زبان کا استعمال

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ہر انسان میں خوبی اور خامی دونوں موجود ہوتی ہیں، بس فرق صرف اتنا ہے کہ جو تراشتا ہے اسے خوبی نظر آتی ہے، جو تلاشتا ہے اسے خامی نظر آتی ہے۔ دماغ سے خالی ہوتے ہیں لوگ جو صرف کپڑے اور جوتے دیکھ کر دوسرے انسان کی شخصیت کی قیمت لگاتے ہیں جبکہ انسان کپڑوں میں نہیں زبان میں چھپا ہوتا ہے۔ زبان ہی پہچان ہوتی ہے،جب کھلتی ہے تو پتہ چلتا ہے خوشبو کے نخلستان اور سمندر کی گہرائی ہے یا کیچڑ کی دلدل اور خار کی چبھن۔ اچھے برے لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں۔ زبان کا استعمال اور لفظوں کا چناؤ ہی دوسروں کی نظر میں ہمارے مقام کا تعین کرتا ہے۔


سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنھما
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسلمانوں میں سے افضل آدمی کے متعلق پوچھا گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
''جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں''۔

سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھے اپنے دو جبڑوں کے درمیان کی چیز [ زبان ] کی اور دونوں ٹانگوں کے درمیان کی چیز [ شرمگاہ ] کی ضمانت دے دے تو میں اس کے لئے جنت کی ضمانت دیتا ہوں ۔

سیدناعبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنھما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص خاموش رہا اس نے نجات پائی۔

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
آدمی کا ایمان اس وقت تک درست نہیں ہوسکتا جب تک اس کا دل سیدھا نہ ہوجائے ، اور دل اس وقت تک سیدھا نہیں ہوسکتا جب تک زبان سیدھی نہ ہوجائے ۔

سیدنا ابوسعید خدری مرفوعاً نقل کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ جب صبح ہوتی ہے تو انسان کے تمام اعضاء اس کی زبان سے التجاء کرتے ہیں کہ اللہ سے ڈر ہم بھی تیرے ساتھ ہیں اگر تو سیدھی ہوگی تو ہم سے سیدھے ہوں گے اور اگر تو ٹیڑھی ہوگئی تو ہم سب بھی ٹیڑھے ہو جائیں گے۔

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ (بعض وقت) بندہ اللہ کی رضا مندی کی بات کرتا ہے اور اس کی اور اس کو پرواہ بھی نہیں ہوتی لیکن اس کے سبب سے اللہ تعالیٰ اس کے درجات بلند کرتا ہے اور بعض وقت بندہ اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنے والی بات بولتا ہے اور اس کی پر واہ نہیں کرتا لیکن اس کے سبب سے وہ جہنم میں گرجاتا ہے۔

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، اسے چاہیے کہ وہ اچھی بات کرے یا خاموش رہے


سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ! مجھے ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے اور مجھے جہنم سے دور کردے
(لمبی حدیث ہے جس کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا)
’’کیا میں تجھے ایسی بات نہ بتلاؤں؟ جس پر ان سب کادارومدار ہے ‘‘ میں نے کہا کیوں نہیں؟ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم پھر نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی زبان پکڑی اور فرمایا: ’’اس کو روک رکھ‘‘ میں نے عرض کیا، کیا ہم
زبان سے جو گفتگو کرتے ہیں، اس پر بھی ہماری پکڑ ہوگی؟ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ’’تیری ماں تجھےگُم پائے(یہ عربی محاورہ ہے کوئی بد دعا ‏نہیں) جہنم میں لوگوں کو ان کی زبانوں کی کاٹی ہوئی کھیتیاں ہی اوندھے منہ گرائیں گے

عقبۃ ابنِ عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ! نجات کس طرح ممکن ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’اپنی زبان کو قابومیں رکھو، تمہارا گھر تمہیں اپنے اندر سمالے (بغیر ضرورت کے گھر سے نہ نکلو) اور اپنی غلطیوں پر خوب آنسو بہاؤ


عن أبي هريرة رضي الله عنه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : من حسن
إسلام المرء تركه ما لا يعنيه حديث حسن ، رواه الترمذي وغيره .
''بہترین مسلمان ہونے کے لئے کسی شخص کا لایعنی باتوں کو ترک کر دینا ہی کافی ہے''

آدمی قیامت کے دن نیکیوں کے پہاڑ لے کر آئے گا ،وہ دیکھے گا کہ اس کی زبان نے وہ تمام پہاڑ ملیامیٹ کردیئے ہیں اور انسان گناہوں کے پہاڑ لیکر آئے گا اور وہ دیکھے گا کہ اللہ کے ذکر اور اس جیسی چیزوں سے وہ گناہوں کے پہاڑ ریزہ ریزہ ہوگئے ہیں ۔


اللہ رب کریم ہماری زبانوں کی حفاظت فرمایے امین

زنیرہ گل
 
Top