گلشن

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
گلشن =
تحریر : پروفیسر سمیع اللہ حضروی صاحب
یہ لفظ مرکب ہے ، مفرد نہیں ۔ قواعد کے لحاظ سے ظرفِ مکاں اور بلحاظ جنس ، مذکر ہے ۔
گلشن ؛ گل اور شن کا مرکب ہے ۔ یہ فارسی زبان سے ماخوذ ہیں ۔ گُل سے مراد پھول ہے ۔ اگر صرف گُل کہا جائے تو اس سے مراد گلاب ہوتا ہے اور اگر جمع یا مرکب کی صورت میں استعمال کیا جائے تو اس سے مراد پھول ہوں گے ۔ اگرچہ اصل میں اس کا تلفظ گلِ شن ہے لیکن کثرتِ استعمال سے علامتِ اضافت حذف ہوگئی ہے ۔ گویا فکِ اضافت سے گلشن بن گیا ۔
گل سے مراد گلاب کا پھول ، پھول ہے ۔ اس کے کئی دوسرے معانی بھی ہیں ۔ جیسے :
داغ ، نشان ، چراغ کی بتی کا جلا ہوا سِرا ، حقے کا جلا ہوا تمباکو ، آنکھ میں پڑ جانے والا سیاہ دھبہ ، پھانسی ، محبوب ، جسم پر کسی دھات کو گرم کر کے لگایا ہوا نشان ، جوتوں پر لگایا جانے والا مصنوعی پھول وغیرہ ۔
شن سے مراد تختہ ، زمین ، خوب صورت جگہ ۔
عیاشی والی جگہ کو بھی شن کہا جاتا ہے ۔
گلشن سے مراد پھولوں کا تختہ ، وہ زمین جہاں پھول اگے یا اگائے گئے ہوں ۔ پھولوں کا باغ ۔
گلشن بعض مرکبات میں بھی مستعمل ہے ۔ جیسے :
گلشنِ ہستی ، گلشن طراز ، گلشنِ شداد ، گلشن نواز ، گلشنِ آفاق ، گلشنِ ایجاد ، گلشنِ بقاء اور گلشنِ رضواں وغیرہ ۔
 
Top