تشریح

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
ایک ٹیچر نے ایک طالبہ کا ٹیسٹ لینے کے لیےاسے شعر کی تشریح کرنے کے لیے دیا۔ جواب جو آیا وہ اپنی جگہ ایک ماسٹر پیس ہے۔

بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب۔۔۔۔
تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں۔۔۔۔

طالبہ نے لکھا کہ ’’اِس شعر میں شاعر نے یہ بتانے کی کوشش کی ہے ، کہ انہوں نے ایک دن سوچا کہ کیوں نہ فقیر بن کے پیسہ کمایا جائے‘ لہٰذا وہ کشکول پکڑ کر ’چوک‘ میں کھڑے ہوگئے ‘ اُسی ’چوک ‘ میں ایک مداری اہل کرم کا تماشا کر رہا تھا ‘ شاعر کو وہ تماشا اتنا پسند آیا کہ وہ بھیک مانگنے کی ’بجائے تماشا دیکھنے لگ گیا اور یوں کچھ بھی نہ کما سکا۔
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
ایک ٹیچر نے ایک طالبہ کا ٹیسٹ لینے کے لیےاسے شعر کی تشریح کرنے کے لیے دیا۔ جواب جو آیا وہ اپنی جگہ ایک ماسٹر پیس ہے۔

بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب۔۔۔۔
تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں۔۔۔۔

طالبہ نے لکھا کہ ’’اِس شعر میں شاعر نے یہ بتانے کی کوشش کی ہے ، کہ انہوں نے ایک دن سوچا کہ کیوں نہ فقیر بن کے پیسہ کمایا جائے‘ لہٰذا وہ کشکول پکڑ کر ’چوک‘ میں کھڑے ہوگئے ‘ اُسی ’چوک ‘ میں ایک مداری اہل کرم کا تماشا کر رہا تھا ‘ شاعر کو وہ تماشا اتنا پسند آیا کہ وہ بھیک مانگنے کی ’بجائے تماشا دیکھنے لگ گیا اور یوں کچھ بھی نہ کما سکا۔
بڑا عظیم تخیل پیش کیا ہے طالبہ نے اس تشریح پر انہیں 14توپوں کی سلامی پیش کی جانی چاہیئے
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
مولانا صاحب میں نے ٹیچرز کی زبانی سنا تھا کہ تشریح اپنے الفاظ میں کرتے ہیں۔ میں نے اپنے الفاظ میں کر دی۔ مگر ٹیچر ہمیں کلاس سےباہر نکالنے کے علاوہ کچھ نہ کر سکے۔
آپ نے ہماری اتنی حوصلہ افزائی کی بہت شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انفینٹی ٹائمز
ویسے آپ 14 توپوں کی سلامی دیں گے کیسے؟؟؟؟؟
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
آپ نے ٹیچر کی ہدایات کو کچھ زیادہ ہی سنجیدگی سے لے لیا اس لیے یہ سب ہوا
ٹیچر نے کہا اس کی وضاحت کریں۔ ہم نے جواب دیا سر نہیں آتی۔ انھوں نے کہا کوئی بات نہیں اپنے الفاظ میں ہی کر دیں۔ پھر کیا تھا ہم نے کر دی۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

ایم راقم

وفقہ اللہ
رکن
ایک ٹیچر نے ایک طالبہ کا ٹیسٹ لینے کے لیےاسے شعر کی تشریح کرنے کے لیے دیا۔ جواب جو آیا وہ اپنی جگہ ایک ماسٹر پیس ہے۔

بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب۔۔۔۔
تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں۔۔۔۔

طالبہ نے لکھا کہ ’’اِس شعر میں شاعر نے یہ بتانے کی کوشش کی ہے ، کہ انہوں نے ایک دن سوچا کہ کیوں نہ فقیر بن کے پیسہ کمایا جائے‘ لہٰذا وہ کشکول پکڑ کر ’چوک‘ میں کھڑے ہوگئے ‘ اُسی ’چوک ‘ میں ایک مداری اہل کرم کا تماشا کر رہا تھا ‘ شاعر کو وہ تماشا اتنا پسند آیا کہ وہ بھیک مانگنے کی ’بجائے تماشا دیکھنے لگ گیا اور یوں کچھ بھی نہ کما سکا۔
میرا دل تو چاہ رہا ہے کہ آپ سے انعام میں ملی ٹرافی چھین لوں
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
یوں کہیں کہ میں خود جان چھڑانا چاہتی تھی
نہیں میں نے تو ایسا نہیں کہا، میں نے تو کہا انھوں نے ہی ٹھیک کیا جو باہر کر دیا ورنہ میں تو تشریح کو چار صفحات تک بڑھانا چاہ رہی تھی۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
اگر دو لائنز سے ٹیچرنے آپ کو کلاس سے باہر کا راستہ دکھایا
اگر چار صفھات پر مشتمل تشریح ہوتی تو کیا ہوتا
سوچئیے گا ضرور
سر ان چار صفحات کو پڑھنے کی زحمت کون کرتا؟؟؟؟؟
کوئی بھی نہیں
 
Top