بسم اللہ الرحمن الرحیم
اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ ہَدَانَا لِہٰذَا وَ مَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلاَ اَنْ ہَدَانَا اللّٰہُ
رَبِّ اشۡرَحۡ لِىۡ صَدۡرِىۙ وَيَسِّرۡ لِىۡۤ اَمۡرِىۙ وَاحۡلُلۡ عُقۡدَةً مِّنۡ لِّسَانِىۙ يَفۡقَهُوۡا قَوۡلِى
رَبِّ يَسِّرْ وَ لَا تُعَسِّرْ وَ تَمِّمْ بِالْخَيْرِ
ابواب ثلاثی مجرداَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ ہَدَانَا لِہٰذَا وَ مَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلاَ اَنْ ہَدَانَا اللّٰہُ
رَبِّ اشۡرَحۡ لِىۡ صَدۡرِىۙ وَيَسِّرۡ لِىۡۤ اَمۡرِىۙ وَاحۡلُلۡ عُقۡدَةً مِّنۡ لِّسَانِىۙ يَفۡقَهُوۡا قَوۡلِى
رَبِّ يَسِّرْ وَ لَا تُعَسِّرْ وَ تَمِّمْ بِالْخَيْرِ
ہم جانتے ہیں کہ جن افعال کا مادہ تین حروف پر مشتمل ہوتا ہے انھیں ثلاثی کہتے ہیں اور ایسے افعال کی تعداد تقریبا 99 فیصد ہے۔
جن افعال کا مادہ چار حروف پر مشتمل ہوتا ہے انہیں رباعی کہتے ہیں اور یہ تعداد میں بہت کم ہیں۔
فعل کے مادے کے حروف کا پتہ ہمیں ماضی کے پہلے صیغے سے لگتا ہے۔ ثلاثی میں اگر ماضی کے پہلے صیغے میں حروف مادہ کے علاوہ کوئی اضافی حروف ہوں تو اسے ثلاثی مزید فیہ کہتے ہیں اور اگر صرف مادے کے ہی تین حروف ہوں تو وہ ثلاثی مجرد کہلاتا ہے۔
ہم نے ماضی معروف کے تین وزن پڑھے ہیں۔ فَعَلَ، فَعِلَ، فَعُلَ
اور مضارع معروف کے بھی تین ہی اوزان پڑھے ہیں۔ یَفْعَلُ، یَفْعِلُ، یَفْعُلُ
ماضی اور مضارع کے تینوں اوزان میں فرق صرف عین کلمہ کی حرکت کا ہے۔ لیکن ایسا نہیں ہے کہ جو افعال ماضی میں عین کلمہ کی جس حرکت سے استعمال ہوں وہ مضارع میں بھی عین کلمہ کی اسی حرکت سے لازما استعمال ہوں گے۔
افعال کی دی گئی گذشتہ فہرستوں پر غور کر کے ہم درج ذیل نتائج اخذ کر سکتے ہیں۔
1: ماضی میں عین کلمہ جب پیش والا ہو تو مضارع میں بھی وہ لازما پیش والا ہوتا ہے۔ مثلا
کَرُمَ یَکْرُمُ
2: ماضی میں عین کلمہ جب زیر والا ہو تو مضارع میں وہ زبر والا بھی ہو سکتا ہے اور زیر والا بھی مثلا
سَمِعُ یَسْمَعُ
حَسِبَ یَحْسِبُ
3: ماضی میں عین کلمہ جب زبر والا ہو تو مضارع میں وہ زبر، زیر اور پیش تینوں حرکات والا ہو سکتا ہے مثلا
فَتَحَ یَفْتَحُ
ضَرَبَ یَضْرِبُ
نَصَرَ یَنْصُرُ
علمائے لغت نے جب ثلاثی مجرد کے تمام افعال پر غور کیا تو انھیں ماضی اور مضارع کے مندرجہ بالا چھ combinations ہی نظر آئے۔ پھر انھوں نے مندرجہ بالا چھ افعال کو ہی بنیاد بنا کر ثلاثی مجرد کے چھ ابواب ترتیب دیئے۔ پھر مزید آسانی کی خاطر ہر باب کے نام کا پہلا حرف اس کی علامت، اس کی پہچان بن گیا۔ مثلا
1: کَرُمَ یَکْرُمُ (ک)
2: نَصَرَ یَنْصُرُ (ن)
3: فَتَحَ یَفْتَحُ (ف)
4: ضَرَبَ یَضْرِبُ (ض)
5: سَمِعُ یَسْمَعُ (س)
6: حَسِبَ یَحْسِبُ (ح)
ثلاثی مجرد کے چھ ابواب معلوم ہونے کا ہمیں یہ فائدہ حاصل ہو گا کہ اگر ہمارے پاس تین حروف پر مشتمل مادہ اور اور بابا کا نام معلوم ہو تو اس باب کی مدد سے اس مادے کا ماضی اور مضارع بنا سکتے ہیں۔ مثلا ( د خ ل) ایک مادہ ہے اور اب ہمیں یہ معلوم نہیں کہ اس مادے سے ماضی کس وزن پر بنانا ہے اور مضارع کس وزن پر۔ لیکن اگر ہمیں یہ معوم ہو جائے کہ د خ ل مادہ باب نَصَرَ یَنْصُرُ یا (ن) سے استعمال ہوتا ہے تو ہم فوری طور پر ( د خ ل) مادے سے مقررہ باب کا استعمال کرتے ہوئے مطلوبہ صیغے دَخَلَ یَدْخُلُ بنا لیں گے۔
کوئی مادہ کس باب سے یا کس کس باب سے استعمال ہوتا ہے ؟ اس کے لیے ہمیں عربی لغت کی ضرورت پڑے گی۔
عربی لغت میں مادہ کے ساتھ باب کا نام ظاہر کرنے کے دو طریقے ہیں۔
1: مادہ کے ساتھ بریکٹ میں باب کی علامت لکھ دی جاتی ہے۔ جیسے علم (س) جس سے مراد عَلِمَ یَعْلَمُ ہے۔
2: ماضی کا صیغہ عین کلمہ کی حرکت کے ساتھ لکھ کر بریکٹ میں مضارع کی عین کلمہ کی حرکت لکھ دی جاتی ہے۔ مثلا علِم ( _ِ ) جس سے مراد عَلِمَ یَعْلَمُ ہے۔
و آخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على أشرف الانبیاء و المرسلين سيدنا محمد و على آله وصحبه أجمعين
والسلام
طاہرہ فاطمہ
2022-08-20