِ مَآ ئً ط فَاَ خْرَجْنَا بِہ اَزْ وَا جًا مِّنْ نَّبَا تٍ شَتّٰی ہ القرآن، سورة طٰہ، سورة 20 : آیت 53
ترجمہ:۔ اور ہم نے آسمان سے پانی برسایا اور اس میں ہم نے مختلف اقسام کے پودوں کے جوڑے پیدا کیے جو ایک دوسرے سے جدا ہوتے ہیں۔
پھلوں میں نر اور مادہ کا فرق:
وَ مِنْ کُلِّ الثَّمَرٰتِ جعَلَ فِیْھَا زَوْ جَیْنِ اثْنَیْن۔ القرآن، سورة الرعد، سورة 13 : آیت 3
ترجمہ :۔ اسی نے ہر طرح کے پھلوں کے جوڑے پیدا کیے ہیں۔
اعلٰی درجے کے پودوں میں نسل خیزی (Reproduction) کی آخری پیدا وار ان کے پھل ہوتے ہیں۔ پھل سے پہلے پھول کا مرحلہ ہوتا ہے جس میں نراور مادہ اعضاء یعنی اسٹیمنز (Stamens) اور اوویولز (Ovueles) ہوتے ہیں جب کوئی زردانہ (Pollen) کسی پھول تک پہنچتا ہے، تبھی وہ پھول بارآور ہو کر پھل میں بدلنے کا قابل ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ پھل پک جاتا ہے اور (اس پودے کی ) اگلی نسل کو جنم دینے والے بیج سے لیس ہو کر تیار ہو جاتا ہے۔ لہٰذا تمام پھل اس امر کا پتہ دیتے ہیں کہ (پودوں میں بھی) نر اور اعضاہوتے ہیں۔ یہ ایک ایسی سچائی ہے جسے قرآن پاک بہت پہلے بیان فرما چکا ہے۔
پودوں کی بعض انواع میں غیر بارآور (non fertilized) پھولوں سے بھی پھل بن سکتے ہیں۔ (جنہیں مجموعی طور پرپارتھینوکارپک فروٹ (parthinocarpic fruit) کہا جاتا ہے) ان میں کیلے کے علاوہ انناس، انجیر، مالٹا اور انگور وغیرہ کی بعض اقسام شامل ہیں۔ ان پودوں میں بھی بہت واضح صنفی خصوصیات موجود ہوتی ہیں۔
وَ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ خَلَقْنَا زَوْ جَیْنِ ۔ القرآن، سورة الذاریت، سورة 51 : آیت 49
ترجمہ:۔ اور ہر چیز کے ہم نے جوڑے بنائے ہیں۔
اس آیت مبارکہ میںہر چیز کے جوڑوں کی شکل میں ہونے پر زور دیا گیا ہے۔ انسانوں، جانوروں، پھلوں اور پودوں کے علاوہ بہت ممکن ہے کہ یہ آیت مبارکہ بجلی کی طرف بھی اشارہ کر رہی ہو جس میں ایٹم منفی بار والے الیکٹرونوں اور مثبت بار والے مرکزے پر مشتمل ہوتے ہیں۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت سے جوڑے ہو سکتے ہیں۔
سُبْحٰنَ الَّذِیْ خَلَقَ الْاَزْ وَاجَ کُلَّھَا وَ مِمَّا تُنْبِت ُ الْاَرْضُِ وَ مِنْ اَنْفُسِھِمْ وَ مِمَّا لَا یَعْلَمُوْنَ ہ۔ القرآن، سورة یٰس، سورة ٣٦ : آیت ٣٦
ترجمہ:۔ پاک ہے وہ ذات جس نے جملہ اقسام کے جوڑے پیدا کیے خواہ وہ زمین کی نباتات میں سے ہوں یا خود ان کی اپنی جنس (یعنی نوع انسانی) میں سے یا ان اشیاء میں سے جن کو یہ جانتے تک نہیں۔
یہاں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہر چیز جوڑوں کی شکل میں پیدا کی گئی ہے، جن میں وہ چیزیں بھی شامل ہیں۔ جنہیں آج کا انسان نہیں جانتا اور ہو سکتا ہے کہ آنے والے کل میں انہیں دریافت کرلے۔