حافظ ضیاء اللہ روپڑی کی مدخلیت پر یلغار، علیم الدین مدخلی ہوا فرار
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
جب صیہونیوں کے سہولت کار مدخلی اُمت مسلمہ کے سب خائن حکمرانوں کی خاطر جہاد کی نفی، مخالفت اور شکوک و شبہات پیدا کرنے میں لگ گئے تو صیہونیوں کے خلاف قدس کے جہاد کے حق میں جامعہ امام ابن تیمیہ کے نائب مدیر و مدرس علوم شریعہ حافظ ضیاء اللہ روپڑی جو کہ پاکستان کے ایک اہل حدیث عالم دین ہیں انہوں نے کلمہ حق بلند کیا اور مدخلیوں کی منافقت کا پردہ چاک کرنا شروع کیا۔
اسی ضمن میں حافظ ضیاء اللہ روپڑی صاحب نے آج سے دو دن قبل "جہاد قدس اور منھج اہلحدیث فتنہ مدخلیہ کی زد میں، ایم بی ایس کی امارت میں اللہ رب العزت کا استھزاء اور سلیمان رُحیلی" کے عنوان سے ایک تحریر لکھی جس سے فرقہ مدخلیہ میں کھلبلی مچ گئی۔
چونکہ حافظ ضیاء اللہ روپڑی صاحب نے مدخلیوں کے بابے رُحیلی کی پول کھول دی تو انڈیا کا ایک مدخلی بچومڑا علیم الدین مدخلی اپنے بابے رُحیلی کے لیے بڑے تیش میں آکر ضیاء اللہ روپڑی صاحب کی پوسٹ پر کمینٹ کر دیا اور اس سے عمر و علم میں کوئی زیادہ بڑے اہل حدیث عالم ضیاء اللہ روپڑی صاحب سے بدتمیزی کرنے لگا اپنی تربیت دکھانے لگا۔ پھر ضیاء اللہ روپڑی صاحب نے اسی لہجے سے اس سے بات کی جس کا یہ مدخلی مستحق تھا۔
پوسٹ پر تو علیم الدین مدخلی بدکتا ہوا آیا تھا لیکن جب ضیاء اللہ روپڑی صاحب نے کچھ سوال کر لئے تو لنک لنک کر بھاگ گیا کوئی جواب نہ دے سکا۔ اور اس علیم الدین مدخلی کی یہ حالت دیکھ کر اس کے بھائی کلیم الدین مدخلی یا انڈیا کے دوسرے سعودی بھکتوں مثلا کھٹمل منظور مدخلی و ناراین مدخلی کی بھی اتنی جرت و ہمت نہ ہوئی کہ یہاں اس مدخلی بچومڑے کو بچا لے۔
حافظ ضیاء اللہ روپڑی صاحب کی پوسٹ پر اس مدخلی بچومڑے علیم الدین مدخلی کی بے بسی و بے غیرتی ملاحظہ فرمائیں:
علیم الدین مدخلی : جہالت سے پر تحریر ہے، صاحب تحریر کو سلفی (سلفی نہیں مدخلی) علما سے نفرت اور عداوت ہے، انکار منکر اور حکمرانوں پر تنقید کا فرق سمجھنے سے قاصر رہنا اس قسم کی تحریر لکھنے کا سبب بنتا ہے۔ أعوذ بالله من الجاهلين.
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : تہمت اور بدتمیزی معاف کرتا ہوں کہ یہ تمہاری تربیت کا خاصہ ہے۔ یوں بھی مختصر دورانیے میں تیار کیے جانے والے ذہن ان فقہی اُمور سے مانوس نہیں ہوتے۔ لیکن کیا میرے بیان کردہ حقائق کو ثبوت اور استدلال شرعی کی روشنی میں رد کرنے کی صلاحیت ہے؟؟ رُحیلی کا جہا د قدس کو جہا د دفاعی نہ ماننا شرعًا درُست ہے؟ کیا شرعًا جہا د قدس تمہارے ایم بی ایس جیسے آقا کے اذن کا پابند ہے؟؟ اگر نیت صاف ہے تو آؤ کتاب و سُنت کی روشنی میں بات کرلیتے ہیں تاکہ علم اور جھل مرکب کا فرق سب پر واضح ہوجائے اور بات دعووں تک نہ رہے؟؟
علیم الدین مدخلی : پہلے اپنی بدتمیزی کو سمجھنے کی صلاحیت پیدا کر، الفاظ تمہاری تربیت کا پتہ دے رہے ہیں، نوازل میں گفتگو کی اہلیت ہوتی تو ایسی بچکانہ باتیں کبھی نہ کرتے، میں نوازل میں تم جیسے علم سے عاری لوگوں کے پیچھے آنکھیں بند کئے نہیں چلتا، دفع کے لئے بھی قوت شرط ہے، نیز یہ بھی کہ لڑنے میں کہیں مکمل صفایا ہونے کا خدشہ نہ ہو۔ تھوڑا اور پڑھ لیتے تو اچھا ہوتا۔
کسی خاص امر پر حکم لگانا کبار علما کا کام ہے، اور تم جیسے ہی ان کے خلاف بول سکتے ہیں۔
اپنی تحریر اور بھونڈے پن سے اپنی "صاف نیتی" ظاہر کر دی ہے، اگر اتنا ہی رد کرنے کا شوق ہے تو دلائل دو کہ اسے دفع کہیں گے، اور یہ بھی کہ موجودہ صورت دفع کی ہے یا نہیں۔
جس بندے کو علانیہ نکیر اور انکار منکر کا فرق نہ معلوم ہو وہ دفع اور طلب کا فیصلہ کرنے چلا ہے۔
تحریر سنجیدہ ہوتی تو گفتگو کے قابل ٹھہرتے، بے ہودہ پن کے ساتھ بات چیت کا راستہ بند ہو جاتا ہے۔
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : فقہ نوازل، طلب و دفع کے ضوابط و شرائط اور علانیہ نکیر وغیرہ وغیرہ،، یہ کتابی اصطلاحات ہیں، ہمارے مدرسے کی چوتھی جماعت کا طالب علم بھی تُجھ سے بہتر استعمال کرسکتا ہے۔ ان میں سے کس پر بات کرنی ہے فقہ الواقع کی تعیین کے ساتھ بات کر، ایک بار پھر تیری بدتمیزی اور گنوار پن جو تری تربیت کا حصہ ہے معاف کرتا ہوں، ظاہر جیسا گُرو مدخلی یا رُحیلی ویسے چیلے.. اس لیے مُعین مسئلے سے فرار نہ کر، رُحیلی نے کہا کہ “موجودہ جہا د فلص-طین جہا د دفاعی نہیں اور موجودہ حاکم کے اذن کے بغیر جائز نہیں”، یہ دو قضیے ہیں۔ جبکہ میں کہتا ہوں کہ یہ نہ صرف جہا د دفاع حرمت مسلم و قدس ہے بلکہ اس کی مُخالفت کرنے والا موجودہ حُکمران اور اس کے ٹٹو جاہل جہل مرکب ہیں؟؟ یہ میرا موقف ہے۔ تو صاف بتا کہ تو رُحیلی کے موقف کو مانتا ہے یا کُچھ اور، پھر استدلال کے میدان میں آتے ہیں باذن اللہ تعالی۔
دوسرا مسئلہ تُو نے حاکم کی نکیر کا چھیڑا کہ علانیہ اور غیر علانیہ میں فرق ہوتا ہے،، اس پر بھی مُعین بات کرتے ہیں ہوائی نہیں، تاکہ جہل اور علم واضح ہوسکے۔ تمہارا خلیفہ ایمبی ایس ریاض میں فاحشہ عورتوں کے رقص اور اللہ ذو الجلال کی توہین پوری مملکت بلکہ پوری دُنیا کی سامنے کرواتا ہے اور اس میں شرکت کی دعوت عام دیتا ہے۔ کیا اس مُنکر پر علماء کا عوام کو علانیہ روکنا جائز ہے یا نہیں؟؟ ہاں یا نہ میں جواب دے پھر استدلال کے میدان میں آتے ہیں تاکہ جہل اور علم کا فرق واضح ہو۔
علیم الدین مدخلی : پہلے لنک بھیج جس میں شیخ محترم نے یہ کہا ہے، پھر آگے بات کر۔ تمہاری شائستگی کا نمونہ پوسٹ سے ظاہر ہے، تمہیں تمہارے ہی لہجے میں مخاطب کیا تو تلملا اٹھے۔
باقی تم لوگ صرف اصطلاحات حفظ کرتے ہو، تطبیق دینا تمہارے بس کی بات نہیں ہے۔
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : تم سے کسی بھی لہجے کی توقع رکھی جاسکتی ہے، میرے لیے بالکل عجیب نہیں۔ جن کے زبانوں سے کبار علمائے اُمت محفوظ نہیں وہ میرا کیا احترام کرسکتے ہیں،، رہا میرا لہجہ تو وہ علماء پر طعن اور تبرا کرنے والوں کے لیے یہی رہے گا۔
علیم الدین مدخلی : ابھی تو پہلے لنک بھیج، پھر آگے بات ہوگی۔
اسرار حسین : واہ رے بے شرم مدخلی ابھی کچھ دیر پہلے ہی شیخ ضیاء اللہ روپڑی کو بدتمیزی والے الفاظ اور تربیت کا طعنہ دے رہا تھا اور اب خود یہاں برہنا ہوکر اپنی تربیت و تمیز دکھا رہا ہے۔ جس سے تو مخاطب ہے وہ تیرے جیسا لُچا لفنگا کوئی سعودی بھکت مدخلی چھوکرا نہیں بلکہ تجھ سے عمر و علم میں بڑا ایک حق گو اہل حدیث عالم دین ہے اس کا تو لحاظ کر بے شرم۔
علیم الدین مدخلی : شیخ سلیمان الرحیلی حفظہ اللہ تمہارے عالم سے زیادہ بڑے اور زیادہ ذی علم ہیں، ان کی عزت کا بھی ذا کہہ دیتے۔
اسرار حسین : انڈیا میں محمود مدنی جیسے لوگ مودی حکومت کے لیے جو چاپلوسی کرتے ہیں وہی کام رُحیلی سعودی حکومت کے لیے کرتا ہے تو جو حیثیت محمود مدنی کی ہے وہی حیثیت رُحیلی کی بھی ہے بس حکمران الگ ہے کام نہیں۔
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : یہ انڈین مدخلی بنو اسرائیل کی طرح فرعون کے ساتھ رہ رہ کر حمیت اور غیرت ملی سے عاری ہوچُکے ہیں، جیسے وہ فرعون سے آزاد ہوکر بھی بچھڑا مانگتے تھے۔ ان میں سے کئی مُودی کی تعریف کریں گے لیکن فلسطینیوں پر بھونکیں گے کہ مُشرک تھے اس لیے مررہے ہیں۔ نجانا اللہ من شرھم
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : میں جو لکھتا ہوں پوری ذمہ داری سے لکھتا ہوں۔ جا اپنے بڑے انڈین مدخلییوں اجمل منظور وغیرہ وغیرہ سے مانگ جو ایسے جہال کے لنک سنبھال کے رکھتے ہونگے۔
عاسم علی (سعودی بھکت) : اپنی زبان کو لگام دیجئے۔ شیخ اجمل منظور کے پاؤں کی خاک بھی نہیں ہو تم۔ تمہارے اندر انحراف کا جو مرض ہے اسکی وجہ سے تمہیں سعودی اور انڈین علماء چبھتے ہیں بلکہ پورا سعودی عرب تم پر گویا ایسا ہے جیسے۔ تیزاب ڈال دیا ہو۔
حنین قدسی : عاسم على یہ علماء کے احترام والا فلسفہ آپ لوگوں کو زیب نہیں دیتا ۔جتنا ظلم علماء پہ آپ لوگوں کی محبوب حکومت سعودیہ نے کیا ہے اتنا ظلم علماء پہ سارے کافروں نے مل کر بھی نہیں کیا لیکن بات وہی ہے کہ آپ لوگوں کی نظر میں عالم بھی وہی ہے جو حکومت آل سعود کا منظور نظر ہو ۔۔۔۔۔۔دو نمبری کی اس سے بڑھ کر اس دھرتی پہ کوی مثال نہیں
علیم الدین مدخلی : تم نے لکھا ہے تو تم ہی بھیجو گے، پہلے لنک بھیجو پھر کوئی جواب دینا۔
(اوپر ضیاء اللہ روپڑی صاحب بتا چکے تھے کہ انہوں نے رُحیلی مدخلی کی اس ویڈیو کی لنک سنبھال کر نہیں رکھی ہے تو اس مدخلی کو بہانا مل گیا بھاگنے کا)
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : لنک کا نکیر حاکم والے سوال سے کیا تعلق ہے؟،،، دو ٹوک جواب دے،، تیرے آقا محمد بن سلیمان فاحشہ عورتوں کو مملکت توحید میں نچواتا اور پوری دُنیا کو اس کی دعوت دیتا ہے، اس پر مُنکر پر کوئی عالم کا سب مشارکین کو نکیر کرنا واجب ہے یا نہیں؟؟ ہاں یا نہ میں جواب دے پھر تیری اور تیرے گرو رحیلی کی فقہ دیکھتے ہیں؟؟
علیم الدین مدخلی : لنک کا سوال پہلے سے ہے، تو بیچ میں دوسری چیزیں نہ لا۔ لنک بھیج پہلے۔
تو دیکھے گا شیخ رحیلی کی فقہ؟ ھھھھھھ تیری جہالت کو سمجھنے کے لئے یہی ایک جملہ کافی ہے۔
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : تو لنک چھوڑ، میں جہال کے لنک محفوظ کرتا ہوں نہ ترا ملازم ہوں کہ تکاش کرکے دوں،،، اپنی بات کر ، جو تو نے بک بک کی طلب اور دفع میں فرق ہوتا ہے،، تو تیرے نزدیک یہود کا قدسیوں کا قتل عام روکنا دفع ہے یا طلب،، دلیل سے بات کر، چل شاباش!!
علیم الدین مدخلی : تو ملازم نہیں، اپنے لکھے کی دلیل نہیں دے سکتا، تو بات کیا کرے گا۔
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : پھر بک بک، سوال سے کیوں بھاگتا ہے مولوی ؟ سوال جو تو نے کیا اس کا لنک سے کیا تعلق ؟ تیرا دعوی تھا کہ میں نکیر حاکم کی فروعات کو نہیں سمجھتا تو میں نے دعوت دی کہ دلیل کے میدان میں آ،، سوال دوبارہ دُہرا رہا ہوں نیچے،،،
لنک کا نکیر حاکم والے سوال سے کیا تعلق ہے؟،،، دو ٹوک جواب دے،، تیرے آقا محمد بن سلیمان فاحشہ عورتوں کو مملکت توحید میں نچواتا اور پوری دُنیا کو اس کی دعوت دیتا ہے، اس پر مُنکر پر کوئی عالم کا سب مشارکین کو نکیر کرنا واجب ہے یا نہیں؟؟ ہاں یا نہ میں جواب دے پھر تیری اور تیرے گرو رحیلی کی فقہ دیکھتے ہیں؟؟
علیم الدین مدخلی : تو لنک دینے سے کیوں بھاگ رہا ہے؟
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : تو لنک لنک کرکے اب بحث سے بھاگنا چاہتا ہے اور لوگوں کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے؟؟ پہلے تو مفتی الدیار بن کے مُجھ سے طلب ودفع اور نکیر حاکم پر دلائل طلب کررہا تھا،، اب جب میں تجھے بات کرنے کی دعوت دے رہا ہوں تو بھاگ رہا ہے اور لنک کی ٹر ٹر لگائی ہے۔ سوال تیرا ہی دوبارہ سُن۔۔۔۔
دو ٹوک جواب دے،، تیرے آقا محمد بن سلیمان فاحشہ عورتوں کو مملکت توحید میں نچواتا اور پوری دُنیا کو اس کی دعوت دیتا ہے، اس پر مُنکر پر کوئی عالم کا سب مشارکین کو نکیر کرنا واجب ہے یا نہیں؟؟ ہاں یا نہ میں جواب دے پھر تیری اور تیرے گرو رحیلی کی فقہ دیکھتے ہیں؟؟
علیم الدین مدخلی : اور تو بڑا علامہ سمجھ رہا ہے خود کو، مجھے معلوم ہے کہ تیری لیاقت کیا ہے؟ البتہ میں صرف یہ دیکھ رہا تھا کہ تو صرف بے تکی بولنا جانتا ہے۔
اگر تو نے خود شیخ سلیمان الرحیلی حفظہ اللہ کا قول سنا ہے تو لنک بھیجنے سے کیوں ڈر رہا ہے؟
اگر سچا ہے تو بھیج۔
(ضیاء اللہ روپڑی صاحب بتا چکے ہیں کی رُحیلی کی اس ویڈیو کی لنک ان کے پاس محفوظ نہیں پھر بھی بے شرم کی طرح یہ مدخلی لنک مانگے جا رہا ہے سوالات سے بھاگتے ہوئے)
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : لکھے ہوئے کی نہیں، لنک کی تو بک بک کررہا ہے۔ میں اپنے لکھے ہوئے ایک ایک لفظ پہ کھڑا ہوں اور رحیلی اس کے چوزے اجمل منظور جیسوں کے لیے اکیلا ہی کافی ہوں ان شاء اللہ۔ رحیلی کی بکواس کا ثبوت بھی جب چاہوں گا جس کو چاہوں گا دکھاؤں گا۔ تو اپنی بات کر نہ مولوی!! تو نے کہا کہ مُجھے نکیر حاکم اور جہا د فل-صطیین کے نازلہ کی فقہ حاصل نہیں۔ تو میں تُجھے بار بار دعوت دے رہا ہوں کہ آ ان مسائل پر دو ٹوک مُعین موقف کی روشنی میں بات کر، مثلا تیرا سوال نیچے دوبارہ دہرا رہا ہوں
لنک کا نکیر حاکم والے سوال سے کیا تعلق ہے؟،،، دو ٹوک جواب دے،، تیرے آقا محمد بن سلیمان فاحشہ عورتوں کو مملکت توحید میں نچواتا اور پوری دُنیا کو اس کی دعوت دیتا ہے، اس پر مُنکر پر کوئی عالم کا سب مشارکین کو نکیر کرنا واجب ہے یا نہیں؟؟ ہاں یا نہ میں جواب دے پھر تیری اور تیرے گرو رحیلی کی فقہ دیکھتے ہیں؟؟
علیم الدین مدخلی : اتنا تو دکھا نہیں سکا کہ شیخ رحیلی حفظہ اللہ نے کہاں یہ بات کہی ہے، اور چلا ہے بات کرنے۔
شیخ پر تہمت لگا رہا ہے، اور اپنی غلیظ زبان شیخ کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : جھوٹ مت بول شرارتی مدخلی، اللہ سے ڈر، یہاں سب دیکھ رہے ہیں۔ طلب اور دفع کی بحث تُونے چھیڑی کہ مجھے ان کی فقہ نہیں آتی، اور اسی طرح نکیر حاکم کی بھی، میں نے نہیں، شروع کی،، پھر میں نے جب مُعین اور دوٹوک سوالات کیے کہ:
(۱) کیا فلسطینیوں کے قتل سے یہود کو روکنا دفع ہے یا طلب، اس پر دو ٹوک جواب دے تو تُو لنک لنک کرکے بھاگ گیا۔ پھر جب میں نے سوال کیا کہ:
(۲) دو ٹوک جواب دے،، تیرے آقا محمد بن سلیمان فاحشہ عورتوں کو مملکت توحید میں نچواتا اور پوری دُنیا کو اس کی دعوت دیتا ہے، اس پر مُنکر پر کوئی عالم کا سب مشارکین کو نکیر کرنا واجب ہے یا نہیں؟؟ ہاں یا نہ میں جواب دے پھر تیری اور تیرے گرو رحیلی کی فقہ دیکھتے ہیں؟؟
تو تُو پھر لنک لنک کرکے بھاگ گیا،، اور مسلسل بھاگ رہا ہے۔ اگر تیرے بس کی بات نہیں ان مسائل پر دلائل کا استنباط اور یقینا نہیں تو جا کسی بڑے اجمل منظور، رحیلی یا ربیع مدخلی کو بُلا کر لا، اردو عربی انگریزی جس زبان میں چاہے مناقشہ کرکے باذن اللہ تعالی تیرے ان گرؤوں کا جہل مرکب ثابت کرنے ہر تیار ہوں۔ جاھل مُفرط،،، پتہ نہیں کہاں سے تُو اٹھ کر آگیا۔
یہ ذہن میں رکھیں کہ مدخلیوں کا یہ ٹولہ صرف بدمعاشی کرنے اور دین سے کھیلنے یہاں آیا۔ ورنہ میں اسے دعوت دے چُکا کہ تو اپنا موقف سامنے رکھ جہاد طلب اور دفع میں، میں اپنا رکھ چُکا، اسی طرح سعودی فواحشات میں نکیر حاکم پر بھی دوٹوک موقف میں نے دیا یہ اپنا دے اور دلائل سے بات کرے مگر یہ مسکسل لنک لنک کرکے بدتمیزی اور فرار چاہتا ہے۔
علیم الدین مدخلی : جہالت کا مجموعہ
میں نے یہی کہا ہے کہ دفع کے لئے بھی شرائط ہیں، اگر تو اس اختلاف کرتا ہے تو دلیل سے جواب دے۔
ساتھ یہ نہیں پڑھا تو نے کہ حالیہ قضیہ پر کیا حکم لگایا جائے گا اس کا معاملہ بڑے علما کے سپرد ہے، نہ میں اس میں حکم لگا سکتا ہوں اور نہ ہی تجھ جیسے کے بولنے پر منہج سلف سے ہٹ سکتا ہوں۔
علانیہ نکیر بھی واضح مسئلہ ہے، جس مسئلہ کو تو نے ذکر کیا ہے اس کے دو رخ ہیں، اس حکام کا نام لے کر تنقید، اور دوسرا مطلقا منکر پر انکار، دوسرا جائز ہے جبکہ پہلا حرام ہے۔
تو بات کیا کرے گا، شیخ پر لگائی گئی تہمت کا حوالہ نہیں پیش کر سکا اور آیا ہے بات کرنے۔
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : قضیہ معینہ پر ہی بات ہوگی نا جاہل مطلق،، نہ کہ فلسفے پر۔ اگر قضیہ معینہ پر تو کہتا ہے کہ میں بات کرنے کا اہل نہیں ہوں(اس کمنٹ کو اپنے اب ڈیلیٹ نہ کریں)تو پھر یہاں جھک مارنے کیوں آیا ہے؟ میں بات کررہا ہوں کہ میں بحمد اللہ بتوثیق علماء بات کرنے کا اہل ہوں، تو نہیں ہے تو چل نکل،، اور اگر بات کرنی ہے تو دو ٹوک بتا تیرے نزدیک جہاد قدس جہاد دفاعی ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو پھر بتا کہ کونسی شرط کے تحت تیرے خلیفے جہاد نہیں کررہے، جبکہ میں شریعت سے ثابت کروں کہ یہاں تمام شرائط باطل ہیں، باذن اللہ تعالی۔
دوسرا تو نے کہا کہ حاکم پر نکیر اور منکر پر نکیر کا فرق ہے، پہلی ناجائز دوسری جائز، یہ بھی جہل ہے، میرے نزدیک دونوں جائز ہیں اپنی اپنی شرائط کے ساتھ۔ اب بتا کہ کہ فاحشہ عورتوں کے رقص اور استھزائے رب العالمین کی طرف پوری دُنیا کو علانیہ دعوت دینے والے حاکم ایم بی ایس پر علانیہ نکیر جائز ہے یا نہیں؟؟ دو ٹوک بات کر پھر دیکھتا ہوں، تم قیامت تک اب لنک لنک کرکے ہی بھاگو گے، ان شاء اللہ ، بات کرنا تیرے بس میں ہے ہی نہیں۔
اگر نفس مسئلہ پر اجتہاد کرسکتے ہو نہ بات، تو بہتر اب مزید لغو نہ بکو اور یہاں سے نکل جاؤ۔ اللہ مُجھے اور تُمھیں ہدایت دے۔
علیم الدین مدخلی : لنک فراہم کر دیتے تو ہم بھی تمہارے کے ذریعے بیان کردہ شیخ کی راے سن لیتے۔ ورنہ بے کار ہے بات کرنا۔
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : خود ڈھونڈ، میں رُحیلی کو شیخ نہیں گمراہ اور ضال اور ماکر سمجھتا ہوں، اور اُمت کا مجرم، قدس کا مُجرم، میرا اس پر مقدمہ قائم ہے اور ان شاء اللہ، اللہ کی عدالت میں یہ پیش کروں گا۔
علیم الدین مدخلی : میں جانتا ہوں کہ تو نے شیخ پر تہمت لگائی ہے، تم جیسے لوگوں کا یہی شیوہ ہے۔ میں نے شیخ کا بیان سنا ہوا ہے، اس لئے تیری عربی دانی پر افسوس کر رہا ہوں۔
(یہاں اس مدخلی نے خود اعتراف کر لیا کہ اس نے بھی وہ بیان سنا ہے پھر بھی لنک کا بہانا بنا کر جواب دینے سے فرار ہو رہا ہے)
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : لنک کا تو نے کیا کرلینا تھا بدھو، تو اپنی بات کا دفاع نہیں کرسکا، میں نے تو تُجھے مستقل بحث کی دعوت دی تھی۔ لیکن تو کہتا ہے کہ میں مسئلہ معینہ (جہاد قدس) پر بولنے کا اہل ہی نہیں، تو پھر وقت کیوں ضائع کرتا ہے؟
اچھا!! سبحان اللہ،، تو پھر یہ مسلسل بک بک کیوں؟ چلو لنک یہاں شئیر کرو سب کے سامنے، اور ایک ایک کرکے اُس کے ہر جہل پر شرع کی روشنی میں بحث کرلیتے ہیں،، وللہ الحمد
کون دلیل سے بات کرنا چاہ رہا ہے اور کون گنوار مُفرط، اور بڑھک باز، یہ سب دیکھ چُکے ہیں۔ وللہ الحمد
علیم الدین مدخلی : تو نے جہاں سے سنا ہے وہ لنک شیئر کر، معلوم ہے کہ تو نے جو کذب بیانی کی ہے وہ شیخ کا موقف نہیں ہے۔ میں یہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ تو نے کس ویڈیو کو بنیاد بنایا ہے۔
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : تُو مان رہا ہے کہ تو نے بھی سُنی ہے، پہلے مکر کرکے لنک لنک کرتا رہا۔ جب سُنی ہوئی ہے تو بتا اور دلیل سے ثابت کر کہ میں نے کہاں غلط کہا؟
لعنة الله على الكاذبين والماكرين
اللهم امين
چل تو بھی آمین کہ اور اگر رحیلی کی بات کو شرعی دلائل سے ثابت کرسکتا ہے تو ایک ایک کرکے سامنے لاتے ہیں ورنہ دفع ہوجا، میرا وقت ضائع نہ کر۔
علیم الدین مدخلی : پہلے بات ثابت کر، پھر آگے بات ہوگی۔
ورنہ وقت برباد نہ کر۔
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : تو دعوی تو کر نا کہ جہاد فلسطین جہاد دفع ہے یا نہیں اور تیرے مُلحد خلیفہ کے اس سے تخلف کی کونسی وجوہات اور شرائط کی پاسداری ہے؟ پھر ہی بات ہو سکتی ہے۔
اور اگر لنک تُو نے سُن رکھا ہے تیرے دعوے کے مطابق تو یہاں شئر کر، میرا کام بھی آسان ہوجائے گا، اگر وُہی ہوا تو میں تصدیق کردوں گا۔ پھر رحیلی کے ایک ایک جہل کو کتاب و سُنت سے ثابت بھی کروں گا، کسی طرف تو آ ماکر مکر الثعلب!
وگرنہ لنک سے ہٹ کر تو میرے مُفصل اور دو ٹوک موقف پر خود سے بات کرنے سے کیوں بھاگ رہا ہے۔ تو نے سند نہیں کی جامعہ اسلامیہ سے؟ کیا پڑھتا رہا ہے وہاں؟ چل بتا کہ ایم بی ایس کے دُنیا بھر میں فواحش اور استھزاء باللہ کے نشر کرنے اور دعوت دینے پر اعلانیہ نکیر جائز ہے یا نہیں؟؟ دو ٹوک جواب دے، کب سے کہ رہا ہوں پھر دلائل پر آتے ہیں۔
علیم الدین مدخلی : میں کذاب کو آسانی فراہم نہیں کرتا۔
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : او خبیث! تو نے پہلے کہا کہ میں نے وُہی لنک سُن رکھا ہے اور یہ کہ مُجھے عربی کی سمجھ نہیں آئی۔ اب جب میں تُجھے لنک شئیر کرنے کا اور اس کی خرافات کا شرعی تجزیہ لینے کا کہ رہا ہوں تو مُجھے کذاب کہ رہا ہے؟ حیا نہیں آتی مکر کرتے ہوئے؟
علیم الدین مدخلی : یہ لفظ تیرے اوپر جچتا ہے، اپنی خصوصیات اپنے ساتھ رکھ۔
تو یہ کیوں نہیں کہتا کہ تو نے شیخ پر جھوٹ باندھا ہے۔
میں نے سن رکھا ہے، میرے پاس لنک ہے، اسی لئے تجھے شروع سے ہی کہتا رہا ہوں کہ تو لنک بھیج اگر سچا ہے تو۔
جھوٹے کبھی بھی حوالہ نہیں دے سکتے۔
شیخ نے فلسطین کے جہاد دفع ہونے کا انکار کیا ہی نہیں ہے۔
کذاب کہیں کا۔
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : تو واقعتا خبیث ہے مثل رحیلی، وقد قال اللہ تعالی (جاھد الکفار والمنافقین واغلظ علیھم)، اگر تم جیسے خارجی صفت پر سختی نہ کی جائے تو کفار کو استھزاء باللہ کے لیے بلاؤ گے اور اہل سُنت کا خون حلال کرتے رہو گے۔ میں دوبارہ ڈھونڈ کر سُن لوں گا، تو بتا کہ اُس نے کیا یہ نہیں بکا کہ آج دفاع قدس کے لیے جانے والے دفاع نہیں اقدام مانا جائے گا؟ اگر نہیں تو کیا کہا ہے؟ میں پوچھ رہا ہوں کہ میرے پاس اس کی خرافات یہاں نہیں،، یا جو کہا بتا نا ڈرتا کیوں ہے؟ ویڈیو شئر کر تاکہ ہم سُنیں پھر اس کا جہل ازروئے شرع ثابت کریں؟
اسرار حسین : جس سعودی کی تم بھکتی کرتے ہو اس کے ریاض کنسرٹ میں اللہ کی شان میں گستاخی ہوئی اس سے تمہیں کوئی فرق نہیں پڑا لیکن یہاں پوسٹ میں شیخ ضیاء اللہ روپڑی نے رُحیلی پر جرح کر دی تو بڑی غیرت آگئی تمہیں اور یہاں تلملا کر بدتمیزی کرنے لگے۔ اللہ سے زیادہ رحیلی کی فکر ہے مدخلیوں کو!!!
کب سے لنک لنک کر بھاگ رہے ہو اگر واقعی مدخلیت کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہو تو علمی بات کرو ادھر ادھر بھاگ کیوں رہے ہو؟
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : محترم بھائی، انھیں اللہ کی غیرت ہے نہ رسول اللہ کی نہ اُمت کے بہتے ہوئے خون کی۔ یہ صرف فاسق حکمرانوں کے بوٹ چاٹنے کے لیے کتابو سُنت کا نام لیتے ہیں۔ میں نے سادہ سے سوالات کیے تھے کہ کیا جہاد قدس دفاع اُمت ہے یا نہیں؟ اور کس شرط کے تحت تمہارا فاسق خلیفہ اس سے بھاگا ہے؟؟ اس نے جواب نہیں دیا اور کہا کہ میں اس پر بات کرنے کا اہل نہیں، تو پھر بک بک کرنے کیوں آیا؟ پھر میں نے کہا کہ تم مُجھے کہتے ہو کہ حاکم پر نکیر اور اس کے منکر پر نکیر کا میں فرق نہیں جانتا، تو میں نے کہا چل اس پر بات کر اور میں نے اسکے خلیفہ کے فسق کی ایک مثال بھی سامنے رکھی تاکہ معین اور دلائل کی روشنی میں بات ہو،،، لیکن اس نے کسی ایک مسئلہ پر بھی بات نہیں کی اور لنک لنک کرتا رہا۔ پھر اس نے کہا کہ میں نے وُہی ویڈیو رحیلی مدخلی کی سُنی ہے، اس نے کچھ اور کہا تو جھوٹ بولتا ہے، میں نے کہا کہ پھر یہاں شئر کر، تاکہ بات واضح ہو یہ پھر بھاگ گیا
اسرار حسین :
یہ لو لنک
لنک
علیم الدین مدخلی : پہلے عربی سیکھ لو بچے، پھر لنک بھیجنا، یہ دوسرا مسئلہ ہے۔
اسرار حسین : پوسٹ میں تو رحیلی کے تعلق سے شاہ کے شر کا دفاع و اہل غزہ کی مدد کے لیے جدوجہد سے روکنے کی بات لکھی ہے اور یہ لنک اسی تعلق سے ہے۔
رہی بات عربی کی تو ایک جملہ لکھ کر اگر اس کی نحوی ترکیب پوچھ لی تو تمہاری ساری عربی دانی نکل جائے گی۔
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : یہ بھی اس رحیلی کا ایک اور شر ہے۔ مگر جس ویڈیو کی بات یہ شرارتی کررہا ہے وہ اس کے پاس ہے اور دوسری ہے مگر شئیر کرنے سے بھاگ رہا ہے۔
(اس کے بعد کلیم الدین مدخلی جب بات کرنے سے قاصر رہا اور ضیاء اللہ روپڑی صاحب کے سالوں کے جوابات نہ دے سکا تو اس علیم الدین مدخلی نے حافظ ضیاء اللہ روپڑی صاحب کو گالیاں دینا شروع کر دی۔ جس پر ضیاء اللہ روپڑی صاحب نے علیم الدین مدخلی کے گالیوں والے کمینٹ ڈلیٹ کئے اور اسے تنبیہ کی)
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : تو اب گالیاں بکنے پر آچکا، نہ لنک پر بات کرے گا نہ اپنے موقف پر۔ کھال سے باہر نکل آیا ہے (اذا خاصم فجر)، تیری گالی ڈیلیٹ کی تاکہ مدخلی نجاست سے یہ پوسٹ پاک رہے۔
اگر دوبارہ گالی بکی تو چھتر مار کے نکال دوں گا اور بلاک بھی کردوں گا۔ تین گھنٹے سے بک بک لگائی ہے، سادہ سے سوالات پر بات کرنے کی اہلیت نہیں اور یہ لوگوں کو منھج سکھا رہے ہیں۔ سیکھنے والے بھی بیچارے کس قدر مصیبت زدہ ہونگے۔ ظلمت بعضھا فوق بعض
علیم الدین مدخلی : تیرے کمینٹ بھی گالیوں اور تکفیر وتبدیع سے بھرے پڑے ہیں۔
حافظ ضیاء اللہ روپڑی : تم اور رحیلی سمیت تمہارا ٹولہ گمراہ اور منافق ہو، میں صراحت سے کہتا ہوں، تمہیں اللہ اور اس کے رسول کے استھزاء پر غیرت نہیں آئی حرمت قدس پر نہیں آئی اور ایک ملحد حاکم کے لیے مُنہ سے جھاگ نکالتے ہو۔ میں دیانتاً نہ کہ صرف غضب کی بنا پر تمھیں منافق اور جاہل سمجھتا ہوں۔
اسرار حسین : جب ضیاء اللہ برنی صاحب کہہ چکے ہیں کہ دوبارہ ڈھونڈے گے تو ظاہر ہے ان کے پاس اس وقت رحیلی کی وہ ویڈیو محفوظ نہیں ہوگی! اب پھر بھی بےوقوف کی طرح بار بار مانگ رہے ہو! لنک دو لنک دو کر بھاگنے کی بجائے جو دوسرے اعتراض تم نے کئے ہیں اس پر بات کرو یہ ڈھکوسلے کر کیوں فرار ہو رہے ہو؟
اور جب تم کہتے ہو کہ تم نے رحیلی کی وہ ویڈیو سنی ہے اس کی لنک تمہارے پاس ہے تو پھر وہ ویڈیو یہاں لگا کر روپڑی صاحب کو غلط ثابت کرو؟ کہ رحیلی نے دفاع قدس کے لیے جانے والوں کو دفاعی جہاد مانا ہے اور اس کی حمایت کی ہے۔
جب لنک تمہارے پاس ہے تو اتنے وقت سے تم لنک لنک پر ہی کیوں اٹکے ہوئے ہو یہ حرکت تو تمہاری جہالت و بے بسی ظاہر کر رہی ہے؟
تم اللہ کی گستاخی پر آنکھیں بند کر یہاں رحیلی کی چمچاگری کرنے آئے اور وہ بھی نہ کر پائے نہ ہی دوسرے کسی سوالوں کے جواب دینے کو تیار ہو. بے غیرت مدخلی چُلّو بھر پانی میں ڈوب مرو۔
(علیم الدین مدخلی کی دھلائی ہوتی دیکھ کسی مدخلی سرغنے کی ہمت نہ ہوئی کہ یہاں آکر اس کو بچا لے و اس کی طرف سے بات کر لے یا جواب دے پس علیم الدین مدخلی رسوا ہو کر فرار ہو گیا پھر مدخلیت زدہ ایک ٹی وی چینل کا اینکر آیا اور ضیاء اللہ روپڑی صاحب سے نفرت کرنے کی بات کی جس پر اسے منہ توڑ جواب ملا)
سرفراز فیضی : جو شیخ رحیلی کو برا بولے اس سے ہم کو اللہ تعالیٰ کے لیے نفرت ہے اور اس نفرت کے ذریعہ ہم اللہ تعالی کا قرب چاہتے ہیں ۔
اسرار حسین : پھر تو تمہارے لئے نفرت و محبت کا معیار رُحیلی ہوا اللہ تو نہیں! اصل بات یہ ہے کہ تم جیسے مدخلی منافقین اہل حدیثوں کے اندر تقیہ کر چھپے ہوتے ہو لیکن جیسے ہی کسی مدخلی مولوی کی حقیقت بیان کی جائے تو تم جیسے مداخلہ برہنا ہوکر مدخلیت کا ننگا ناچ ناچ کر اپنی اصلیت ظاہر کر دیتے ہو۔ اے شرم و حیاء سے عاری بے شرم مدخلی جس سعودی کی تم بھکتی کرتے ہو اس کے ریاض کنسرٹ میں اللہ کی شان میں گستاخی کی گئی اس پر تمہارے دل میں یہ کرانے والی انتظامیہ کے لیے نفرت نہ ہوئی لیکن یہاں ایک اہل حدیث عالم نے مدخلیوں کے بابے رُحیلی کی پول کھول دی تو تمہیں اہل حدیث عالم سے نفرت ہو گئی. یعنی تمہارے نزدیک رُحیلی مدخلی بھی اللہ سے بڑھ کر ہے؟؟؟
انتہی۔
جب ہم نے بعد میں تلاش کیا تو ہمیں مدخلی مولوی رُحیلی کی وہ ویڈیو بھی مل گئی ملاحظہ فرمائیں مدخلی مولوی رُحیلی کا بیان جس میں وہ بڑی چالاکی سے جہاد فلسطین کے لیے باطل شرائط لگا لگا کر عوام کو جہاد فلسطین سے روک رہا ہے یہ سنو
..ان القتال في الفلسطين هذه الايام قتال دفع وجهاد دفع وجهاد دفع لا تشترة له شروط ويكن فرض العين على الأمة وانه يجب على كل شباب الامة عن يذهب إلى الفلسطين ليقاتل هناك.. هذا قول غلط
یعنی یہ بات بالکل غلط ہے کہ اس وقت فلسطین میں جنگ کرنا قتال دفع اور جہاد دفع ہے اور جہاد دفع کے لیے کوئی شرائط نہیں ہوتی اور یہ امت پر فرض عین ہو چکا ہے اور امت کے ہر نوجوان پر واجب ہے کہ فلسطین جاکر وہاں جنگ کرے۔ یہ بات بالکل غلط ہے۔
پھر کچھ مغالطے دینے کے بعد رُحیلی مدخلی مسلمانوں کو غزہ کے مسلمانوں کی مدد و نصرت کے لئے فلسطین جانے سے روکتے ہوئے کہتا ہے :
.....فان الخروج من البلد الى بلد آخر يكن من جهاد الطلب لا من جهاد الدفع فان الذي يخرج من بلد الى بلد آخر انما هوا طالب العدو وليس دافع..
یعنی ایک ملک سے دوسرے ملک جانا جہاد طلب میں سے ہوتا ہے جہاد دفع میں سے نہیں۔ بیشک جو ایک ملک سے دوسرے ملک نکلتا ہے وہ دشمن سے جنگ کا طلبگار ہوتا ہے نہ کے دفاع کرنے والا۔
اب یہ رہی رُحیلی مدخلی کی وہ ویڈیو اور اس کے واضح الفاظ جو کہ ضیاء اللہ روپڑی صاحب کے پاس اس وقت محفوظ نہ تھی جس کا فائدہ اٹھا کر علیم الدین مدخلی اتنے وقف بدتمیزی کر اپنی گندی تربیت کا مظاہرہ کرتا رہا جو سبھی دیکھ لیا اور وہ ضیاء اللہ روپڑی صاحب کے سوالات کی طرف نہیں آسکا۔ پھر بے شرم کی طرح اپنی اس ذلت کے بعد فرار ہو گیا۔
حافظ ضیاء اللہ روپڑی کی جانب سے فرقہ مدخلیہ کو دعوت:
اہل ملت کو معلوم ہو کہ کسی بھی عربی یا عجمی مدرسے کا پڑھا ہوا جو مطلقًا جہاد قدس کے خلاف بولتا ہے، یا علم کے باوجود مدخلی فرقے سے تعلق رکھتا ہے اور اس موقع پر یہود اور ظالم کفار سے جہاد کے بیان کی بجائے علمائے حق پر طعن کرتا ہے مثلا سلیمان رحیلی (جو مسلسل حُرمت شاہی کا دفاع اور حِیَل اور تاویلات باطلہ سے جہاد قدس کو ناممکن بنا رہا اور دفاع قدس کے لیے کسی بھی جانے والے کے جہاد کو دفاعی ماننے سے انکار اور العلامۃ المحدث الطریفی جیسے کبار پر طعن کرتا ہے) اور سالم طویل جو اسی قماش کا ہے،
جو اذن حاکم (مثل موجودہ) کے بغیر شاتمین رسول کے بائیکاٹ کا بھی مخالف ہے ، اور قدس میں نماز پڑھنے کے جذبے کی بھی تحقیر کرتا ہے، اور یہ محض چند ایک ہیں جو “ظل شاہی” کی وجہ سے جری ہیں، اور اسی طرح ہندوستانی صِغار مدخلی مثل اجمل منظور اور اس کا ٹولہ ، جن کی زبانیں اس وقت بھی یہود انجاس اور اسرائیل کی جنگی حمایت کرنے والے مُودی سے زیادہ مودودی اور عرب و عجم کے علمائے اہلحدیث پر دراز ہیں، جو تین سیکنڈ میں اہلسنت کے کسی عالم کو خارجی اور جہنم کا کُتا کہ دیتے ہیں،
اور جو اپنے خلیفہ ایم بی س کے الحاد اور فسق کا دفاع شعائر اللہ کے دفاع سے کہیں زیادہ کررہے ہیں، میں ان سب مذکور کو دیانتًا وامانتًا اور شرعًا، نہ کہ محض غضبًا، مُنافق کہتا اور سمجھتا ہو اور اسی طرح کسی بھی فاسق مسلمان کی طرف سے علامات نفاق اکبر بالتکرار ظاہر ہونے پر اُسے باعتبارِ ظاہر منافق کہنا جائز بلکہ بعض صورتوں میں واجب سمجھتا ہوں اور اہل ملت سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ ان منافقین کو پہچانیں اور اپنے دین اور جہاد فی سبیل اللہ کے بارے میں ان کی کسی تلبیس کا شکار نہ ہوں۔
البتہ منافق کہنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ یہ باطناً بھی منافق یا ملت اسلامیہ سے خارج ہوچُکے ہیں۔ مزید برآں یہ کہ اس قبیل کے مسلمانوں کو منافق کہنے پر متقدمین کے علاوہ علامہ سلیمان بن عبد اللہ آل شیخ، شیخ صالح الفوزان اور شیخ عبد اللہ جبرین حفظھم اللہ تعالی اجمعین اور دیگر علماء کے صریح فتاوی موجود ہیں، جن کی بنیاد نصوص وحیین ہیں۔ لہذا جس کسی کو ہمارے ان درباری مُلاؤوں کو جو اس موقع پر، جب کہ UNICEF کے مطابق ہر دس منٹ میں ایک فلسطینی بچہ شہید ہورہا ہے، منافق کہنے پر اعتراض ہے وہ تحمل اور دلیل سے بات کرے، تو سمجھائیں گے ان شاء اللہ۔ اور اگر مقصود صرف فیس بُک پر جگہ جگہ لفظی گُلکاریوں کے ذریعے
میری ذات کو مطعون کرنا ہے تو جاری رکھیں۔
الحاد ایک قرانی اصطلاح ہے، قال اللہ تعالی (ومن يرد فيه بالحاد بظلم نذقه من عذاب اليم)، اور مدخلیوں کا خليفہ سرزمینِ حجاز میں رب العالمین کے استھزاء کا سبب بننے سمیت کئی طرح کے الحاد کا مرتکب ہوا ہے۔ اگر کسی کو اختلاف ہے تو ادب و استفہام کے اصولوں کے مطابق سوال کرے، ان شاء اللہ دلیل کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔ اور اگر سستی فتوے بازی کا شوق ہے تو جاری رکھیں۔
کُل عالم کے فرقہ مدخلیہ کو دعوت ہے کہ مندرجہ ذیل اُمور پر کتاب و سُنت کی روشنی میں، تمیز کے ساتھ، عربی ، انگریزی یا اُردو، جس زبان میں چاہیں گفتگو کرلیں جس میں آئیں بائیں شائیں نہیں صرف نصوص شرعیہ کی روشنی میں بات ہوگی یا اُن کی تفہیم کے ضمن میں جہاں ضروری ہوا، فہم سلف پیش کیا جائے گا۔
البتہ اختلاف کی صورت میں مرجع صرف علم وحی ہوگا، قال اللہ تعالی ( یا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنوا أَطيعُوا اللَّهَ وَأَطيعُوا الرَّسولَ وَأُولِي الأَمرِ مِنكُم فَإِن تَنازَعتُم في شَيءٍ فَرُدّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسولِ إِن كُنتُم تُؤمِنونَ بِاللَّهِ وَاليَومِ الآخِرِ ذلِكَ خَيرٌ وَأَحسَنُ تَأويلًا﴾ [النساء: ٥٩]۔
وہ اُمور یہ ہیں:-
1. اس وقت قدس اور اہل قدس کا یہود کے مقابلے میں دفاع ایک عظیم واجب ہے جو کسی شرط کا پابند نہیں، بلکہ بالعموم جہاد دفاعی کے جواز کو کسی شرط کے ساتھ مُعلّق کرنا جہل اور ضلال ہے۔
2. جہاد قدس کو ترک کرکے عین اس موقع پر عالمی میلہ فحاشی اور ملاھی منعقد کرنے والا ایم بی ایس اور اس کے نقش قدم پر چلنے والا ہر حکمران شریعت کی رُو سے بدترین مُجرم ہے۔
مندرجہ بالا امور میرا دو ٹوک موقف ہیں۔ جس مدخلی کو ان سے اختلاف ہے، دلیل کے ساتھ میدان میں آجائے، لیکن بات مُعین اور واقع فلسطین کے تناظر میں ہوگی۔ ایسے نہیں جیسے کل رات ایک ہندوستانی مدخلی نے کتابی اصطلاحات اور ہوائی فلسفے مثلا “دفع اور طلب میں فرق”، “دفع کی شرائط”، “حاکم پر انکار ناجائز” چھوڑیں اور جب میں نے کہا کہ آجاؤ ان ہی اصطلاحات کی شرعی تطبیق جہاد فلسطین اور تمہارے منافق خلیفے پر کرتے ہیں تاکہ معلوم ہوجائے کہ جاہل کون ہے اور علم کے ساتھ بات کون کررہا ہے، تو چار گھنٹے ادھر اُدھر کی ہانکتا رہا لیکن قضیہ مُعینہ پر گفتگو کرنے کی جرات نہ ہوئی۔ جس کا جی چاہے اس پوری بحث کو دیکھ سکتا ہے۔
اس سے اُن بیوقوفوں کو بھی سبق حاصل ہونا چاہیے جو ان مداخلہ کی منھج وغیرہ پر طویل صحافیانہ تحریروں سے متاثر ہوجاتے ہیں، جبکہ فقہ اور اصول وغیرہ کی کتابوں سے نقل کرکے اپنے نام سے مبنی بر جہل غیر منضبط مضمون چھاپ دینا اور پھر دوسروں پر طعن کرنا ہر دوسرا نیم مولوی کرسکتا ہے۔ بلکہ یہ عام چلن ہے کہ دنیاوی یونیورسٹیوں سے نئے فارغ ہونے والے بھی نوکری کی تلاش میں جب اپنا CV تشکیل دیتے ہیں تو کسی عملی اور حقیقی کاوش یا تحقیق کی بجائے درسی کتابوں سے اصطلاحات ہی چھاپ رہے ہوتے ہیں۔
اس وقت بھی بعض دیسی نیم مدخلی نیم خواندہ مولوی میری تحریر پر “تاصیل نہیں جی”، “اخلاق رحیلی کا اچھا” وغیرہ جیسے تبصرے “قاضی نور حسین” بن کے کررہے ہیں، اور جب میں کہوں گا کہ کس نکتے کی تاصیل نہیں؟ اور کہاں شرعی ضابطہ اخلاق چھوڑا؟ جانتے بھی ہو تاصیل کسے کہتے ہیں؟ آؤ مُعین بات کرو تو بھاگ جائیں گے۔ یہی ہر علمی مُفلس اور لوگوں کو علمیت کے نام پر دھوکہ دینے والا جعلساز کرتا ہے۔
اس لیے عرض ہے کہ دفع و طلب، ان کی شرائط، فسق حاکم اور نکیر حاکم جیسے موضوعات پر فقہی تاصیل کے ساتھ ساتھ معین مسائل پر تطبیق ہوگی، ہوائی بات کرکے اور یہاں وہاں کے اقوال نقل کرکے بھاگنے نہیں دوں گا۔ میں اگر کسی کو منافق اور غالی مبتدع کہتا ہوں تو دلیل دوں گا۔ تم اگر کسی کو اخوانی یا خارجی کہتے ہو تو جس بنا پر کہا اس پر دلیل شرعی دو گے تاکہ تمہارا شر بے نقاب ہو۔ عرض مسلم اور حرمت مسلم کوئی مذاق نہیں کہ جب جی چاہے تمہارا کوئی مدخلی شیخ یا لونڈا اُٹھ کر کسی کو گمراہ کہ دے۔
ہاں میں سخت زبان رکھتا ہوں اُن کے لیے جو احکام شریعت اور جہاد شرعی کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں، جانتے بوجھتے عوام کو گُمراہ کرتے ہیں، اور ایسے منافقین جن کا شر اللہ ذو الجلال کی بے حرمتی تک اور اُمت مسلمہ کی خوں ریزی پر ظلم و شقاوت تک پھیل جائے ان پر سختی کرنا قران کی رُو سے واجب سمجھتا ہوں۔ قال اللہ تعالی (جاھد الکفار والمنافقین واغلظ علیھم)۔
اگر میں کسی مقام پر غلط ہوں تو دلیل کے ساتھ واضح کرو کہ یہ سختی نہیں نرمی کا محل تھا۔ شریعت نے نرمی اور سختی دونوں کا محل منتخب کیا ہے۔ فیصلہ شریعت سے ہوگا تمہارے یا میرے مزاج سے نہیں۔ اور الحمد للہ تعالی مکارم اخلاق مدخلیوں سے بہتر سمجھتا ہوں، اور یہ بھی جانتا ہوں کہ منافق جب بے نقاب ہونے لگتا ہے تو میٹھے اخلاق کی ہی دہائیاں دیتا ہے۔
یہ دیکھیے کہ نوف بکالی ، جو تابعین کبار میں سے ہیں، ایک صالح خطیب ہیں، کسی تقریر میں لا پرواہی سے کہ دیا ک وہ موسی جو علم کے لیے گئے تھے وہ بنو اسرائیل کے موسی (علیہ الصلاۃ والسلام) نہیں تھے۔ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کو معلوم ہوا تو کہا (کذب عدو اللہ)، “اللہ کے دُشمن نے جھوٹ بولا”،، تو کیا اسے اس موقع پر گالی کہا جائے گا یا صحابہ کرام کی دینی حمیت جس نے باذن اللہ تعالی دین کو تحریفات سے محفوظ رکھا؟
آج کوئی اُٹھ کر استھزاء باللہ اور خوں ریزی مسلم کو سند طاعت کے ذریعے اور منھج کے نام پر رائج کرنا چاہے تو ہم کیا اُسے میڈل دیں؟؟ پھر میں نے جو الفاظ نقل کیے (وسخ، لص) یہ سلف صالحین کے آثار سے نقل کیے جو ایسے ہی ملاؤوں کے لیے ہیں، خود سے نہیں گھڑے۔ مدخلی کے لیے تو کسی حاکم کی حُرمت کتاب اللہ کی حُرمت سے بڑھ کر ہوسکتی ہے، کسی مولوی کے لیے غیرت شعائر اللہ کے لیے غیرت سے بڑھ کر ہوسکتی ہے، لیکن اہل سُنت کے لیے نہیں۔