اک اور ہی جہاں ہے۔ زنیرہ گلؔ

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
تخیل کی سرزمیں ہے
تخیل کا آسماں ہے
اک خواب کا یقیں ہے
اک اور ہی جہاں ہے
نہ احساس ہے دکھوں کا
نہ ہی درد اور غموں کا
بغاوت بھی نہیں کی ہے
عداوت بھی نہیں کی ہے
محبت اگر گناہ ہے
محبت اگر دغا ہے
یہی خوف ہے مجھے اب
محبت کی کیا سزا ہے؟
میں گل ہوں میرا باطن
ہر شخص پر عیاں ہے
خوشبو بکھیرنا جو
رب کی اگر عطا ہے
یہی مرا گناہ ہے
پھر اس کی کیوں سزا ہے؟

زنیرہ گلؔ
 
Top