دفاع ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اور بکھرے مسلمان

ایم راقم

وفقہ اللہ
رکن
دیکھیں جس کو سیکھنے کی طلب ہو وہ اپنا گھر بار وطن چمن سب کو علم کی حقیقت کے لیے وقف کردیتے ہیں
اور رہی تفرقہ بازی تو وہ میرے خیال میں ہر دور کا حصہ رہی ہے لیکن پھر بھی کام یابی اہل علم و عمل اور نبی کے ماننے والوں کو ملی ہے
 

Junaid Ul Hassan

وفقہ اللہ
رکن
دیکھیں جس کو سیکھنے کی طلب ہو وہ اپنا گھر بار وطن چمن سب کو علم کی حقیقت کے لیے وقف کردیتے ہیں
مولانا صاحب آپ کی بات درست ہے آپ نے ایک عرصہ گزارا ہے مدرسے میں لیکن جس کا دین کی طرف زیادہ دیہان نہ ہو اس کے ایمان کی بھی فکر کرنی ہے
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
بہت اچھا پوائنٹ اٹھایا ہے ایسے نظریات رکھنے والوں کے ہاتھ وہ پھنستے ہیں جن کو دین کے متعلق کچھ علم نہیں ہوتا حالیہ میں ایک ویڈیو دیکھ رہا تھا ایک بندے سے اینکر نے پوچھا کوئی سے پانچ نبیوں کے نام بتا دو دو آدمی تھے دونوں کو پتہ نہیں پھر ایک آدمی سے پوچھا ہمارے نبی آخری نبی کا نام کیا اس کو پتہ نہیں پھر ایک سے پوچھا کہ ہمارا کلمہ کیا اس نے کہا ہم جھونپڑی والے ہیں ہمیں کلمہ تو نہیں آتا لیکن ہیں مسلمان اور ایسے ہی کم علم والے جو اپنے دین کے بارے کچھ نہیں جانتے ہالانکہ ان کو یہی نہیں پتہ کہ ہم امت کس کی ہیں وہ ایسے لوگوں کے پیچھے چل پڑتے ہیں دین کے متعلق علم اور شعور حاصل کرکے ہی ایسے لوگوں سے بچا جا سکتا ہے ہمارے ہاں بہت بڑا طبقہ ہے جو دین کے متعلق کچھ نہیں جانتا اور ایسے لوگوں کے پاس سوشل میڈیا انٹرنیٹ کی سہولت بھی یقینا میسر نہیں ہوتی کہ کچھ نہ کچھ سیکھ سکیں ایسے لوگوں کا تعلق غریب اور پست ترین علاقوں سے ہے جو کہ ہمارے ہاں سندھ میں بھی پائے جاتے ہیں ایسے علاقوں میں دین کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے کیمپ لگانے چاہیے اور بڑی بات تو یہ ہے ایسے علاقوں میں سکول بھی موجود نہیں پھر ایسے لوگ ہر کسی کے پیچھے چل پڑتے ہیں۔
تبلیغی جماعت کا کردار ایسے حالات میں انتہائی مثبت ہے۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
بات سکھانے کی نہیں سیکھنے کی ہوتی ہے۔ آج سے تقریبا چودہ سو سال پہلے کونسا انٹرنیٹ کا دور تھا؟ مگر پھر بھی اسلام تقریبا پوری دنیا تک پھیلا تھا، کیسے؟ وجہ ظاہر ہے سیکھنے کی حرص تھی۔
حضرت مفتی محمود حسن صاحب گنگوہی  سے ایک استفتاء کیا گیا کہ: تبلیغ دین اس زمانہ میں واجب ہے یا کچھ اور؟ تو حضرت  نے جواباً تحریر فرمایا کہ: ”تبلیغ دین ہر زمانہ میں فرض ہے، اس زمانہ میں بھی فرض ہے لیکن فرض علی الکفایہ ہے، جہاں جتنی ضرورت ہو اسی قدر اس کی اہمیت ہوگی اور جس میں جیسی اہلیت ہو اس کے حق میں اسی قدر ذمہ داری ہوگی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی صراحت قرآن کریم میں ہے سب سے بڑا معروف ایمان ہے اور سب سے بڑا منکر کفر ہے، ہر مومن اپنی اپنی حیثیت کے موافق مکلف ہے کہ خدائے پاک کے نازل فرمائے ہوئے دین کو حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے موافق پہونچاتا رہے“
(فتاوی محمودیہ: ۵/۳۲، ط: میرٹھ)
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
حضرت مفتی محمود حسن صاحب گنگوہی  سے ایک استفتاء کیا گیا کہ: تبلیغ دین اس زمانہ میں واجب ہے یا کچھ اور؟ تو حضرت  نے جواباً تحریر فرمایا کہ: ”تبلیغ دین ہر زمانہ میں فرض ہے، اس زمانہ میں بھی فرض ہے لیکن فرض علی الکفایہ ہے، جہاں جتنی ضرورت ہو اسی قدر اس کی اہمیت ہوگی اور جس میں جیسی اہلیت ہو اس کے حق میں اسی قدر ذمہ داری ہوگی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی صراحت قرآن کریم میں ہے سب سے بڑا معروف ایمان ہے اور سب سے بڑا منکر کفر ہے، ہر مومن اپنی اپنی حیثیت کے موافق مکلف ہے کہ خدائے پاک کے نازل فرمائے ہوئے دین کو حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے موافق پہونچاتا رہے“
(فتاوی محمودیہ: ۵/۳۲، ط: میرٹھ)
صحیح ہے۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ تمام مسلمانوں میں اتحاد پیدا کرے اور ہمیں آنے والے فتنوں سے محفوظ رکھے۔آمین
✍️ جنیدالحسن نقشبندی
آمین ثم آمین

محترم ہمارے لیے راستوں کا تعین پہلے ہی ہو چکا ہے ۔ لیکن ہم اب بھی صرف سوچتے ہی رہ جاتے ہیں۔
مسلمہ کذاب جیسوں کے خلاف جہاد کا راستہ
سند ھ اور پنجاب کے دیہاتی علاقوں کے دین سے با بلد لوگوں تک رسائی کے لیے تبلیغ دین کا راستہ
اپنی اصلاح کے لیے علماء سے حصول علم کا راستہ
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
گزارش ہےاس کی تھوڑی اور وضاحت کر دیں۔
جس طرح آقاﷺ نے آخری خطبے میں ایک ذمہ داری امت پر ڈال دی کہ سنو! جو لوگ یہاں موجود ہیں انہیں چاہئے کہ یہ احکام اور یہ باتیں ان لوگوں کو بتا دیں جو یہاں نہیں ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ کوئی غیر موجود تم سے زیادہ سمجھنے اور محفوظ رکھنے والا ہو۔
تو تبلیغ دین کا کام امت کے ذمے ہو گیا۔
اب جس کے پاس علم ہے اس پر فرض ہے کہ ان لوگوں تک پہنچائیں جو لا علم ہیں۔ علمی مسائل اور دلائل کا حق علماء کا ہے۔
ہر شخص پر مفتی بننے کی ذمہ داری نہیں
 

Junaid Ul Hassan

وفقہ اللہ
رکن
جس طرح آقاﷺ نے آخری خطبے میں ایک ذمہ داری امت پر ڈال دی کہ سنو! جو لوگ یہاں موجود ہیں انہیں چاہئے کہ یہ احکام اور یہ باتیں ان لوگوں کو بتا دیں جو یہاں نہیں ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ کوئی غیر موجود تم سے زیادہ سمجھنے اور محفوظ رکھنے والا ہو۔
تو تبلیغ دین کا کام امت کے ذمے ہو گیا۔
اب جس کے پاس علم ہے اس پر فرض ہے کہ ان لوگوں تک پہنچائیں جو لا علم ہیں۔ علمی مسائل اور دلائل کا حق علماء کا ہے۔
ہر شخص پر مفتی بننے کی ذمہ داری نہیں
جی بلکل
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
امت مسلمہ کو درپیش مسائل میں سے آپ کس مسئلہ کو کس درجہ پر رکھ کر دیکھتے ہیں؟
باہمی انتشار کے مسائل میں شیعہ سنی خون ریزی سر فہرست ہے۔
ایک تو دین ہے دین میں انتشار نہیں دین کچھ فرقے ہیں جن میں دینی مسائل ہیں
لیکن ایک فرقہ صرف انتشار کا ہے وہ ہیں اہل تشیع
بریلوی دیوبندی اور جو اپنے آپ کو اہل حدیث کہتے ہیں ان کے درمیان جو اختلافات ہیں اس میں خون ریز ی نہیں
لیکن خون ریزی کی ابتدا تب ہوتی ہے کہ جب اہل تشیع صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو گالی دیتے ہیں برا بھلا کہتے ہیں
ایک عاقل بندہ تو سمجھ جاتا ہے کہ دین میں اس قسم کا انتشار نہیں اور جو کرے ان پر پابندی لگانی چاہیے
اور حل یہی ہے کہ پورے عالم کے علماۓ کرام متفقہ ایسے لوگوں پر پابندی لگا دیں جس طرح پاکستان میں قادیانیوں پر ہے۔
 

Junaid Ul Hassan

وفقہ اللہ
رکن
باہمی انتشار کے مسائل میں شیعہ سنی خون ریزی سر فہرست ہے۔
ایک تو دین ہے دین میں انتشار نہیں دین کچھ فرقے ہیں جن میں دینی مسائل ہیں
لیکن ایک فرقہ صرف انتشار کا ہے وہ ہیں اہل تشیع
بریلوی دیوبندی اور جو اپنے آپ کو اہل حدیث کہتے ہیں ان کے درمیان جو اختلافات ہیں اس میں خون ریز ی نہیں
لیکن خون ریزی کی ابتدا تب ہوتی ہے کہ جب اہل تشیع صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو گالی دیتے ہیں برا بھلا کہتے ہیں
ایک عاقل بندہ تو سمجھ جاتا ہے کہ دین میں اس قسم کا انتشار نہیں اور جو کرے ان پر پابندی لگانی چاہیے
اور حل یہی ہے کہ پورے عالم کے علماۓ کرام متفقہ ایسے لوگوں پر پابندی لگا دیں جس طرح پاکستان میں قادیانیوں پر ہے۔
پر کرے گا کون؟
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
جس معاشرے میں مدرسہ اس بچے کو بھیجنے کا فیصلہ ہوتا ہے جو گھر کے دوسرے بچوں میں کمزور ہو ۔ اس معاشرے کا اللہ ہی حافظ
یہ معاشرے کے کتنے فیصد بنتے ہیں جوا س طرح کا قدم اٹھاتے ہیں؟
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
پر کرے گا کون؟
اس کے لیے ایمانداری سے علمائے کرام کو سپورٹ دے کر پارلیمنٹ ہاؤس میں بھیجنا ہوگا اور پھر وہی اس معاملے کو پارلیمنٹ سے سلجھائیں گے
موجودہ علما ء کی تعداد اتنی نہیں کہ وہ اس معاملے کو سلجھا سکیں
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
کیا میں اس کا مطلب یہ سمجھوں کہ مدارس میں جتنے بھی طلبہ ہیں وہ اپنے گھروں میں اپنے بہن بھائیوں سے کمزور ہیں۔
اکثریت یہی سوچ کر بھیجتے ہیں۔ آپ اسکول اور مدارس کے طلباء کی تعداد سے اندازہ بخوبی لگا سکتی ہیں
جو بچے اسکول جاتے ہیں وہی اگر علم سیکھنے جائیں تو ماحول کیا ہوگا؟
 
Top