نماز کا کوئی کفارہ کوئی فدیہ کوئی بدل نہیں
روزے کا قضا اور فدیہ ہے، حج بدل ہے لیکن نماز ایک ایسی اہم عبادت ہے ایک ایسا فرض ہے جس کا کوئی کفارہ یا فدیہ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی اور ہمارے یا آپ کی طرف سے اسے ادا کرسکتا ہے۔ نماز بندے کو ہر حال میں خود پڑھنا ہے۔
(1) عام طور پر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کا حکم ہے، لیکن اگر کوئی کھڑا نہیں ہو سکتا تو بیٹھ کر نماز پڑھے، بیٹھ نہیں پڑھ سکتا تو لیٹ کر نماز پڑھے۔ نماز ہر حال میں پڑھنی ہے خواہ اشارہ سے ہی کیوں نہ ہو۔
(2) نماز پڑھنے کے لیے وضو/غسل ضروری ہے۔ لیکن پانی نہیں ہے، تیمم کرکے نماز پڑھنی ہوگی۔ پانی نہیں، تیمم کرنے کا بھی کوئی انتظام نہیں! پھر وضو، غسل اور تیمم کے بغیر نماز پڑھنی ہے۔
(3) نماز کے لیے صاف ستھرے کپڑے کی ضرورت ہے۔ لیکن اگر صاف کپڑے نہ ہوں تو ان ناپاک کپڑے میں جہاں ناپاکی لگی ہے اسے دھوکر پاک کرکے نماز پڑھ لے۔ اور اگر پانی بھی میسر نہیں ہے تو ناپاک کپڑے میں ہی نماز پڑھ لے، کیونکہ نماز نہیں پڑھنا جائز نہیں۔
(4) ستر ڈھانپنے کے لیے کوئی کپڑا نہیں ہے، تو جو کپڑا میسر ہے اسی سے نماز پڑھے۔ کوئی کپڑا نہیں ہے تو بغیر کپڑوں کے برہنہ حالت میں ہی نماز ادا کرے، برہنہ ہونا بھی نماز چھوڑنے کے لئے کافی نہیں۔
(5) نماز کے لیے قبلہ رخ ہونا ضروری ہے لیکن اگر آپ کسی ایسی جگہ پر ہیں جہاں قبلہ کی سمت معلوم کرنا مشکل ہو تو اپنے علم کے مطابق قبلہ کا تعین کریں اور نماز ادا کریں۔ یہ نماز چھوڑنے کی کوئی وجہ نہیں۔
(6) اگر آپ سفر میں ہیں، تب بھی آپ کو نماز پڑھنی ہے اور سفر میں نماز کی قصر کرنے کا حکم ہے۔ (نماز قصر کا حکم اور طریقہ سیکھ لیں)۔
(7) اگر آپ دشمنوں سے جنگ میں بھڑے ہوئے ہیں تب بھی نماز کا وقت ہوتے ہی ایک جماعت نماز پڑھے گی دوسرا گروہ لڑے گا۔ جنگ کی حالت میں بھی نماز نہیں چھوڑنا۔
(8) ہر نماز کو اس کی مقررہ وقت پر ادا کرنی چاہیے۔ اگر آپ سورہے تھے جب بیدار ہوئے تو نماز کا وقت جا چکا تھا، تو فوراً ہی قضا نماز پڑھئے۔
نماز کا کوئی کفارہ یا کوئی فدیہ یا کوئی بدل نہیں ہے۔ اگر آپ نماز نہیں پڑھتے اور مرگئے تو کوئی آپ کی طرف سے نماز نہیں پڑھ سکتا، کوئی کفارہ یا فدیہ نہیں دے سکتا۔ قضائے عمری ایک اختلافی مسئلہ ہے اور جوانی میں نمازیں نہیں پڑھا تو بڑھاپے جب ضعف، کمزوری اور بیماری حملہ آور ہوجائے گا تب ساری عمر کا قضائے عمری کوئی کیسے ادا کر سکتا اور پھر کون جانے کس وقت موت اچک لے؟
زندگی میں جو نمازیں نہیں پڑھی ہیں، ان کے لئے اللہ تعالیٰ سے توبہ و استغفار کیجئے اور آئندہ نمازوں کی پابندی کیجئے، ورنہ غفلت برتنے پر تباہی، بربادی اور ہلاکت ہے، وعید سن لیجئے:
فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ ﴿٤﴾ الَّذِينَ هُمْ عَن صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ ﴿٥﴾ سورة الماعون
"پس ہلاکت ہے ان نمازیوں کے لئے جو اپنی نمازوں سے غافل رہتے ہیں"۔ سورة الماعون
اور سورۃ مریم میں فرمایا:
فَخَلَفَ مِن بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ ۖ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا ﴿٥٩﴾ سورة مريم
"پھر ان کے بعد وہ ناخلف لوگ ان کے جانشین ہوئے جنہوں نے نماز کو ضائع کیا اور خواہشاتِ نفس کی پیروی کی، پس قریب ہے کہ وہ گمراہی کے انجام سے دوچار ہوں" (59) سورة مريم
اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "بے شک انسان اور (اس کے) کفر و شرک کے درمیان (فرق) نماز کا چھوڑنا ہے"۔ (صحيح مسلم: 82)
لہذا وقت پر نماز پڑھئے، اپنے آپ کو شرک و کفر سے بچائیے۔ "در حقیقت نماز ایسا فرض عبادت ہے جو اپنے وقت مقررہ مومنین پر لازم کیا گیا ہے" ۔ ۔ ۔ إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا ﴿١٠٣﴾ سورة النساء
وقت پر نماز پڑھئے، اپنے مومن ہونے کا ثبوت دیجئے اور اللہ رب العزت کی رضا حاصل کیجئے۔
وقت پر نماز پڑھئے قبل اس کے کہ آپ کی نماز پڑھی جائے اور جو نمازیں غفلت کی وجہ کر نہیں پڑھ سکے ان پر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگئے اور توبہ کیجئے۔پلیز کچھ دیر سوچئے، دوسروں کو بتائیے اور اس تحریر کو آگے شیئر کیجئے، شیئر کرنا صدقہ جاریہ ہے۔
اللہ تعالٰی ہم سب کو سوچنے، سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین
تحریر: محمد اجمل خان
روزے کا قضا اور فدیہ ہے، حج بدل ہے لیکن نماز ایک ایسی اہم عبادت ہے ایک ایسا فرض ہے جس کا کوئی کفارہ یا فدیہ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی اور ہمارے یا آپ کی طرف سے اسے ادا کرسکتا ہے۔ نماز بندے کو ہر حال میں خود پڑھنا ہے۔
(1) عام طور پر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کا حکم ہے، لیکن اگر کوئی کھڑا نہیں ہو سکتا تو بیٹھ کر نماز پڑھے، بیٹھ نہیں پڑھ سکتا تو لیٹ کر نماز پڑھے۔ نماز ہر حال میں پڑھنی ہے خواہ اشارہ سے ہی کیوں نہ ہو۔
(2) نماز پڑھنے کے لیے وضو/غسل ضروری ہے۔ لیکن پانی نہیں ہے، تیمم کرکے نماز پڑھنی ہوگی۔ پانی نہیں، تیمم کرنے کا بھی کوئی انتظام نہیں! پھر وضو، غسل اور تیمم کے بغیر نماز پڑھنی ہے۔
(3) نماز کے لیے صاف ستھرے کپڑے کی ضرورت ہے۔ لیکن اگر صاف کپڑے نہ ہوں تو ان ناپاک کپڑے میں جہاں ناپاکی لگی ہے اسے دھوکر پاک کرکے نماز پڑھ لے۔ اور اگر پانی بھی میسر نہیں ہے تو ناپاک کپڑے میں ہی نماز پڑھ لے، کیونکہ نماز نہیں پڑھنا جائز نہیں۔
(4) ستر ڈھانپنے کے لیے کوئی کپڑا نہیں ہے، تو جو کپڑا میسر ہے اسی سے نماز پڑھے۔ کوئی کپڑا نہیں ہے تو بغیر کپڑوں کے برہنہ حالت میں ہی نماز ادا کرے، برہنہ ہونا بھی نماز چھوڑنے کے لئے کافی نہیں۔
(5) نماز کے لیے قبلہ رخ ہونا ضروری ہے لیکن اگر آپ کسی ایسی جگہ پر ہیں جہاں قبلہ کی سمت معلوم کرنا مشکل ہو تو اپنے علم کے مطابق قبلہ کا تعین کریں اور نماز ادا کریں۔ یہ نماز چھوڑنے کی کوئی وجہ نہیں۔
(6) اگر آپ سفر میں ہیں، تب بھی آپ کو نماز پڑھنی ہے اور سفر میں نماز کی قصر کرنے کا حکم ہے۔ (نماز قصر کا حکم اور طریقہ سیکھ لیں)۔
(7) اگر آپ دشمنوں سے جنگ میں بھڑے ہوئے ہیں تب بھی نماز کا وقت ہوتے ہی ایک جماعت نماز پڑھے گی دوسرا گروہ لڑے گا۔ جنگ کی حالت میں بھی نماز نہیں چھوڑنا۔
(8) ہر نماز کو اس کی مقررہ وقت پر ادا کرنی چاہیے۔ اگر آپ سورہے تھے جب بیدار ہوئے تو نماز کا وقت جا چکا تھا، تو فوراً ہی قضا نماز پڑھئے۔
نماز کا کوئی کفارہ یا کوئی فدیہ یا کوئی بدل نہیں ہے۔ اگر آپ نماز نہیں پڑھتے اور مرگئے تو کوئی آپ کی طرف سے نماز نہیں پڑھ سکتا، کوئی کفارہ یا فدیہ نہیں دے سکتا۔ قضائے عمری ایک اختلافی مسئلہ ہے اور جوانی میں نمازیں نہیں پڑھا تو بڑھاپے جب ضعف، کمزوری اور بیماری حملہ آور ہوجائے گا تب ساری عمر کا قضائے عمری کوئی کیسے ادا کر سکتا اور پھر کون جانے کس وقت موت اچک لے؟
زندگی میں جو نمازیں نہیں پڑھی ہیں، ان کے لئے اللہ تعالیٰ سے توبہ و استغفار کیجئے اور آئندہ نمازوں کی پابندی کیجئے، ورنہ غفلت برتنے پر تباہی، بربادی اور ہلاکت ہے، وعید سن لیجئے:
فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ ﴿٤﴾ الَّذِينَ هُمْ عَن صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ ﴿٥﴾ سورة الماعون
"پس ہلاکت ہے ان نمازیوں کے لئے جو اپنی نمازوں سے غافل رہتے ہیں"۔ سورة الماعون
اور سورۃ مریم میں فرمایا:
فَخَلَفَ مِن بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ ۖ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا ﴿٥٩﴾ سورة مريم
"پھر ان کے بعد وہ ناخلف لوگ ان کے جانشین ہوئے جنہوں نے نماز کو ضائع کیا اور خواہشاتِ نفس کی پیروی کی، پس قریب ہے کہ وہ گمراہی کے انجام سے دوچار ہوں" (59) سورة مريم
اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "بے شک انسان اور (اس کے) کفر و شرک کے درمیان (فرق) نماز کا چھوڑنا ہے"۔ (صحيح مسلم: 82)
لہذا وقت پر نماز پڑھئے، اپنے آپ کو شرک و کفر سے بچائیے۔ "در حقیقت نماز ایسا فرض عبادت ہے جو اپنے وقت مقررہ مومنین پر لازم کیا گیا ہے" ۔ ۔ ۔ إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا ﴿١٠٣﴾ سورة النساء
وقت پر نماز پڑھئے، اپنے مومن ہونے کا ثبوت دیجئے اور اللہ رب العزت کی رضا حاصل کیجئے۔
وقت پر نماز پڑھئے قبل اس کے کہ آپ کی نماز پڑھی جائے اور جو نمازیں غفلت کی وجہ کر نہیں پڑھ سکے ان پر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگئے اور توبہ کیجئے۔پلیز کچھ دیر سوچئے، دوسروں کو بتائیے اور اس تحریر کو آگے شیئر کیجئے، شیئر کرنا صدقہ جاریہ ہے۔
اللہ تعالٰی ہم سب کو سوچنے، سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین
تحریر: محمد اجمل خان