کنیت اور اس کی اقسام
تحریر: پروفیسر سمیع اللہ حضروی صاحب
قواعد میں کنیت کا شمار ، اسمِ معرِفہ کی اقسام میں ہوتا ہے ۔
کنیت =
یہ عربی زبان سے اردو میں دخیل ہوا ۔ عربی میں اِس کا تلفظ کُنیَت (ک مضموم ، ن ساکن ، ی مکسورہ اور ت ساکن) ہے جب کہ املاء کُنیَة ہے ۔ اردو میں اس کا تلفظ کُنِیَّت (ک مضموم ، ن مکسورہ ، ی مشدد و مفتوحہ اور ت ساکن) ہے ۔
اس کا مادہ ک ، ن ، ی ہے ۔
" کَنَی " کا معنیٰ اشارۃً بات کرنا ، کسی نام سے مشہور ہونا ، کنیت اختیار کرنا وغیرہ ہے ۔
قواعد میں کنیت ، اسمِ معرِفہ کی ایک قِسم ہے ۔ اس سے مراد ایسا نام جو باپ ، والدہ ، بیٹے ، بیٹی یا کسی دوسری وجہ سے مشہور ہوجائے ۔ جیسے
ابوالقاسم (آں حضرتﷺ) ، ابوالبشر(حضرت آدم علیہ السلام) ، ابنِ مریم(حضرت عیسیٰ علیہ السلام) ، ابو بکر(حضرت صدیقِ اکبر ؓ ) ، ابو حفص(حضرت عمر ؓ ) ، ابوالحسن اور ابو تراب(حضرت علیؓ ) ، اُمِ عبداللہ(حضرت عائشہ صدیقہؓ ) وغیرہ ۔
اہلِ عرب کے ہاں انسانوں کے علاوہ جانوروں وغیرہ کی بھی کنیت کا بھی رواج رہا ہے ۔ مثلًا
ابوالاَبرَد(گدھ) ، ابو بُرَیص(چھپکلی) ، ابوجامع(دسترخواں) ، ابو الاسود(چیتا) ، ابو زھرہ(گیدڑ) ، ابوعَون(نمک) ، ابو قِترہ(ابلیس) وغیرہ ۔
کنیت ظاہر کرنے کے لیے " ابو ، ابی ، ابا ، اُم ، اِبن ، بِن " کے سابقے استعمال کیے جاتے ہیں ۔
اقسام=
کنیت کی دو اقسام ہیں ۔
1 - کنیتِ نسبی =
یہ کنیت کی وہ قسم ہے جو ایسی کنیت ظاہر کرتی ہے جو باپ ، ماں ، بیٹی ، بیٹے کے تعلق سے رکھی یا مشہور ہو جائے ۔ مثلًا
ابوالبشر یعنی انسانوں کے باپ مراد حضرت آدم علیہ السلام ، ابنِ خطاب(حضرت عمر فاروقؓ ) ، ابنِ عمرؓ (حضرت عبداللہؓ بن عمرؓ ) ، اُمِ عبداللہ(سیدہ عائشہ صدیقہؓ) وغیرہ ۔
2 - کنیتِ وصفی =
یہ وہ کنیت ہے جو کسی وصف وغیرہ کے تحت رکھی جائے ۔ یاد رہے کہ اس کنیت کا معنیٰ باپ کے بجاے صاحب ، مالک ، والا ، وغیرہ ہوگا ۔ اس کنیت میں ابن اور ابو کا سابقہ لگایا جاتا ہے ۔ جیسے
ابو تراب (مٹی سے بھرا ہوا یا مٹی والا) یہ حضرت علی ؓ کو آپﷺ نے کنیت عطا فرمائی تھی ۔ ، ابو ہریرہ یعنی بلی کا مالک یا بلی والا(مشہور صحابی ؓ ) ، ابو حنیفہ(مسلمانوں کے چار آئمہ کرام میں سے ایک امام) یہ کنیت حضرت امام نعمان بن ثابت رحمہ اللہ کو فقہی اصول مرتب کرنے پر دی گئی تھی ۔ ، ابو جہل یعنی جہالت والا(رسول اللہﷺ کا مشہور دشمن) ، ابولہب (شعلے (جیسے سرخ چہرے)والا) اور ابن الوقت (وقت کے مطابق چلنے یا خود کو ڈھالنے والا) وغیرہ ۔
بعض اوقات " ابن " کی جمع ابناء بھی ان ہی معنوں میں استعمال کی جاتی ہے ۔ جیسے :
ابناے زمانہ(اہلِ زمانہ) ۔ ابناے روزگار ۔ ابناے دہر (دنیا دار) ۔ ابناے ظلمات (گم راہ) ۔ ابناےجنس(انسان ۔ آدمی) ۔ ابناے سبیل یا ابناءالسبیل(مسافر) ۔ ابناے ملک(ہم وطن) وغیرہ ۔
تحریر: پروفیسر سمیع اللہ حضروی صاحب
قواعد میں کنیت کا شمار ، اسمِ معرِفہ کی اقسام میں ہوتا ہے ۔
کنیت =
یہ عربی زبان سے اردو میں دخیل ہوا ۔ عربی میں اِس کا تلفظ کُنیَت (ک مضموم ، ن ساکن ، ی مکسورہ اور ت ساکن) ہے جب کہ املاء کُنیَة ہے ۔ اردو میں اس کا تلفظ کُنِیَّت (ک مضموم ، ن مکسورہ ، ی مشدد و مفتوحہ اور ت ساکن) ہے ۔
اس کا مادہ ک ، ن ، ی ہے ۔
" کَنَی " کا معنیٰ اشارۃً بات کرنا ، کسی نام سے مشہور ہونا ، کنیت اختیار کرنا وغیرہ ہے ۔
قواعد میں کنیت ، اسمِ معرِفہ کی ایک قِسم ہے ۔ اس سے مراد ایسا نام جو باپ ، والدہ ، بیٹے ، بیٹی یا کسی دوسری وجہ سے مشہور ہوجائے ۔ جیسے
ابوالقاسم (آں حضرتﷺ) ، ابوالبشر(حضرت آدم علیہ السلام) ، ابنِ مریم(حضرت عیسیٰ علیہ السلام) ، ابو بکر(حضرت صدیقِ اکبر ؓ ) ، ابو حفص(حضرت عمر ؓ ) ، ابوالحسن اور ابو تراب(حضرت علیؓ ) ، اُمِ عبداللہ(حضرت عائشہ صدیقہؓ ) وغیرہ ۔
اہلِ عرب کے ہاں انسانوں کے علاوہ جانوروں وغیرہ کی بھی کنیت کا بھی رواج رہا ہے ۔ مثلًا
ابوالاَبرَد(گدھ) ، ابو بُرَیص(چھپکلی) ، ابوجامع(دسترخواں) ، ابو الاسود(چیتا) ، ابو زھرہ(گیدڑ) ، ابوعَون(نمک) ، ابو قِترہ(ابلیس) وغیرہ ۔
کنیت ظاہر کرنے کے لیے " ابو ، ابی ، ابا ، اُم ، اِبن ، بِن " کے سابقے استعمال کیے جاتے ہیں ۔
اقسام=
کنیت کی دو اقسام ہیں ۔
1 - کنیتِ نسبی =
یہ کنیت کی وہ قسم ہے جو ایسی کنیت ظاہر کرتی ہے جو باپ ، ماں ، بیٹی ، بیٹے کے تعلق سے رکھی یا مشہور ہو جائے ۔ مثلًا
ابوالبشر یعنی انسانوں کے باپ مراد حضرت آدم علیہ السلام ، ابنِ خطاب(حضرت عمر فاروقؓ ) ، ابنِ عمرؓ (حضرت عبداللہؓ بن عمرؓ ) ، اُمِ عبداللہ(سیدہ عائشہ صدیقہؓ) وغیرہ ۔
2 - کنیتِ وصفی =
یہ وہ کنیت ہے جو کسی وصف وغیرہ کے تحت رکھی جائے ۔ یاد رہے کہ اس کنیت کا معنیٰ باپ کے بجاے صاحب ، مالک ، والا ، وغیرہ ہوگا ۔ اس کنیت میں ابن اور ابو کا سابقہ لگایا جاتا ہے ۔ جیسے
ابو تراب (مٹی سے بھرا ہوا یا مٹی والا) یہ حضرت علی ؓ کو آپﷺ نے کنیت عطا فرمائی تھی ۔ ، ابو ہریرہ یعنی بلی کا مالک یا بلی والا(مشہور صحابی ؓ ) ، ابو حنیفہ(مسلمانوں کے چار آئمہ کرام میں سے ایک امام) یہ کنیت حضرت امام نعمان بن ثابت رحمہ اللہ کو فقہی اصول مرتب کرنے پر دی گئی تھی ۔ ، ابو جہل یعنی جہالت والا(رسول اللہﷺ کا مشہور دشمن) ، ابولہب (شعلے (جیسے سرخ چہرے)والا) اور ابن الوقت (وقت کے مطابق چلنے یا خود کو ڈھالنے والا) وغیرہ ۔
بعض اوقات " ابن " کی جمع ابناء بھی ان ہی معنوں میں استعمال کی جاتی ہے ۔ جیسے :
ابناے زمانہ(اہلِ زمانہ) ۔ ابناے روزگار ۔ ابناے دہر (دنیا دار) ۔ ابناے ظلمات (گم راہ) ۔ ابناےجنس(انسان ۔ آدمی) ۔ ابناے سبیل یا ابناءالسبیل(مسافر) ۔ ابناے ملک(ہم وطن) وغیرہ ۔