اسلامی تصور کے مطابق کوئی سمجھدار شخص عام حالات میں جان بوجھ کر اپنی گردن اس میں پھنسانا پسند نہیں کرسکتا
بلکہ جو شخص اس کا خواہش مند ہو یا اس کے لیے تگ ودو کرے اس کو ناپسندیدہ شخص قرار دیا جاتا ہے
اور اصولی طور پر اس کو یہ ذمہ داری نہیں دی جاسکتی، ارشاد نبوی ہے:
انا واللہ لانولی علٰی عملنا ھٰذا أحداً سألہ أو حرص علیہ (بخاری کتاب الاحکام، مسلم کتاب الامارة)
ترجمہ: بخدا ہم کسی ایسے شخص کو یہ منصب نہیں دے سکتے جو اس کا خواہشمند یا حریص ہو۔
ان أخونکم عندنا من طلبہ (أبوداوٴد کتاب الامارة)
ترجمہ: تم میں سب سے بڑا خائن وہ ہے جو منصب کا طلب گار ہو۔
حضرت عبدالرحمن بن سمرہ کو مخاطب فرماکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
یا عبدالرحمن بن سمرة لاتسأل الامارة فانک اذا أوتیتھا عن مسئلة وکلت الیھا و ان أوتیتھا عن غیرمسلة أعنت علیھا (کنز العمال ج۶ ح ۶۹)
ترجمہ: اے عبدالرحمن بن سمرہ! منصب کا سوال مت کرو اس لیے کہ اگر طلب پر تم کو یہ دیا جائے تو تم کو اسی کے حوالے کردیا جائے گا اور بلاطلب ملے تو نصرتِ الٰہی شامل حال ہوگی۔
بلکہ جو شخص اس کا خواہش مند ہو یا اس کے لیے تگ ودو کرے اس کو ناپسندیدہ شخص قرار دیا جاتا ہے
اور اصولی طور پر اس کو یہ ذمہ داری نہیں دی جاسکتی، ارشاد نبوی ہے:
انا واللہ لانولی علٰی عملنا ھٰذا أحداً سألہ أو حرص علیہ (بخاری کتاب الاحکام، مسلم کتاب الامارة)
ترجمہ: بخدا ہم کسی ایسے شخص کو یہ منصب نہیں دے سکتے جو اس کا خواہشمند یا حریص ہو۔
ان أخونکم عندنا من طلبہ (أبوداوٴد کتاب الامارة)
ترجمہ: تم میں سب سے بڑا خائن وہ ہے جو منصب کا طلب گار ہو۔
حضرت عبدالرحمن بن سمرہ کو مخاطب فرماکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
یا عبدالرحمن بن سمرة لاتسأل الامارة فانک اذا أوتیتھا عن مسئلة وکلت الیھا و ان أوتیتھا عن غیرمسلة أعنت علیھا (کنز العمال ج۶ ح ۶۹)
ترجمہ: اے عبدالرحمن بن سمرہ! منصب کا سوال مت کرو اس لیے کہ اگر طلب پر تم کو یہ دیا جائے تو تم کو اسی کے حوالے کردیا جائے گا اور بلاطلب ملے تو نصرتِ الٰہی شامل حال ہوگی۔