حضور اکرم ا کا ارشاد ہے:
ترجمہ:’’اے جوانو!تمہیں نکاح کرلیناچاہیے، کیونکہ یہ نگاہ کو زیادہ جھکانے والا اور شرمگاہ کی زیادہ حفاظت کرنے والا ہے،اور جو اس کی طاقت نہ رکھے وہ روزے رکھے‘‘۔
(ترمذی، ج:۱،ص:۲۰۶)
بیشتر وہ لوگ جو نکاح کی استطاعت رکھتے ہوئے بھی نکاح نہیںکرتے، ان کے ذہن میں ہمیشہ زنا کاری کا لاواپکتا رہتاہے اور زنا انسان کو یقینی طور پر ایمان سے کوسوں دور لے جاتا ہے ۔ اب جو مسلمان شادی نہیں کرتا، وہ درحقیقت اپنے دین کو بھی داؤ پر لگاناچاہتا ہے۔ نکاح کے ذریعہ ان سب مسئلوں سے نجات ہے۔ اور اگر واقعی کوئی مجبوری ہے اور اصل تدبیر ’’نکاح‘‘پر عمل نہیں کرسکتا تو پھر یہ علاج ہے جو حدیث شریف میں بیان ہوا ہے کہ آپ ا نے اس کے بدل یعنی’’روزے‘‘ کو اختیار کرنے کا ارشاد فرمایا، کیونکہ روزے سے نفسانی شہوت ٹوٹ جاتی ہے۔
ترجمہ:’’اے جوانو!تمہیں نکاح کرلیناچاہیے، کیونکہ یہ نگاہ کو زیادہ جھکانے والا اور شرمگاہ کی زیادہ حفاظت کرنے والا ہے،اور جو اس کی طاقت نہ رکھے وہ روزے رکھے‘‘۔
(ترمذی، ج:۱،ص:۲۰۶)
بیشتر وہ لوگ جو نکاح کی استطاعت رکھتے ہوئے بھی نکاح نہیںکرتے، ان کے ذہن میں ہمیشہ زنا کاری کا لاواپکتا رہتاہے اور زنا انسان کو یقینی طور پر ایمان سے کوسوں دور لے جاتا ہے ۔ اب جو مسلمان شادی نہیں کرتا، وہ درحقیقت اپنے دین کو بھی داؤ پر لگاناچاہتا ہے۔ نکاح کے ذریعہ ان سب مسئلوں سے نجات ہے۔ اور اگر واقعی کوئی مجبوری ہے اور اصل تدبیر ’’نکاح‘‘پر عمل نہیں کرسکتا تو پھر یہ علاج ہے جو حدیث شریف میں بیان ہوا ہے کہ آپ ا نے اس کے بدل یعنی’’روزے‘‘ کو اختیار کرنے کا ارشاد فرمایا، کیونکہ روزے سے نفسانی شہوت ٹوٹ جاتی ہے۔