تخیل کی سرزمیں ہے
تخیل کا آسماں ہے
اک خواب کا یقیں ہے
اک اور ہی جہاں ہے
نہ احساس ہے دکھوں کا
نہ ہی درد اور غموں کا
بغاوت بھی نہیں کی ہے
عداوت بھی نہیں کی ہے
محبت اگر گناہ ہے
محبت اگر دغا ہے
یہی خوف ہے مجھے اب
محبت کی کیا سزا ہے؟
میں گل ہوں میرا باطن
ہر شخص پر عیاں ہے
خوشبو بکھیرنا جو
رب کی اگر عطا ہے
یہی مرا گناہ ہے
پھر اس کی کیوں سزا ہے؟
زنیرہ گلؔ
تخیل کا آسماں ہے
اک خواب کا یقیں ہے
اک اور ہی جہاں ہے
نہ احساس ہے دکھوں کا
نہ ہی درد اور غموں کا
بغاوت بھی نہیں کی ہے
عداوت بھی نہیں کی ہے
محبت اگر گناہ ہے
محبت اگر دغا ہے
یہی خوف ہے مجھے اب
محبت کی کیا سزا ہے؟
میں گل ہوں میرا باطن
ہر شخص پر عیاں ہے
خوشبو بکھیرنا جو
رب کی اگر عطا ہے
یہی مرا گناہ ہے
پھر اس کی کیوں سزا ہے؟
زنیرہ گلؔ