یہ دو رنگی نفاق تو نہیں؟
جمہوریت کے دعویداروں کی اندرونی کہانی جاننے کی کوشش کریں تو وہ امارت کے خوگر نظرآئیں گے۔
آزادی کی بات کرنے والے اپنے چھوٹوں کے ساتھ غلاموں سے بد تر سلوک کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔
دینی تعلیم کا زور اور شور کرنے والوں کی اولاد انگلش کالجوں میں پڑھتی نظر آئے گی۔
ملکی مصنوعات کو فروغ دینے والے اور فروغ کی تحریک چلانے والے صبح سے شام تک غیر ملکی اشیاء استعمال کرتے نظر آتے ہیں۔
انسانیت کا درس دینے والوں کی مساجد میں ائمہ پریشان ہیں۔ان کے مدارس کے طلبہ اور اساتذہ ٹینشن میں مبتلاء ہیں۔
حقوق نسواں کے علمبرداروں کی عیاشیاں،خدمت خلق کے نعرے لگانے والوں کی کہانیاں، اتحاد اتحاد چلانے والوں کی نفرتی بیان بازیاں دیکھ کر ابکائیاں آنے لگتی ہیں۔
ہمارے نعرے،ہمارے بیانات،ہماری تحریکات،ہماری سرگرمیاں صرف دوسروں کے لئے ہیں۔
منبر و محراب سے درس مساوات ، اسباق ہمدردی اور درد معاشرہ کے گھروں میں جھانک کر دیکھیے ان کے حقیقی بھائی شکوہ سنج ملیں گے، ماں باپ شاکی،عزیز اور رشتہ دار سبھی دوریاں بنائے ہوئے نظر آئیں گے۔
کیونکہ ہمارے افعال ہماری باتوں کے خلاف ہیں۔
ہم یقولون مالا تفعلون کے مصداق بنے ہوئے ہیں۔
نفاق، ریاکاری، تصنع اور حرص نے ہمارے وجود کو کھوکھلا کردیا ہے ہم ڈھول بن چکے ہیں جس کا ا ندرون خالی اور بیرون منقش ہے۔
(ناصرالدین مظاہری)
جمہوریت کے دعویداروں کی اندرونی کہانی جاننے کی کوشش کریں تو وہ امارت کے خوگر نظرآئیں گے۔
آزادی کی بات کرنے والے اپنے چھوٹوں کے ساتھ غلاموں سے بد تر سلوک کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔
دینی تعلیم کا زور اور شور کرنے والوں کی اولاد انگلش کالجوں میں پڑھتی نظر آئے گی۔
ملکی مصنوعات کو فروغ دینے والے اور فروغ کی تحریک چلانے والے صبح سے شام تک غیر ملکی اشیاء استعمال کرتے نظر آتے ہیں۔
انسانیت کا درس دینے والوں کی مساجد میں ائمہ پریشان ہیں۔ان کے مدارس کے طلبہ اور اساتذہ ٹینشن میں مبتلاء ہیں۔
حقوق نسواں کے علمبرداروں کی عیاشیاں،خدمت خلق کے نعرے لگانے والوں کی کہانیاں، اتحاد اتحاد چلانے والوں کی نفرتی بیان بازیاں دیکھ کر ابکائیاں آنے لگتی ہیں۔
ہمارے نعرے،ہمارے بیانات،ہماری تحریکات،ہماری سرگرمیاں صرف دوسروں کے لئے ہیں۔
منبر و محراب سے درس مساوات ، اسباق ہمدردی اور درد معاشرہ کے گھروں میں جھانک کر دیکھیے ان کے حقیقی بھائی شکوہ سنج ملیں گے، ماں باپ شاکی،عزیز اور رشتہ دار سبھی دوریاں بنائے ہوئے نظر آئیں گے۔
کیونکہ ہمارے افعال ہماری باتوں کے خلاف ہیں۔
ہم یقولون مالا تفعلون کے مصداق بنے ہوئے ہیں۔
نفاق، ریاکاری، تصنع اور حرص نے ہمارے وجود کو کھوکھلا کردیا ہے ہم ڈھول بن چکے ہیں جس کا ا ندرون خالی اور بیرون منقش ہے۔
(ناصرالدین مظاہری)