بسم اللہ الرحمن الرحیم
اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ ہَدَانَا لِہٰذَا وَ مَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلاَ اَنْ ہَدَانَا اللّٰہُ
رَبِّ اشۡرَحۡ لِىۡ صَدۡرِىۙ وَيَسِّرۡ لِىۡۤ اَمۡرِىۙ وَاحۡلُلۡ عُقۡدَةً مِّنۡ لِّسَانِىۙ يَفۡقَهُوۡا قَوۡلِى
رَبِّ يَسِّرْ وَ لَا تُعَسِّرْ وَ تَمِّمْ بِالْخَيْرِ
مھموزاَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ ہَدَانَا لِہٰذَا وَ مَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلاَ اَنْ ہَدَانَا اللّٰہُ
رَبِّ اشۡرَحۡ لِىۡ صَدۡرِىۙ وَيَسِّرۡ لِىۡۤ اَمۡرِىۙ وَاحۡلُلۡ عُقۡدَةً مِّنۡ لِّسَانِىۙ يَفۡقَهُوۡا قَوۡلِى
رَبِّ يَسِّرْ وَ لَا تُعَسِّرْ وَ تَمِّمْ بِالْخَيْرِ
جس فعل کے حروف مادہ میں کسی جگہ ھمزہ آ جائے تو اسے مھموز کہتے ہیں۔
1: اگر فاء کلمہ کی جگہ ھمزہ آ جائے تو اسے مھموز الفاء کہتے ہیں۔ مثلاً: اَمَرَ، اَکَلَ، اَخَذَ
2: اگر عین کلمہ کی جگہ ھمزہ آ جائے تو اسے مھموز العین کہتے ہیں۔ مثلاً: سَئَلَ، یَئَسَ
3: اگر لام کلمہ کی جگہ ھمزہ آ جائے تو اسے مھموز اللام کہتے ہیں۔ مثلاً: قَرَءَ
مھموز الفاء میں تبدیلیاں زیادہ ہوتی ہیں جبکہ مھموز العین اور مھموز اللام میں بہت کم۔
مھموز الفاء میں اگر کسی لفظ میں دو ھمزہ اکٹھے ہو جائے اس طرح کہ پہلا ھمزہ متحرک اور دوسرا ساکن ہو تو دوسرے ھمزے کو پہلے ھمزے کی حرکت کے موافق حرف میں لازما تبدیل کر دیا جاتا ہے۔
مثلاً:
اَأْمُرُ سے اٰمُرُ
اَأْکُلُ سے اٰکُلُ
اگر کسی لفظ میں ساکن ھمزہ سے پہلے کوئی اور حرف (ھمزہ کے علاوہ) متحرک ہو تو پہلے حرف کی حرکت کے موافق حرف میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
رَأْسٌ سے رَاسٌ
ذِئْبٌ سے ذِیْبٌ
مُؤْمِنٌ سے مُوْمِنٌ
نوٹ: ہم نے اب تک ثلاثی مجرد کے چھ ابواب پڑھے ہیں ان ابواب کے مضارع میں صرف واحد متکلم کے صیغے میں یہ situation واقع ہوتی ہے۔ لہذا قاعدہ بھی صرف وہیں استعمال کریں گے۔
میں اسے حکم دیتا ہوں اٰمُرُہُ
و آخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على أشرف الانبیاء و المرسلين سيدنا محمد و على آله وصحبه أجمعين
والسلام
طاہرہ فاطمہ
2022-08-24