اگرچہ اسلام میں توہُّم پرستی یا بدشگونی کی قطعاً گنجائش نہیں، مگر اس کے باوجود مسلمانوں کی کثیر تعداد اِس مرض کا شکار نظر آتی ہے۔ مسلمانوں میں توہُّم پرستی کی ایک وجہ تو کم علمی اور دینی اَحکام سے ناواقفیت ہے اور دوسری بڑی وجہ ایک لمبا زمانہ برِصغیر پاک وہند میں مسلمانوں اور ہندوؤں کا ایک ساتھ رہنا تھا، ہندوؤں میں توہُّم پرستی حد درجہ عام ہے، مثلاً:
* نومولود کو نظرِبد سے بچانے کے لیے پیشانی پر کاجل (سرمہ)کا نشان لگانا۔
* شام کے وقت صفائی (جھاڑو لگانے )سے گریز کرنا کہ اس سے دولت کم ہوگی۔
* مرد کی دائیں اور عورت کی بائیں آنکھ پھڑکنے کو اچھی خبر کی آمد سے مشروط کرنا۔
* چارپائی پر بیٹھے ہوئے ٹانگیں لٹکی ہونے کی حالت میں ہلانے سے دولت کا ہاتھ سے نکل جانا۔
* پیاز یا چھری سرہانے رکھنے سے برے خوابوں سے نجات ملنا۔
* کالی بلّی کا راستہ کاٹنا۔
* ٹوٹے ہوئے آئینے میں چہرہ دیکھنا۔
* دودھ کا اُبل کر برتن سے باہر گر جانا ۔
* مغرب کے بعد گھر کی ساری بتیاں جلا دینا، ورنہ بد روحیں آجانے کا ذہن رکھنا۔
* خالی قینچی چلانے سے قطع تعلقی ہو جانا۔
* کانچ کا ٹوٹنا اور بلی یا کتے کا رونا نحوست اور بے برکتی کا باعث سمجھا جاتا ہے۔
* منڈیر پر کوا بیٹھا تو مہمان آنے والے ہیں۔
* چھینک آئی تو کوئی یاد کررہا ہے۔
* دائیں ہاتھ میں خارش ہے تو دولت آئے گی، بائیں میں ہے تو جائے گی۔
* جھاڑو سیدھاکھڑا کرنا، یا بعد از عصر جھاڑو دینا نحوست ہے، وغیرہ
یہ سب ہندو معاشرے کے عام توہُّمات ہیں۔موجودہ سائنسی دور میں بھی،جہاں ہر واقعہ اور نظریے کے دلائل اور حقائق تلاش کیے جاتے ہیں، دنیا کی مادی اعتبار سے ترقی یافتہ اَقوام میں بھی توہُّم پرستی عام ہے،مثلاً:
* ’’اسپین ‘‘میں منگل کے دن مہینے کی ۱۳؍تاریخ ہو تو اسے قومی طور پر بدقسمتی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
* ’’چائنا‘‘ میں۸ ؍کا ہندسہ مبارک اور۴ ؍کا ہندسہ منحوس خیال کیا جاتا ہے، حتیٰ کہ کچھ لوگ عمارت کی چوتھی منزل تعمیر نہیں کرتے۔
* ’’آئرلینڈ ‘‘میں دلہنیں اپنے لباس یا زیورات میں چھوٹی گھنٹی ضرور استعمال کرتی ہیں، جسے خوش قِسمتی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
* ’’روس‘‘ میں خالی بالٹی کہیں لے جانے کو بُرا شگون سمجھا جاتا ہے۔
* ’’فن لینڈ‘‘ کے لوگ یقین رکھتے ہیں کہ اگر مکڑی کو مارا جائے تو اگلے دن بارش ہوگی۔
* ’’پرتگال‘‘ کے لوگ سمجھتے ہیں کہ اُلٹا چلنے سے برائی ہمارا راستہ دیکھ لیتی ہے۔
* ’’مصر ‘‘ میں خالی قینچی چلانے کو بُرا سمجھا جاتا ہے، کیوں کہ اس سے ہوا میں موجود بدروحیں کٹ جاتی ہیں، جس کے باعث ان کو غصہ آجاتا ہے۔
* ’’سوئٹزرلینڈ‘‘ اور ’’نیدرلینڈ‘‘ کے لوگ شادی کے بعد گھر کے باہر صنوبر کا درخت لگاتے ہیں کہ یہ ان کے ازدواجی تعلقات میں مضبوطی ڈالے گا۔
* ’’برطانیہ‘‘ میں چیونٹیوں کی آمد بُرے موسم اور اُن کا قطار میں چلنا بارش ہونے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
* ’’مغرب‘‘ میں سفید مرغی نظر آنا رحمت، جب کہ سیاہ مرغی کو شیطان کی روح گمان کیا جاتا ہے۔
* نومولود کو نظرِبد سے بچانے کے لیے پیشانی پر کاجل (سرمہ)کا نشان لگانا۔
* شام کے وقت صفائی (جھاڑو لگانے )سے گریز کرنا کہ اس سے دولت کم ہوگی۔
* مرد کی دائیں اور عورت کی بائیں آنکھ پھڑکنے کو اچھی خبر کی آمد سے مشروط کرنا۔
* چارپائی پر بیٹھے ہوئے ٹانگیں لٹکی ہونے کی حالت میں ہلانے سے دولت کا ہاتھ سے نکل جانا۔
* پیاز یا چھری سرہانے رکھنے سے برے خوابوں سے نجات ملنا۔
* کالی بلّی کا راستہ کاٹنا۔
* ٹوٹے ہوئے آئینے میں چہرہ دیکھنا۔
* دودھ کا اُبل کر برتن سے باہر گر جانا ۔
* مغرب کے بعد گھر کی ساری بتیاں جلا دینا، ورنہ بد روحیں آجانے کا ذہن رکھنا۔
* خالی قینچی چلانے سے قطع تعلقی ہو جانا۔
* کانچ کا ٹوٹنا اور بلی یا کتے کا رونا نحوست اور بے برکتی کا باعث سمجھا جاتا ہے۔
* منڈیر پر کوا بیٹھا تو مہمان آنے والے ہیں۔
* چھینک آئی تو کوئی یاد کررہا ہے۔
* دائیں ہاتھ میں خارش ہے تو دولت آئے گی، بائیں میں ہے تو جائے گی۔
* جھاڑو سیدھاکھڑا کرنا، یا بعد از عصر جھاڑو دینا نحوست ہے، وغیرہ
یہ سب ہندو معاشرے کے عام توہُّمات ہیں۔موجودہ سائنسی دور میں بھی،جہاں ہر واقعہ اور نظریے کے دلائل اور حقائق تلاش کیے جاتے ہیں، دنیا کی مادی اعتبار سے ترقی یافتہ اَقوام میں بھی توہُّم پرستی عام ہے،مثلاً:
* ’’اسپین ‘‘میں منگل کے دن مہینے کی ۱۳؍تاریخ ہو تو اسے قومی طور پر بدقسمتی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
* ’’چائنا‘‘ میں۸ ؍کا ہندسہ مبارک اور۴ ؍کا ہندسہ منحوس خیال کیا جاتا ہے، حتیٰ کہ کچھ لوگ عمارت کی چوتھی منزل تعمیر نہیں کرتے۔
* ’’آئرلینڈ ‘‘میں دلہنیں اپنے لباس یا زیورات میں چھوٹی گھنٹی ضرور استعمال کرتی ہیں، جسے خوش قِسمتی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
* ’’روس‘‘ میں خالی بالٹی کہیں لے جانے کو بُرا شگون سمجھا جاتا ہے۔
* ’’فن لینڈ‘‘ کے لوگ یقین رکھتے ہیں کہ اگر مکڑی کو مارا جائے تو اگلے دن بارش ہوگی۔
* ’’پرتگال‘‘ کے لوگ سمجھتے ہیں کہ اُلٹا چلنے سے برائی ہمارا راستہ دیکھ لیتی ہے۔
* ’’مصر ‘‘ میں خالی قینچی چلانے کو بُرا سمجھا جاتا ہے، کیوں کہ اس سے ہوا میں موجود بدروحیں کٹ جاتی ہیں، جس کے باعث ان کو غصہ آجاتا ہے۔
* ’’سوئٹزرلینڈ‘‘ اور ’’نیدرلینڈ‘‘ کے لوگ شادی کے بعد گھر کے باہر صنوبر کا درخت لگاتے ہیں کہ یہ ان کے ازدواجی تعلقات میں مضبوطی ڈالے گا۔
* ’’برطانیہ‘‘ میں چیونٹیوں کی آمد بُرے موسم اور اُن کا قطار میں چلنا بارش ہونے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
* ’’مغرب‘‘ میں سفید مرغی نظر آنا رحمت، جب کہ سیاہ مرغی کو شیطان کی روح گمان کیا جاتا ہے۔