اختیار (رکھنا)
اس کے لیے خيرة ، ملك ، ولاية اور امکن کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔1: خيرة
خیر یعنی اچھا اور بہتر اور خيرة اور اختار یعنی دو یا زیادہ چیزوں میں سے کسی اچھی چیز پسند کر لینا، چن لینا یا اختیار کرتا ہے۔ ارشاد باری ہے
وَمَا كَانَ لِمُؤۡمِنٍ وَّلَا مُؤۡمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَرَسُوۡلُهٗۤ اَمۡرًا اَنۡ يَّكُوۡنَ لَهُمُ الۡخِيَرَةُ مِنۡ اَمۡرِهِمۡؕ وَمَنۡ يَّعۡصِ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ فَقَدۡ ضَلَّ ضَلٰلاً مُّبِيۡنًا (سورۃ الاحزاب آیت 36)
اور کسی مومن مرد اور مومن عورت کو حق نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کوئی بات طے کر دیں تو وہ اس کام میں اپنا بھی کچھ اختیار سمجھیں۔ اور جو کوئی اللہ اور اسکے رسول کی نافرمانی کرے وہ بالکل گمراہ ہو گیا۔
2: ملکاور کسی مومن مرد اور مومن عورت کو حق نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کوئی بات طے کر دیں تو وہ اس کام میں اپنا بھی کچھ اختیار سمجھیں۔ اور جو کوئی اللہ اور اسکے رسول کی نافرمانی کرے وہ بالکل گمراہ ہو گیا۔
ملک ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو کسی کے قبضہ میں ہوا اور کسی دوسرے کا اس میں تصرف کرنے کا اختیار نہ ہو اور ملک اور ملک دونوں اس لحاظ سے ہم معنی ہیں (مف) یعنی ملک ایسی چیز میں اختیار کو کہتے ہیں جو اپنی ملکیت اور قبضہ میں ہو (اور ملک بادشاہ کو کہتے ہیں کہ پبلک اس کے قبضہ اور تصرف میں ہوتی ہے اور وہ اس کا منتظم ہوتا ہے) قرآن میں ہے:
قَالُوۡا مَاۤ اَخۡلَـفۡنَا مَوۡعِدَكَ بِمَلۡكِنَا وَلٰـكِنَّا حُمِّلۡنَاۤ اَوۡزَارًا مِّنۡ زِيۡنَةِ الۡقَوۡمِ فَقَذَفۡنٰهَا فَكَذٰلِكَ اَلۡقَى السَّامِرِىُّۙ (سورۃ طہ آیت 87)
وہ بولے: ہم نے اپنے اختیار سے آپ کے وعدہ کی خلاف ورزی نہیں کی مگر (ہوا یہ کہ) قوم کے زیورات کے بھاری بوجھ ہم پر لاد دیئے گئے تھے تو ہم نے انہیں (آگ میں) ڈال دیا پھر اسی طرح سامری نے (بھی) ڈال دیئے
یعنی سامری فریب سے ہم سے زیورات لے کر اور بچھڑا بنا کر کچھ اس طرح ہم پر مسلط ہو گیا تھا کہ ہمیں اپنی مرضی سے اپنی چیزوں میں بھی تصرف کرنے کا اختیار ہی نہ رہا۔وہ بولے: ہم نے اپنے اختیار سے آپ کے وعدہ کی خلاف ورزی نہیں کی مگر (ہوا یہ کہ) قوم کے زیورات کے بھاری بوجھ ہم پر لاد دیئے گئے تھے تو ہم نے انہیں (آگ میں) ڈال دیا پھر اسی طرح سامری نے (بھی) ڈال دیئے
3: ولاية
(و مفتوحہ کے ساتھ، اور اگر و مکسورہ یعنی ولایت ہو تو اس کا معنی ملک، سلطنت یا بادشاہی ہے) اور ولایہ بمعنی کسی کام کا متولی ہونا (مف) ، اور الولاء بمعنی وہ میراث ہو اپنے آزاد کردہ غلام سے حاصل ہو (مف) اور ولایة کا لفظ قرآن میں وراثت کے معنوں میں بھی استعمال ہوا ہے۔ مہاجرین اولین اور انصار میں جب مواخاۃ کا سلسلہ قائم ہوا تو وہ ایک دوسرے کے وارث بھی ہوتے تھے لیکن بعد میں یہ احکام ختم کر دئیے گئے اور حقیقی وارثوں کو ہی اصل وارث قرار دیا گیا۔
نیز قرآن نے مولی (جمع موالی) وارث کے معنوں میں استعمال کیا ہے۔ ارشاد باری ہے:
وَلِكُلٍّ جَعَلۡنَا مَوَالِىَ مِمَّا تَرَكَ الۡوَلِدٰنِ وَالۡاَقۡرَبُوۡنَؕ وَالَّذِيۡنَ عَقَدَتۡ اَيۡمَانُكُمۡ فَاٰتُوۡهُمۡ نَصِيۡبَهُمۡؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ شَهِيۡدًا (سورۃ النساء آیت 33)
اور جو مال ماں باپ اور رشتہ دار چھوڑ مریں تو حقداروں میں تقسیم کر دو کہ ہم نے ہر ایک کے حقدار مقرر کر دیئے ہیں۔ اور جن لوگوں سے تم عہد کر چکے ہو ان کو بھی ان کا حصہ دو۔ بیشک اللہ ہر چیز پر نگران ہے۔
گویا ولایة کا لفظ ملک سے بہت زیادہ وسیع مفہوم میں استعمال ہوتا ہے۔ ارشاد باری ہے:اور جو مال ماں باپ اور رشتہ دار چھوڑ مریں تو حقداروں میں تقسیم کر دو کہ ہم نے ہر ایک کے حقدار مقرر کر دیئے ہیں۔ اور جن لوگوں سے تم عہد کر چکے ہو ان کو بھی ان کا حصہ دو۔ بیشک اللہ ہر چیز پر نگران ہے۔
هُنَالِكَ الۡوَلَايَةُ لِلّٰهِ الۡحَـقِّؕ هُوَ خَيۡرٌ ثَوَابًا وَّخَيۡرٌ عُقۡبًا (سورۃ الکہف آیت 44)
یہاں سے ثابت ہوا کہ حکومت سب اللہ کی ہے جو معبود برحق ہے وہی بہترین ثواب عطا کرنے والا اور بہترین انجام لانے والا ہے۔
4: امکنیہاں سے ثابت ہوا کہ حکومت سب اللہ کی ہے جو معبود برحق ہے وہی بہترین ثواب عطا کرنے والا اور بہترین انجام لانے والا ہے۔
مکان بمعنی جگہ، موضع، درجہ اور امکن اور مکّن دونوں کے معنی کسی کو کسی جگہ پر قدرت دینا ۔ اختیار دیا اور قادر بنانا ہے (منجد) اور امکن الامر بمعنی کسی کام کو ممکن اور آسان بنانا ہے۔ (منجد) گویا امکن میں اختیار کے ساتھ جگہ یا مقام کا مفہوم پایا جاتا ہے۔ ارشاد باری ہے:
وَاِنۡ يُّرِيۡدُوۡا خِيَانَتَكَ فَقَدۡ خَانُوا اللّٰهَ مِنۡ قَبۡلُ فَاَمۡكَنَ مِنۡهُمۡؕ وَاللّٰهُ عَلِيۡمٌ حَكِيۡمٌ (سورۃ الانفال آیت 71)
اور اگر یہ لوگ تم سے دغا کرنا چاہیں گے تو یہ پہلے ہی اللہ سے دغا کر چکے ہیں تو اس نے انکو تمہارے قبضے میں کر دیا۔ اور اللہ دانا ہے حکمت والا ہے۔
ماحصل: اور اگر یہ لوگ تم سے دغا کرنا چاہیں گے تو یہ پہلے ہی اللہ سے دغا کر چکے ہیں تو اس نے انکو تمہارے قبضے میں کر دیا۔ اور اللہ دانا ہے حکمت والا ہے۔
- خيرة: دو یا زیادہ چیزوں میں سے ایک کے کو انتخاب کر لینے کا اختیار۔
- ملک: کسی چیز میں تصرف کرنے کا اختیار۔
- ولایۃ: کسی چیز کے جملہ اختیارات کا کسی شخص کے قبضہ میں ہونا۔
- امکن: جب اختیار میں مقام یا جگہ کا تصور بھی موجود ہو۔