(54)لفیف

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ ہَدَانَا لِہٰذَا وَ مَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلاَ اَنْ ہَدَانَا اللّٰہُ
رَبِّ اشۡرَحۡ لِىۡ صَدۡرِىۙ‏ وَيَسِّرۡ لِىۡۤ اَمۡرِىۙ‏ وَاحۡلُلۡ عُقۡدَةً مِّنۡ لِّسَانِىۙ‏ يَفۡقَهُوۡا قَوۡلِى

رَبِّ يَسِّرْ وَ لَا تُعَسِّرْ وَ تَمِّمْ بِالْخَيْرِ
لفیف
حروف مادہ میں اگر دو جگہ پر حرف علت آ جائے تو اس فعل کو لفیف کہتے ہیں۔ مثلا
و ق ی، س و ی، ح ی ی
لفیف کی دو اقسام ہیں
1: لفیف مفروق: جب دونوں حروف علت کے درمیان کوئی اور حرف آ جائے تو اسے لفیف مفروق کہتے ہیں۔ مثلا
و ق ی، و ف ی، و ل ی
2: لفیف مقرون: جب دونوں حروف علت ساتھ ساتھ واقع ہوں تو اسے لفیف مقرون کہتے ہیں۔ مثلا
ر و ی، ھ و ی، ح ی ی
لفیف مفروق​
لفیف مقرون​
  • ثلاثی مجرد کے تین ابواب سے استعمال ہوتا ہے۔
1: ضَرَبَ یَضْرِبُ
2: سَمِعَ یَسْمَعُ
3: حَسِبَ یَحْسِبُ
  • لفیف مفروق = مثال + ناقص
  • مثال اور ناقص دونوں کے قواعد کا اطلاق ہو گا۔
  • مثالیں
و ق ی (ض) وَقَیَ یَوْقِیُ سے وَقٰی یَقِیْ
و ھ ی (س) وَھِیَ یَوْھَیُ سے وَھِیَ یَوْھٰی
و ل ی (ح) وَلِیَ یَوْلِیُ سے وَلِیَ یَلِیْ
  • فا کلمہ پر ہمیشہ "و" اور لام کلمہ پر "ی" آتا ہے۔
  • ثلاثی مجرد کے دو ابواب سے استعمال ہوتا ہے۔
1: ضَرَبَ یَضْرِبُ
2: سَمِعَ یَسْمَعُ


  • لفیف مقرون = اجوف + ناقص
  • صرف ناقص کے قواعد کا اطلاق ہو گا۔
  • مثالیں:
ر و ی (ض) رَوَیَ یَرْوِیُ سے رَوٰی یَرْوِیْ
ح ی ی (س) حَیِیَ یَحْیَیُ سے حَیِیَ یَحْیٰی


  • عین کلمہ پر "و" اور لام کلمہ پر "ی" آتا ہے۔
نوٹ: فا اور عین کلمہ پر حرف علت کے یکجا ہونے والے مادے بہت کم ہیں اور اگر ہیں تو ان سے فعل استعمال نہیں ہوتا مثلا
وَیْلٌ، یَوْمٌ
بعض اوقات لفیف مقرون مضاعف بھی ہوتا ہے۔ مثلا
ح ی ی ، ع ی ی
ایسی صورت میں مثلین کا ادغام کرنا یا نہ کرنا دونوں جائز ہیں۔
ح ی ی (س) حَیِیَ یَحْیٰی یا حَیَّ یَحَیُّ (زندہ ہونا)
ع ی ی (س) عَیِیَ یَعْیٰی یا عَیَّ یَعَیُّ (تھک جانا)



و آخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على أشرف الانبیاء و المرسلين سيدنا محمد و على آله وصحبه أجمعين




والسلام
طاہرہ فاطمہ
5-9-2022
 
Top