جاوید احمد غامدی دورِ حاضر کے فتنوں میں ایک عظیم فتنہ ہے

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
جاوید احمد غامدی اصلی نام”شفيق احمد“ 1951ء میں پنجاب کے ایک ضلع ساہیوال کے ایک گاؤں میں پیدا ہوا۔ ایک مقامی اسکول سے میٹرک پاس کرنے کے بعد وہ 1967ء میں لاہور آگیا۔اس نے مختلف اساتذہ سے اپنی ابتدائی زندگی میں روایتی انداز میں اسلامی علوم پڑھے۔ 1973ء میں یہ امین احسن صاحب اصلاحی صاحب کی شاگردی میں آگیا جنھوں نے اس کی زندگی پر گہرا اثرڈالا۔ دس سال سے زیادہ (1979ء تا 1991ء) عرصے تک سول سروسز اکیڈمی لاہور میں بطور عربی ٹیچر کے ملازمت کرتا رھا، نائن الیون کے واقعے کے بعد جب امریکن سی آئی اے اپنے وزیر دفاع ریمزے فیلڈ کی ھدایت پر پاکستان میں کوئی ایسا شخص ڈھونڈ رھی تھی جو پاکستانی عوام کو اسلام کے امریکن ایڈیشن کی تعلیم دے سکے تو قرعہ فال جاوید احمد غامدی جو اس وقت شفیق احمد تھا کے نام نکلا اور یہ پوری تندھی سے امریکن اسلام کی تبلیغ میں جت گیا۔

جاوید احمد غامدی دورِ حاضر کے فتنوں میں ایک عظیم فتنہ ہے خصوصی طور پر ہمارا بنیادی دینی تعلیم سے محروم نوجوان ، دنیاوی تعلیم یافتہ ، اردو دان طبقہ کافی حد تک اس فتنہ کی لپیٹ میں آچکا ہے ۔فی زمانہ غامدی فکر ایک مکمل مذہب کی شکل اختیار کرچکی ہے یہ دور حاضر کاایک ایسا تجدد پسند گروہ ہے۔ جس نے اپنے امریکی آقاؤں کی ھدایت پر دین اسلام کا امریکن ایڈیشن تیار کرنے کے لئے قرآن و حدیث کے الفاظ کے معانی اور دینی اصطلاحات کے مفاہیم تک بدلنے کی ناپاک جسارت کی ہے۔ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ یہ بھیڑ کے روپ میں ایک بھیڑیا ہے یا جیسے رنگین خوشنما کیپسول میں زہر بھر کے بیچ رھا ھے ۔ ان میں سے ایک سلسلہ عبداﷲ چکڑالوی اور شیخ اسلم جیراج پوری سے ہوتا ہوا چوھدری غلام احمد پرویز بٹالوی (معروف منکرِ حدیث) تک پہنچتا ہے۔جن لوگوں نے اپنے عزائم اور فاسد نظریات کی ترویج میں احادیث کو رکاوٹ گردانا ، انہوں نے حجیت حدیث کا انکارکیا جبکہ قرآن پاک میں واضح ارشاد ہے کہ وما اٰتٰکم الرسول فاخذوہ ومانہٰکم عنہ فانتھوا (اعشر آیت 59، ع 7) ترجمہ: رسول جو کچھ تمہیں دیں، اس کو لے لو، اور جس چیز سے روکیں اس سے باز رہو۔ غامدی نہ صرف منکر ِحدیث ہے بلکہ اسلام کے متوازی ایک الگ مذہب کا علمبردار ہے ۔ یہ شخص اپنی چرب زبانی کے ذریعے اس فتنے کو خوب پھیلا رہا ہے اور اس مقصد کے لیئے امرہکی ایجنسی سی آئی اے کی مدد سے اُس کو پاکستانی الیکٹرانک میڈیا کی پوری توجہ و سرپرستی بھی حاصل ہے۔ غامدی کے منکر ِحدیث ہونے کے کئی وجوہات ہیں ۔ وہ اپنے من گھڑت اُصولِ حدیث رکھتا ہے ۔ حدیث و سنت کی اصطلاحات کی معنوی تحریف کرتا ہے اور ہزاروں اَحادیث ِصحیحہ کی حجیت کا انکار کرتا ہے آسان الفاظ میں یوں سمجھیں کہ وہ صحیح حدیثِ رسول ﷺ کو بھی دین اسلام میں دلیل تسلیم نہیں کرتا ۔

جاوید احمد غامدی کے چند معروف عقائد ذیل میں اسی کی کتابوں کے حوالہ جات کے ساتھ درج ھیں تا کہ آپ کو اس فتنہ کی حقیقت جاننے میں آسانی ہو ….

عیسیٰ علیہ السلام وفات پاچکے ہیں۔ [میزان، علامات قیامت، ص:178،طبع 2014] ….
قیامت کے قریب کوئی مہدی نہیں آئے گا۔ [میزان، علامات قیامت، ص:177،طبع مئی2014] …. (مرزا غلام احمد قادیانی) غلام احمد پرویز سمیت کوئی بھی کافر نہیں، کسی بھی امتی کو کسی کی تکفیر کا حق نہیں ہے۔ [اشراق،اکتوبر2008،ص:67] ….
حدیث سے دین میں کسی عمل یا عقیدے کا اضافہ بالکل نہیں ہوسکتا۔[میزان، ص:15] … .
سنتوں کی کل تعداد صرف 27 ہے۔[میزان،ص:14] ….
ڈاڑھی سنت اور دین کا حصہ نہیں ۔ [مقامات، ص:138،طبع نومبر2008] ….
مرتد کی شرعی سزا نبی کریم ﷺ کے زمانے کے ساتھ خاص تھی۔ [اشراق، اگست2008،ص:95] رجم اور شراب نوشی کی شرعی سزا حد نہیں۔[برہان،ص:35 تا 146،طبع فروری 2009] ….
اسلام میں ”فساد فی الارض“ اور ”قتل نفس“کے علاوہ کسی بھی جرم کی سزا قتل نہیں ہوسکتی. ۔[برہان، ص:146،طبع فروری 2009] ….
قرآن پاک کی صرف ایک قرآت ہے، باقی قراءتیں عجم کا فتنہ ہیں۔[میزان،ص:32،طبع اپریل2002.. ….
ہرآدمی کو اجتہادکاحق ہے۔ اجتہاد کی اہلیت کی کوئی شرائط متعین نہیں، جو سمجھے کہ اسے تفقہ فی الدین حاصل ہے وہ اجتہاد کرسکتا ہے۔ [سوال وجواب،ہٹس 612،تاریخ اشاعت:10 مارچ 2009] ….
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے بعد غلبہ دین کی خاطر (اقدامی)جہاد ہمیشہ کے لیے ختم ہے۔ [اشراق، اپریل2011، ص:2] ….
تصوف عالم گیر ضلالت اور اسلام سے متوازن ایک الگ دین ہے۔ [برہان، ص:181، طبع 2009] مسلم وغیر مسلم اور مردوعورت کی گواہی میں فرق نہیں ہے۔ [برہان، ص:25 تا 34،طبع فروی 2009] ….
زکوٰة کے نصاب میں ریاست کو تبدیلی کا حق حاصل ہے۔ [اشراق، جون 2008، ص:70] ….
یہود ونصاریٰ کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا ضروری نہیں، اِس کے بغیربھی اُن کی بخشش ہوجائے گی۔[ایضًا]
 
Top