دوست
از :محمدداؤدالرحمن علی
کہاجاتا ہے وہ انسان دنیا کا سب سے نچلے درجے کا انسان ہے جس کے پاس مخلص دوست نہ ہو ،اور وہ انسان سب سے اعلیٰ انسان ہے جس کے پاس بے شک کچھ نہ ہو پر ایک عدد مخلص دوست اس کی زندگی میں موجود ہو۔
انسان کی زندگی میں دوست کی اہمیت جب دنیا بنی تب سے قائم و دائم ہے۔ ہر مصیبت میں دوست ایک مضبوط سہارا بن کر ساتھ کھڑا رہتا ہے، وہ مشکلات ومصائب کے طوفانوں سے گھبراکر اپنا دامن بچا کر نکل نہیں جاتا، بلکہ دوست کی جانب آنے والے مصائب کے تیر کو اپنے سینے میں جذب کرکے بھی وہ مسکراتا رہتا ہے۔اچھا اور مہربان دوست الله کى عظیم نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے ۔مصیبت میں دوست انسان کی پناہ گاہ ہوتا ہے۔پریشانی میں دوست انسان کے قلب و روح کے آرام کا ذریعہ ہوتا ہے۔دوستی کومحبت و خوشی کا سرچشمہ سمجھاجاتا ہے۔
سیدنا ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا: ’’ سات آدمیوں کو اللہ اپنے سائے میں رکھے گا، جس دن سوائے اُس کے سائے کے اور کوئی سایہ نہ ہوگا۔ ۱۔ عادل حاکم ۲۔ وہ نوجوان جس کی جوانی اللہ کی عبادت میں گزری ۳۔ وہ شخص جس کا دل مسجدوں میں لگا رہتا ہو ۴۔ وہ دو اشخاص جو باہم صرف اللہ کے لیے دوستی کریں، جب جمع ہوں تو اسی کے لیے اور جب جدا ہوں تو اسی کے لیے ۵۔ وہ شخص جس کو کوئی منصب اور جمال والی عورت بدکاری کے لیے بلائے اور وہ یہ کہہ دے کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں اس لیے نہیں آسکتا ۶۔ وہ شخص جو چھپا کر صدقہ دے یہاں تک کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی معلوم نہ ہو کہ اس کے داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا ۷۔ وہ شخص جو خلوت میں اللہ کو یاد کرے اور اس کی آنکھیں آنسوؤں سے تر ہو جائیں۔ (صحیح بخاری)
کچھ دوستوں کے رہنے یا نہ رہنے سے فرق نہیں پڑتا۔کچھ اچھے دوست ہوتے ہیں یعنی جن کے ساتھ انسان اپنا وقت بتا سکتا ہے اور کچھ دوست ایسے ہوتے ہیں جن کے بغیر انسان رہ نہیں پاتا۔اگر آپ کو کوئی ایسا دوست میسر ہے، جو آپ کو خوش رکھتا ہے، آپ اس کی موجودگی میں لطف اندوز ہوتے ہیں تو یہ کسی معجزہ سے کم نہیں۔کہتے ہیں دوست اللہ کاتحفہ ہے فضول دوستی میں اس تحفہ کو برباد مت کریں۔
ایک دوست مشکل وقت میں مدد کی پیشکش کرے گا اور ایک بہترین دوست آگے بڑھ کر مدد کرے گا۔ایک دوست کے سامنے آپ ہنس سکتے ہیں لیکن آپ اپنے بہترین دوست کے سامنے جس پر آپ کو اعتماد ہو دل کھول کر رو بھی سکتے ہیں۔
پطرس بخاری کہتے ہیں:
دوست وہ ہے جس کے ساتھ آپ بیٹھے ہیں اور کوئی گفتگو نہیں ہو رہی لیکن آپ خوش ہیں کہ وہ پاس بیٹھا ہے۔
یاد رکھئے!اچھے دوست کی ہم نشینی سَعادتِ دارین (دنیاو آخرت کی بھلائی) ہے جبکہ بُرے دوست کی صحبت دنیا کےساتھ ساتھ آخرت بھی تباہ کرسکتی ہے
اسلام نے ہمیں دوستی کا جو ضابطہ و اصول فراہم کیا ہے وہ صداقت پر مبنی ہے۔آدمی وہی راستہ اختیار کرتا ہے جو اس کے دوست کا ہو تا ہے، اس لیے ہمیں صالح دوست کی سنگت اختیار کرنی چاہیے، کیوں کہ جن لوگوں نے دنیا میں بد کرداروں کے ساتھ دوستی رکھی ہوگی اُنہیں آخرت میں شرمندگی اور پچھتاوے کے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ وہاں اُن کی زبانوں سے بے اختیار نکلے گا ’’ہائے افسوس! کاش میں نے فلاں شخص کو دوست نہ بنایا ہو تا۔‘‘ ( الفرقان:27)
حضرت انسؓ روایت کر تے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا: ’’ (قیامت کے روز) تو اسی کے ساتھ ہو گا جس سے تو نے محبت کی۔‘‘ (صحیح مسلم)
حضرت ابوہریرہؓ روایت کر تے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’ آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے لہٰذا ہر آدمی کو دیکھنا چاہیے کہ وہ کسے اپنا دوست بنا رہا ہے۔‘‘ (ترمذی)
حدیث مبارکہ میں اچھے دوست کی علامتیں بھی بتا دی گئیں ہیں۔
نبی کریمﷺنے ارشاد فرمایا: ’’ صالح آدمی کے پا س بیٹھنے والوں کی مثال اس شخص کی مانند ہے جو مشک والے کے پا س بیٹھا ہے۔ اگر مشک نہ بھی ملے تب بھی مشک کی خوشبو سے جسم معطر اور دماغ کو فرحت و سرور حاصل ہوگا اور برے دوست کی مثال آگ کی بھٹی جیسی ہے کہ اگر چنگاری نہ بھی پڑے تو دھواں سے دامن ضرور سیاہ ہو جا ئے گا۔ فرمان رسول اکرمؐ ہے کہ، ’’برے ہم نشین کے مقابلے میں تنہائی بہتر ہے اور اچھے آدمیوں کی ہم نشینی تنہا ئی سے بہتر ہے۔‘‘ (بیہقی)
حضرت جنید بغدادیؒ فرماتے ہیں، ’’ ایسے شخص سے دوستی کرو جو نیکی کر کے بھول جائے اور جو حق اس پر ہو وہ ادا کرے۔‘‘
امام غزالیؒ کا ارشاد گرامی ہیں، ’’جو دوست مشکل وقت میں کا م نہ آئے اس سے بچو کیوںکہ وہ تمہارا سب سے بڑا دشمن ہے۔‘‘
شیخ سعدیؒ کا قول ہے، ’’مجھے ایسے دوست کی دوستی پسند نہیں جو میری بُری عادتوں کو اچھا کہے، میرے عیب کو ہنر جا نے اور میرے کانٹوں کو گلاب و یاسمین کا نام دے۔‘‘
دوست وہ نہیں جو مال و دولت ، عزت ، شہرت ، حسن ، عہدہ یا پروٹوکول دیکھ کر آپ کے ساتھ ہو۔بلکہ دوست وہ ہوتا ہے جو ہر خوشی سے قبل آپ کی خوشی کو سمجھے اور ہر غم کو اپنا غم سمجھے ، اور غم کو دور رکھ کر چٹان کی طرح ساتھ ہو۔دوست وہ ہے جو دوست کو سمجھے ، اسے جانے ، زبان پر آنے سے قبل اس کا حال دل جان سکے۔سچا دوست وہ ہوتا ہے جس کو کسی چیز کا لالچ نہ ہو،مطلبی نہ ہو،خود غرض نہ ہو۔دوست وہ ہوتا ہے جو عقل مند ہو،خوددار ہو،زندگی کے اوتار چڑھاؤ میں ساتھ دینے والا ہو،سب سے بڑھ کر وہ آپ کے لیے سچا ہو۔ دوست مشکل وقت میں تسلی دے گا پر ایک بہترین دوست اس مشکل میں آپ کے شانہ بشانہ ہوگا۔
از :محمدداؤدالرحمن علی
کہاجاتا ہے وہ انسان دنیا کا سب سے نچلے درجے کا انسان ہے جس کے پاس مخلص دوست نہ ہو ،اور وہ انسان سب سے اعلیٰ انسان ہے جس کے پاس بے شک کچھ نہ ہو پر ایک عدد مخلص دوست اس کی زندگی میں موجود ہو۔
انسان کی زندگی میں دوست کی اہمیت جب دنیا بنی تب سے قائم و دائم ہے۔ ہر مصیبت میں دوست ایک مضبوط سہارا بن کر ساتھ کھڑا رہتا ہے، وہ مشکلات ومصائب کے طوفانوں سے گھبراکر اپنا دامن بچا کر نکل نہیں جاتا، بلکہ دوست کی جانب آنے والے مصائب کے تیر کو اپنے سینے میں جذب کرکے بھی وہ مسکراتا رہتا ہے۔اچھا اور مہربان دوست الله کى عظیم نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے ۔مصیبت میں دوست انسان کی پناہ گاہ ہوتا ہے۔پریشانی میں دوست انسان کے قلب و روح کے آرام کا ذریعہ ہوتا ہے۔دوستی کومحبت و خوشی کا سرچشمہ سمجھاجاتا ہے۔
سیدنا ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا: ’’ سات آدمیوں کو اللہ اپنے سائے میں رکھے گا، جس دن سوائے اُس کے سائے کے اور کوئی سایہ نہ ہوگا۔ ۱۔ عادل حاکم ۲۔ وہ نوجوان جس کی جوانی اللہ کی عبادت میں گزری ۳۔ وہ شخص جس کا دل مسجدوں میں لگا رہتا ہو ۴۔ وہ دو اشخاص جو باہم صرف اللہ کے لیے دوستی کریں، جب جمع ہوں تو اسی کے لیے اور جب جدا ہوں تو اسی کے لیے ۵۔ وہ شخص جس کو کوئی منصب اور جمال والی عورت بدکاری کے لیے بلائے اور وہ یہ کہہ دے کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں اس لیے نہیں آسکتا ۶۔ وہ شخص جو چھپا کر صدقہ دے یہاں تک کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی معلوم نہ ہو کہ اس کے داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا ۷۔ وہ شخص جو خلوت میں اللہ کو یاد کرے اور اس کی آنکھیں آنسوؤں سے تر ہو جائیں۔ (صحیح بخاری)
کچھ دوستوں کے رہنے یا نہ رہنے سے فرق نہیں پڑتا۔کچھ اچھے دوست ہوتے ہیں یعنی جن کے ساتھ انسان اپنا وقت بتا سکتا ہے اور کچھ دوست ایسے ہوتے ہیں جن کے بغیر انسان رہ نہیں پاتا۔اگر آپ کو کوئی ایسا دوست میسر ہے، جو آپ کو خوش رکھتا ہے، آپ اس کی موجودگی میں لطف اندوز ہوتے ہیں تو یہ کسی معجزہ سے کم نہیں۔کہتے ہیں دوست اللہ کاتحفہ ہے فضول دوستی میں اس تحفہ کو برباد مت کریں۔
ایک دوست مشکل وقت میں مدد کی پیشکش کرے گا اور ایک بہترین دوست آگے بڑھ کر مدد کرے گا۔ایک دوست کے سامنے آپ ہنس سکتے ہیں لیکن آپ اپنے بہترین دوست کے سامنے جس پر آپ کو اعتماد ہو دل کھول کر رو بھی سکتے ہیں۔
پطرس بخاری کہتے ہیں:
دوست وہ ہے جس کے ساتھ آپ بیٹھے ہیں اور کوئی گفتگو نہیں ہو رہی لیکن آپ خوش ہیں کہ وہ پاس بیٹھا ہے۔
یاد رکھئے!اچھے دوست کی ہم نشینی سَعادتِ دارین (دنیاو آخرت کی بھلائی) ہے جبکہ بُرے دوست کی صحبت دنیا کےساتھ ساتھ آخرت بھی تباہ کرسکتی ہے
اسلام نے ہمیں دوستی کا جو ضابطہ و اصول فراہم کیا ہے وہ صداقت پر مبنی ہے۔آدمی وہی راستہ اختیار کرتا ہے جو اس کے دوست کا ہو تا ہے، اس لیے ہمیں صالح دوست کی سنگت اختیار کرنی چاہیے، کیوں کہ جن لوگوں نے دنیا میں بد کرداروں کے ساتھ دوستی رکھی ہوگی اُنہیں آخرت میں شرمندگی اور پچھتاوے کے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ وہاں اُن کی زبانوں سے بے اختیار نکلے گا ’’ہائے افسوس! کاش میں نے فلاں شخص کو دوست نہ بنایا ہو تا۔‘‘ ( الفرقان:27)
حضرت انسؓ روایت کر تے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا: ’’ (قیامت کے روز) تو اسی کے ساتھ ہو گا جس سے تو نے محبت کی۔‘‘ (صحیح مسلم)
حضرت ابوہریرہؓ روایت کر تے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’ آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے لہٰذا ہر آدمی کو دیکھنا چاہیے کہ وہ کسے اپنا دوست بنا رہا ہے۔‘‘ (ترمذی)
حدیث مبارکہ میں اچھے دوست کی علامتیں بھی بتا دی گئیں ہیں۔
نبی کریمﷺنے ارشاد فرمایا: ’’ صالح آدمی کے پا س بیٹھنے والوں کی مثال اس شخص کی مانند ہے جو مشک والے کے پا س بیٹھا ہے۔ اگر مشک نہ بھی ملے تب بھی مشک کی خوشبو سے جسم معطر اور دماغ کو فرحت و سرور حاصل ہوگا اور برے دوست کی مثال آگ کی بھٹی جیسی ہے کہ اگر چنگاری نہ بھی پڑے تو دھواں سے دامن ضرور سیاہ ہو جا ئے گا۔ فرمان رسول اکرمؐ ہے کہ، ’’برے ہم نشین کے مقابلے میں تنہائی بہتر ہے اور اچھے آدمیوں کی ہم نشینی تنہا ئی سے بہتر ہے۔‘‘ (بیہقی)
حضرت جنید بغدادیؒ فرماتے ہیں، ’’ ایسے شخص سے دوستی کرو جو نیکی کر کے بھول جائے اور جو حق اس پر ہو وہ ادا کرے۔‘‘
امام غزالیؒ کا ارشاد گرامی ہیں، ’’جو دوست مشکل وقت میں کا م نہ آئے اس سے بچو کیوںکہ وہ تمہارا سب سے بڑا دشمن ہے۔‘‘
شیخ سعدیؒ کا قول ہے، ’’مجھے ایسے دوست کی دوستی پسند نہیں جو میری بُری عادتوں کو اچھا کہے، میرے عیب کو ہنر جا نے اور میرے کانٹوں کو گلاب و یاسمین کا نام دے۔‘‘
دوست وہ نہیں جو مال و دولت ، عزت ، شہرت ، حسن ، عہدہ یا پروٹوکول دیکھ کر آپ کے ساتھ ہو۔بلکہ دوست وہ ہوتا ہے جو ہر خوشی سے قبل آپ کی خوشی کو سمجھے اور ہر غم کو اپنا غم سمجھے ، اور غم کو دور رکھ کر چٹان کی طرح ساتھ ہو۔دوست وہ ہے جو دوست کو سمجھے ، اسے جانے ، زبان پر آنے سے قبل اس کا حال دل جان سکے۔سچا دوست وہ ہوتا ہے جس کو کسی چیز کا لالچ نہ ہو،مطلبی نہ ہو،خود غرض نہ ہو۔دوست وہ ہوتا ہے جو عقل مند ہو،خوددار ہو،زندگی کے اوتار چڑھاؤ میں ساتھ دینے والا ہو،سب سے بڑھ کر وہ آپ کے لیے سچا ہو۔ دوست مشکل وقت میں تسلی دے گا پر ایک بہترین دوست اس مشکل میں آپ کے شانہ بشانہ ہوگا۔