ماہِ شعبان میں بکثرت روزے کا اہتمام
بسم الله الرحمن الرحيم
❍ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ:
"كَانَ أَحَبَّ الشُّهُورِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ‘ أَنْ يَصُومَهُ شَعْبَانُ، ثُمَّ يَصِلُهُ بِرَمَضَانَ".
رسول اللہ ﷺ کو روزے رکھنے کے لیے شعبان کا مہینہ سب سے زیادہ پسند تھا، پھر آپ اسے ( گویا ) رمضان سے ملا ہی دیتے تھے۔
[سنن أبي داود: ۲٤۳۱، سنن النسائي: ۲۳۵۰، سنن ابن ماجہ: ۱٦٤۹]
◙ [مذکورہ حدیث کی توضیح درج ذیل احادیث سے ہوتی ہے،’’الأحاديثُ يُفَسِّرُ بَعْضُهَا بَعْضًا‘‘]
❍ ایک دوسری روایت میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ:
"مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ اسْتَكْمَلَ صِيَامَ شَهْرٍ قَطُّ إِلَّا رَمَضَانَ، وَمَا رَأَيْتُهُ فِي شَهْرٍ أَكْثَرَ مِنْهُ صِيَامًا فِي شَعْبَانَ".
میں نے رسول اللہ ﷺ کو ماہِ رمضان کے علاوہ کسی اور ماہ کے پورے روزے رکھتے نہیں دیکھا۔ اور نہ ہی میں نے آپ ﷺ کو ماہِ شعبان سے زیادہ کسی اور مہینے میں نفلی روزے رکھتے ہوئے دیکھا۔
[صحیح البخاری: ۱۹٦۹، صحیح مسلم: ۱۱۵٦، واللفظ لہ]
❍ اسی طرح ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے روایت ہے کہ:
"لَمْ أَرَهُ صَائِمًا مِنْ شَهْرٍ قَطُّ، أَكْثَرَ مِنْ صِيَامِهِ مِنْ شَعْبَانَ كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ، كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ إِلَّا قَلِيلًا".
میں نے آپ ﷺ کو کسی اور مہینے میں شعبان کے روزوں کی نسبت زیادہ روزے رکھتے نہیں دیکھا، آپ ﷺ (گویا) پورے شعبان کے روزے رکھتے تھے، محض چند دن چھوڑ کر آپ ﷺ پورا شعبان روزہ رکھتے تھے۔
[صحیح مسلم: ۱۱٦۵]
❍ شيخ محمد بن صالح العثيمين فرماتے ہیں :
فلقد كان النبي صلى الله عليه وعلى آله وسلم يُكثر من الصيام فيه حتى كان يصومه إلا قليلاً؛ وعلى هذا فمن السُنَّة أن يُكثر الإنسان الصيام في شهر شعبان إقتداءً برسول الله صلى الله عليه وعلى آله وسلم.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس ماہ میں باکثرت روزے رکھا کرتے تھے یہاں تک کہ گمان ہوتا گویا کہ پورے ماہ ہی روزے رکھ لیے ہوں سوائے چند ایام کے۔ لہذا یہ بات سنت میں سے ہے کہ انسان اس ماہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقتداء میں باکثرت روزے رکھے۔
[ست نقاط مهمة في شهر شعبان للشيخ محمد بن صالح العثيمين]
والله أعلم بالصواب و علمه أتم، والسلام