(53) ناقص

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ ہَدَانَا لِہٰذَا وَ مَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلاَ اَنْ ہَدَانَا اللّٰہُ
رَبِّ اشۡرَحۡ لِىۡ صَدۡرِىۙ‏ وَيَسِّرۡ لِىۡۤ اَمۡرِىۙ‏ وَاحۡلُلۡ عُقۡدَةً مِّنۡ لِّسَانِىۙ‏ يَفۡقَهُوۡا قَوۡلِى

رَبِّ يَسِّرْ وَ لَا تُعَسِّرْ وَ تَمِّمْ بِالْخَيْرِ
ناقص
حرف مادہ میں لام کلمہ اگر حرف علت یعنی "و"یا "ی" ہو تواس فعل کو ناقص کہتے ہیں۔
لام کلمہ اگر "و" ہو تو ناقص واوی جیسے
ت ل و، ر ض و، د ع و
اگر "ی" ہو تو ناقص یائی جیسے
ھ د ی، س ع ی، ن س ی
ناقص واوی زیادہ تر دو ابواب سے استعمال ہوتا ہے۔
1: نَصَرَ یَنْصُرُ مثلا دَعَوَ یَدْعُوُ
2: سَمِعَ یَسْمَعُ مثلا رَضِوَ یَرْضَوُ

ناقص یائی زیادہ تر تین ابواب سے استعمال ہوتا ہے۔
1: ضَرَبَ یَضْرِبُ مثلا ھَدَیَ یَھْدَیُ
2: فَتَحَ یَفْتَحُ مثلا سَعَیَ یَسْعَیُ
3: سَمِعَ یَسْمَعُ مثلا نَسِیَ یَنْسَیُ
ناقص کے قواعد:
1: حروف علت متحرک ہو اور ما قبل فتحہ ہو تو حرف علت الف میں تبدیل ہو جاتا ہے ناقص واوی میں اسے الف یعنی "ا" اور ناقص یائی میں سے الف مقصورا یعنی "ی" کی صورت میں لکھتے ہیں۔ مثلا
دَعَوَ سے دَعَا
ھَدَیَ سے ھدیٰ

الف مقصوریٰ کے بعد اگر کوئی ضمیر مفعول کے طور پر آ جائے تو الف مقصورا کو بھی الف کی صورت میں ہی لکھتے ہیں۔ مثلا
عَصٰی + ہُ = عَصَاہُ
2: ناقص کا حرف علت اور صیغے کا حرف علت اکٹھے ہو جائیں تو ناقص کا حرف علت گر جاتا ہے پھر اگر ما قبل حرف پر زبر ہو تو وہ برقرار رہتا ہے ورنہ صیغے کے حرف علت کی مناسبت سے حرکت لگائی جاتی ہے۔ مثلا
دَعَوُوْا سے دَعَوْا
نَسِیُوْا سے نَسُوْا
یَدْعُوُوْنَ سے یَدْعُوْنَ
یَنْسَیُوْنَ سے یَنْسَوْنَ
تَدْعُوِیْنَ سے تَدْعِیْنَ

تَنْسَیِیْنَ سے تَنْسَیْنَ
ھَدَیُوْا سے ھَدَوْا

یَھْدِیُوْنَ سے یَھْدُوْنَ
تَھْدَیِیْنَ سے تَھْدِیْنَ
3: حرف علت متحرک ہو ما قبل فتحہ ہو اور ما بعد ساکن ہو تو حرف علت گر جاتا ہے۔ مثلا
دَعَوَتْ سے دَعَتْ
ھَدَیَتْ سے ھَدَتْ

4: فعل ماضی میں پانچواں صیغہ یعنی مثنی مؤنث غائب کا صیغہ چوتھے صیغے یعنی واحد مؤنث غائب کے صیغے سے بنتا ہے۔ مثلا
دَعَتْ سے دَعَتَا
ھَدَتْ سے ھَدَتَا

5: مضموم واؤ سے پہلے پیش ہو تو واو ساکن ہو جاتی مثلا
یَدْعُوُ سے یَدْعُوْ
مضموم یاء سے پہلے زیر ہو تو یاء ساکن ہو جاتی ہے۔
یَھْدِیُ سے یَھْدَیْ
6: کسی لفظ کے آخر میں آںے والی واو "و" (جو عموما واوی کا لام کلمہ ہوتا ہے) کے ما قبل کسرہ ہو تو "و" کو "ی" میں تبدیل کر دیتے ہیں مثلا
رَضِوَ سے رَضِیَ
7: جب "و" کسی لفظ میں تین حروف یا اس کے بھی بعد واقع ہو اور اس کے ما قبل ضمہ نہ ہو تو بھی "و" کو "ی" میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ مثلا
یَرْضَوُ سے یَرْضَیُ پھر یَرْضٰی
نوٹ: قاعدہ نمبر 6 اور 7 کا اطلاق زیادہ تر ماضی مجہول اور مضارع مجہول پر ہوتا ہے۔
باب نَصَرَ یَنْصُرُ
ماضی کی گردان:
واحدمثنیجمع
غائبمذکردَعَادَعَوَادَعَوْا
غائبمؤنثدَعَتْدَعَتَادَعَوْنَ
حاضرمذکردَعَوْتَدَعَوْتُمَادَعَوْتُمْ
حاضرمؤنثدَعَوْتِدَعَوْتُمَادَعَوْتُنَّ
متکلممذکر/ مؤنثدَعَوْتُ
دَعَوْنَا
مضارع کی گردان:
واحدمثنیجمع
غائبمذکریَدْعُوْیَدْعُوَانِیَدْعُوْنَ
غائبمؤنثتَدْعُوْتَدْعُوَانِیَدْعُوْنَ
حاضرمذکرتَدْعُوْتَدْعُوَانِتَدْعُوْنَ
حاضرمؤنثتَدْعِیْنَتَدْعُوَانِتَدْعُوْنَ
متکلممذکر/ مؤنثاَدْعُوْ
نَدْعُوْ
باب سمع یسمع
ماضی کی گردان:
واحدمثنیجمع
غائبمذکررَضِیَرَضِیَارَضُوْا
غائبمؤنثرَضِیَتْرَضِیَتَارَضِیْنَ
حاضرمذکررَضِیْتَرَضِیْتُمَارَضِیْتُمْ
حاضرمؤنثرَضِیْتِرَضِیْتُمَارَضِیْتُنَّ
متکلممذکر/ مؤنثرَضِیْتُ
رَضِیْنَا
مضارع کی گردان:
واحدمثنیجمع
غائبمذکریَرْضٰییَرْضَیَانِیَرْضَوْنَ
غائبمؤنثتَرْضٰیتَرْضَیَانِیَرْضَیْنَ
حاضرمذکرتَرْضٰیتَرْضَیَانِتَرْضَوْنَ
حاضرمؤنثتَرْضَیْنَتَرْضَیَانِتَرْضَیْنَ
متکلممذکر/ مؤنثاَرْضٰی
نَرْضٰی
باب فتح یفتح
ماضی کی گردان:
واحدمثنیجمع
غائبمذکرسَعٰیسَعَیَاسَعَوْا
غائبمؤنثسَعَتْسَعَتَاسَعَیْنَ
حاضرمذکرسَعَیْتَسَعَیْتُمَاسَعَیْتُمْ
حاضرمؤنثسَعَیْتِسَعَیْتُمَاسَعَیْتُنَّ
متکلممذکر/ مؤنثسَعَیْتُ
سَعَیْنَا
مضارع کی گردان:
واحدمثنیجمع
غائبمذکریَسْعٰییَسْعَیَانِیَسْعَوْنَ
غائبمؤنثتَسْعٰیتَسْعَیَانِیَسْعَیْنَ
حاضرمذکرتَسْعٰیتَسْعَیَانِتَسْعَوْنَ
حاضرمؤنثتَسْعَیْنِتَسْعَیَانِتَسْعَیْنَ
متکلممذکر/ مؤنثاَسْعٰی
نَسْعٰی
باب سَمِعَ یَسْمَعُ
ماضی کی گردان
واحدمثنیجمع
غائبمذکرنَسِیَنَسِیَانَسُوْا
غائبمؤنثنَسِیَتْنَسِیَتَانَسِیْنَ
حاضرمذکرنَسِیْتَنَسِیْتُمَانَسِیْتُمْ
حاضرمؤنثنَسِیْتِنَسِیْتُمَانَسِیْتُنَّ
متکلممذکر/ مؤنثنَسِیْتُ
نَسِیْنَا
مضارع کی گردان:
واحدمثنیجمع
غائبمذکریَنْسٰییَنْسَیَانِیَنْسَوْنَ
غائبمؤنثتَنْسٰیتَنْسَیَانِیَنْسَیْنَ
حاضرمذکرتَنْسٰیتَنْسَیَانِتَنْسَوْنَ
حاضرمؤنثتَنْسَیْنَتَنْسَیَانِتَنْسَیْنَ
متکلممذکر/ مؤنثاَنْسٰی
نَنْسٰی
باب ضَرَبَ یَضْرِبُ
ماضی کی گردان:
واحدمثنیجمع
غائبمذکرھَدٰیھَدَیَاھَدَوْا
غائبمؤنثھَدَتْھَدَتَاھَدَیْنَ
حاضرمذکرھَدَیْتَھَدَیْتُمَاھَدَیْتُمْ
حاضرمؤنثھَدَیْتِھَدَیْتُمَاھَدَیْتُنَّ
متکلممذکر/ مؤنثھَدَیْتُ
ھَدَیْنَا
مضارع کی گردان:
واحدمثنیجمع
غائبمذکریَھْدِیْیَھْدِیَانِیَھْدُوْنَ
غائبمؤنثتَھْدِیْتَھْدِیَانِیَھْدِیْنَ
حاضرمذکرتَھْدِیْتَھْدِیَانِتَھْدُوْنَ
حاضرمؤنثتَھْدِیْنَتَھْدِیَانِتَھْدِیْنَ
متکلممذکر/ مؤنثاَھْدِیْ
نَھْدِیْ
فعل مجھول (ناقص)
ماضی کی گردان:
واحدمثنیجمع
غائبمذکردُعِیَدُعِیَادُعُوْا
غائبمؤنثدُعِیَتْدُعِیَتَادُعِیْنَ
حاضرمذکردُعِیْتَدُعِیْتُمَادَعِیْتُمْ
حاضرمؤنثدُعِیْتِدُعِیْتُمَادُعِیْتُنَّ
متکلممذکر/ مؤنثدُعِیْتُ
دُعِیْنَا
مضارع کی گردان:
واحدمثنیجمع
غائبمذکریُدْعٰییُدْعَیَانِیُدْعَوْنَ
غائبمؤنثتُدْعٰیتُدْعَیَانِیُدْعَیْنَ
حاضرمذکرتُدْعٰیتُدْعَیَانِتُدْعَوْنَ
حاضرمؤنثتُدْعَیْنَتُدْعَیَانِتُدْعَیْنَ
متکلممذکر/ مؤنثاُدْعٰی
نُدْعٰی



و آخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على أشرف الانبیاء و المرسلين سيدنا محمد و على آله وصحبه أجمعين



والسلام
طاہرہ فاطمہ
2022-09-04
 
Top