بچانا
کے لیے وقی، منع، حجر، احصن، جنب اور عصم کے الفاظ آئے ہیں۔1: وقی
وقی کے معنی برے کاموں کے انجام سے ڈرا کر ان برے کاموں اوران کی عقوبت سے بچانا ہے(مف) ارشاد باری ہے:يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا قُوۡۤا اَنۡفُسَكُمۡ وَاَهۡلِيۡكُمۡ نَارًا وَّقُوۡدُهَا النَّاسُ وَالۡحِجَارَةُ عَلَيۡهَا مَلٰٓٮِٕكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعۡصُوۡنَ اللّٰهَ مَاۤ اَمَرَهُمۡ وَيَفۡعَلُوۡنَ مَا يُؤۡمَرُوۡنَ (سورۃ التحریم آیت 6)
اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، جس پر سخت مزاج طاقتور فرشتے (مقرر) ہیں جو کسی بھی امر میں جس کا وہ انہیں حکم دیتا ہے اﷲ کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کام انجام دیتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے
اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، جس پر سخت مزاج طاقتور فرشتے (مقرر) ہیں جو کسی بھی امر میں جس کا وہ انہیں حکم دیتا ہے اﷲ کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کام انجام دیتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے
2: منع
کے معنی روکنا اور اس کی ضد الاعطاء یعنی کسی کو کچھ دے دینا ہے (م ل) روک کھڑی کر دینا یا رکاوٹ بن کر کسی مصیبت یا آفت سے بچانے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ قرآن میں ہے:هُوَ الَّذِىۡۤ اَخۡرَجَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا مِنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ مِنۡ دِيَارِهِمۡ لِاَوَّلِ الۡحَشۡرِؔؕ مَا ظَنَنۡتُمۡ اَنۡ يَّخۡرُجُوۡا وَظَنُّوۡۤا اَنَّهُمۡ مَّانِعَتُهُمۡ حُصُوۡنُهُمۡ مِّنَ اللّٰهِ فَاَتٰٮهُمُ اللّٰهُ مِنۡ حَيۡثُ لَمۡ يَحۡتَسِبُوۡا وَقَذَفَ فِىۡ قُلُوۡبِهِمُ الرُّعۡبَ يُخۡرِبُوۡنَ بُيُوۡتَهُمۡ بِاَيۡدِيۡهِمۡ وَاَيۡدِىۡ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ فَاعۡتَبِرُوۡا يٰۤاُولِىۡ الۡاَبۡصَارِ (سورۃ الحشر آیت 2)
وہی ہے جس نے اُن کافر کتابیوں کو (یعنی بنو نضیر کو) پہلی جلاوطنی میں گھروں سے (جمع کر کے مدینہ سے شام کی طرف) نکال دیا۔ تمہیں یہ گمان (بھی) نہ تھا کہ وہ نکل جائیں گے اور انہیں یہ گمان تھا کہ اُن کے مضبوط قلعے انہیں اللہ (کی گرفت) سے بچا لیں گے پھر اللہ (کے عذاب) نے اُن کو وہاں سے آلیا جہاں سے وہ گمان (بھی) نہ کرسکتے تھے اور اس (اللہ) نے اُن کے دلوں میں رعب و دبدبہ ڈال دیا وہ اپنے گھروں کو اپنے ہاتھوں اور اہلِ ایمان کے ہاتھوں ویران کر رہے تھے۔ پس اے دیدۂ بینا والو! (اس سے) عبرت حاصل کرو
وہی ہے جس نے اُن کافر کتابیوں کو (یعنی بنو نضیر کو) پہلی جلاوطنی میں گھروں سے (جمع کر کے مدینہ سے شام کی طرف) نکال دیا۔ تمہیں یہ گمان (بھی) نہ تھا کہ وہ نکل جائیں گے اور انہیں یہ گمان تھا کہ اُن کے مضبوط قلعے انہیں اللہ (کی گرفت) سے بچا لیں گے پھر اللہ (کے عذاب) نے اُن کو وہاں سے آلیا جہاں سے وہ گمان (بھی) نہ کرسکتے تھے اور اس (اللہ) نے اُن کے دلوں میں رعب و دبدبہ ڈال دیا وہ اپنے گھروں کو اپنے ہاتھوں اور اہلِ ایمان کے ہاتھوں ویران کر رہے تھے۔ پس اے دیدۂ بینا والو! (اس سے) عبرت حاصل کرو
3: حجز
حجز اصل میں دو چیزوں کے درمیان ایک تیسری چیز ہوتی ہے جو درمیان میں حائل ہو کر آڑ کا کام دے دیتی ہے (م ۔ل) اور حجز بمعنی آڑ بن کر ایک چیز کو دوسری سے بچا لینا ارشاد باری ہے:فَمَا مِنۡكُمۡ مِّنۡ اَحَدٍ عَنۡهُ حَاجِزِيۡنَ (سورۃ الحاقۃ آیت 47)
پھر تم میں سے کوئی بھی (ہمیں) اِس سے روکنے والا نہ ہوتا
پھر تم میں سے کوئی بھی (ہمیں) اِس سے روکنے والا نہ ہوتا
4: أَحْصَنَ
حَصن کے معنی قلعہ یا پناہ گاہ کے ہیں۔ ابن الفارس کے نزدیک اس کے معنی میں تین باتیں بنیادی طور پر پائی جاتی ہیں۔ حفاظت (۲) احاطہ (۳) پناہ (م ل) لہذا احصن میں بھی یہی باتیں پائی جائیں گی۔ یعنی روکنا۔ بچانا اور پوری طرح نگہداشت کرنا۔ ارشاد باری ہے:وَمَرۡيَمَ ابۡنَتَ عِمۡرٰنَ الَّتِىۡۤ اَحۡصَنَتۡ فَرۡجَهَا فَنَفَخۡنَا فِيۡهِ مِنۡ رُّوۡحِنَا وَصَدَّقَتۡ بِكَلِمٰتِ رَبِّهَا وَكُتُبِهٖ وَكَانَتۡ مِنَ الۡقٰنِتِيۡنَ (سورۃ التحریم آیت 12)
اور (دوسری مثال) عمران کی بیٹی مریم کی (بیان فرمائی ہے) جس نے اپنی عصمت و عفّت کی خوب حفاظت کی تو ہم نے (اس کے) گریبان میں اپنی روح پھونک دی اور اس نے اپنے رب کے فرامین اور اس کی (نازل کردہ) کتابوں کی تصدیق کی اور وہ اطاعت گزاروں میں سے تھی
اور (دوسری مثال) عمران کی بیٹی مریم کی (بیان فرمائی ہے) جس نے اپنی عصمت و عفّت کی خوب حفاظت کی تو ہم نے (اس کے) گریبان میں اپنی روح پھونک دی اور اس نے اپنے رب کے فرامین اور اس کی (نازل کردہ) کتابوں کی تصدیق کی اور وہ اطاعت گزاروں میں سے تھی
5: جنب
جنب کے بنیادی دو معنی ہیں (۱) پہلو (۲) دور کر دینا (م ل) اور جنب کے معنی کسی کو دور کر کے علیحدہ لے جا کر کسی مصیبت یا آفت سے بچا لینا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے پروردگار کے حضور دعا فرمائی:وَاِذۡ قَالَ اِبۡرٰهِيۡمُ رَبِّ اجۡعَلۡ هٰذَا الۡبَلَدَ اٰمِنًا وَّاجۡنُبۡنِىۡ وَبَنِىَّ اَنۡ نَّـعۡبُدَ الۡاَصۡنَامَؕ (سورۃ ابراہیم آیت 35)
اور جب ابراہیم نے دعا کی کہ اے میرے پروردگار اس شہر کو لوگوں کے لئے امن کی جگہ بنا دے اور مجھے اور میری اولاد کو اس بات سے کہ بتوں کی پرستش کرنے لگیں بچائے رکھیو۔
اور جب ابراہیم نے دعا کی کہ اے میرے پروردگار اس شہر کو لوگوں کے لئے امن کی جگہ بنا دے اور مجھے اور میری اولاد کو اس بات سے کہ بتوں کی پرستش کرنے لگیں بچائے رکھیو۔
6: عصم
کسی چیز کو اپنے پاس روک کر یا اپنی حفاظت میں لے کر اسے کسی ایسی آفت سے بچانا جس میں وہ جا پڑنے والا ہو ۔ (م ل) ابن فارس کے اپنے الفاظ میں ع- ص م – کلمۃ تدل علی الامساک والمنع والملازمۃ من سوء ما یقع فیہ (م - ل) ارشاد باری ہے:یٰۤاَيُّهَا الرَّسُوۡلُ بَلِّغۡ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡكَ مِنۡ رَّبِّكَؕ وَاِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلۡ فَمَا بَلَّغۡتَ رِسٰلَـتَهٗؕ وَاللّٰهُ يَعۡصِمُكَ مِنَ النَّاسِؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهۡدِىۡ الۡقَوۡمَ الۡـكٰفِرِيۡنَ (سورۃ المائدۃ آیت 67)
اے پیغمبر جو ارشادات اللہ کی طرف سے تم پر نازل ہوئے ہیں سب لوگوں کو پہنچا دو۔ اور اگر ایسا نہ کیا تو تم اللہ کے پیغام پہنچانے میں قاصر رہے اور اللہ تم کو لوگوں سے بچائے رکھے گا۔ بیشک اللہ منکروں کو ہدایت نہیں کرتا۔
ایک دوسرے مقام پر حضرت نوح علیہ السلام کا بیٹا حضرت نوح علیہ السلام کو یوں جواب دیتا ہے:اے پیغمبر جو ارشادات اللہ کی طرف سے تم پر نازل ہوئے ہیں سب لوگوں کو پہنچا دو۔ اور اگر ایسا نہ کیا تو تم اللہ کے پیغام پہنچانے میں قاصر رہے اور اللہ تم کو لوگوں سے بچائے رکھے گا۔ بیشک اللہ منکروں کو ہدایت نہیں کرتا۔
قَالَ سَاَاوِىۡۤ اِلٰى جَبَلٍ يَّعۡصِمُنِىۡ مِنَ الۡمَآءِؕ قَالَ لَا عَاصِمَ الۡيَوۡمَ مِنۡ اَمۡرِ اللّٰهِ اِلَّا مَنۡ رَّحِمَۚ وَحَالَ بَيۡنَهُمَا الۡمَوۡجُ فَكَانَ مِنَ الۡمُغۡرَقِيۡنَ (سورۃ ھود آیت 43)
اس نے کہا کہ میں ابھی پہاڑ سے جا لگوں گا وہ مجھے پانی سے بچا لے گا۔ فرمایا کہ آج اللہ کے عذاب سے کوئی بچانے والا نہیں اور نہ کوئی بچ سکتا ہے مگر وہی جس پر اللہ رحم کرے۔ اتنے میں دونوں کے درمیان لہر حائل ہو گئ اور وہ ڈوب کر رہ گیا۔
اس نے کہا کہ میں ابھی پہاڑ سے جا لگوں گا وہ مجھے پانی سے بچا لے گا۔ فرمایا کہ آج اللہ کے عذاب سے کوئی بچانے والا نہیں اور نہ کوئی بچ سکتا ہے مگر وہی جس پر اللہ رحم کرے۔ اتنے میں دونوں کے درمیان لہر حائل ہو گئ اور وہ ڈوب کر رہ گیا۔
ماحصل:
- وقی: کسی برے کام کی عقوبت سے ڈرا کر اسے برے کام اور سزا سے بچانا
- منع: کسی چیز کی روک بن کر بچانا۔
- حجز: کسی تیسری چیز کا حائل ہو کر بچانا۔
- احصن: نگہداشت اور حفاظت کر کے خود کو بچانا۔
- جنب: کسی چیز سے دور لے جا کر بچانا۔
- عصم: کسی مصیبت، خوف و خطرہ سے کسی دوسرے کو اپنی حفاظت میں لے کر بچانا۔