بے ہوش ہونا
کے لیے
صعق، سکر، غمر اور
صرع اور
غشی کے الفاظ آئے ہیں۔
1: صعق
دہشت اور گھبراہٹ کی وجہ سے بیہوش ہونے کو کہتے ہیں (ف ل ۱۳۰) اور
صاعقہ گرنے والی بجلی کو یا اس خوفناک دھماکہ کو جس کا تعلق اجسام علوی سے ہو (تفصیل "بجلی" میں دیکھیے) ارشاد باری ہے:
فَلَمَّا تَجَلّٰی رَبُّہٗ لِلۡجَبَلِ جَعَلَہٗ دَکًّا وَّ خَرَّ مُوۡسٰی صَعِقًا (سورۃ الاعراف آیت 143)
پھر جب انکے پروردگار نے پہاڑ پر تجلی کی تو اسکو ریزہ ریزہ کر دیا۔ اور موسٰی بے ہوش ہو کر گر پڑے۔
3: سكر
سکر ایسی حالت کو کہتے ہیں جب انسان عقل و ہوش کھو بیٹھے (مف) قرآن میں ہے:
وَ جَآءَتۡ سَکۡرَۃُ الۡمَوۡتِ بِالۡحَقِّ ؕ ذٰلِکَ مَا کُنۡتَ مِنۡہُ تَحِیۡدُ (سورۃ ق آیت 19)
اور موت کی بیہوشی حقیقت کھولنے کو طاری ہو گئ۔ اے انسان یہی وہ حالت ہے جس سے تو بھاگتا تھا۔
لیکن اس کا اکثر استعمال کسی نشہ آور چیز کے استعمال سے عقل و ہوش کھونے پر ہوتا ہے، کیونکہ
سکر شراب اور ہر نشہ آور چیز کو کہتے ہیں۔ جیسا کہ قرآن میں ہے:
وَ مِنۡ ثَمَرٰتِ النَّخِیۡلِ وَ الۡاَعۡنَابِ تَتَّخِذُوۡنَ مِنۡہُ سَکَرًا وَّ رِزۡقًا حَسَنًا ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّقَوۡمٍ یَّعۡقِلُوۡنَ (سورۃ النحل آیت 67)
اور کھجور اور انگور کے میووں سے بھی تم پینے کی چیزیں تیار کرتے ہو کہ ان سے شراب بناتے ہو اور عمدہ رزق کھاتے ہو جو لوگ سمجھ رکھتے ہیں انکے لئے ان چیزوں میں نشانی ہے۔
اور
سکر بمعنی شراب سے مدہوش ہونا اور صفت
سکران ہے۔ مونث
سکری اور اس کی جمع
سکری آتی ہے (منجد)۔
3: غمر
کے معنی بیہوشی طاری ہونا اور
غمرات الموت کے معنی موت کی تکالیف اور سختیاں ہیں جس سے انسان کے ہوش و حواس جاتے ہیں (منجد)
غمرہ کثیر پانی کو بھی کہتے ہیں جس کی اتھاہ معلوم نہ ہو سکے۔ ابن الفارس
غمر کے معنی شدائد اور سختیوں کی وجہ سے عقل و ہوش کا مستور ہونا لکھتے ہیں (م- ل) ارشاد باری ہے:
وَ لَوۡ تَرٰۤی اِذِ الظّٰلِمُوۡنَ فِیۡ غَمَرٰتِ الۡمَوۡتِ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ بَاسِطُوۡۤا اَیۡدِیۡہِمۡ (سورۃ الانعام آیت 93)
اور کاش تم ان ظالم یعنی مشرک لوگوں کو اس وقت دیکھو جب موت کی سختیوں میں مبتلا ہوں اور فرشتے انکی طرف ہاتھ بڑھا رہے ہوں
دوسرے مقام پر فرمایا:
بَلۡ قُلُوۡبُہُمۡ فِیۡ غَمۡرَۃٍ مِّنۡ ہٰذَا وَ لَہُمۡ اَعۡمَالٌ مِّنۡ دُوۡنِ ذٰلِکَ ہُمۡ لَہَا عٰمِلُوۡنَ (سورۃ المومنون آیت 63)
مگر ان کے دل ان باتوں کی طرف سے غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور انکے سوا اور اعمال بھی ہیں جو یہ کرتے رہتے ہیں۔
کوئی نہیں۔ ان کے دل بہیوش ہیں اس طرف سے۔ (عثمانیؒ)
4: صرع
صرع بمعنی مرگی یا ام الصبیان۔ مشہور بیماری ہے جس میں انسان بیہوش ہو کر پٹاخ سے زمین پر ایسے گر پڑتا ہے جیسے کسی نے پٹخ دیا ہو ۔ اور
صرع بمعنی اضطراب اور گھبراہٹ کی وجہ سے زمین پر گرنا (ف ل 130) قرآن میں ہے:
سَخَّرَہَا عَلَیۡہِمۡ سَبۡعَ لَیَالٍ وَّ ثَمٰنِیَۃَ اَیَّامٍ ۙ حُسُوۡمًا ۙ فَتَرَی الۡقَوۡمَ فِیۡہَا صَرۡعٰی ۙ کَاَنَّہُمۡ اَعۡجَازُ نَخۡلٍ خَاوِیَۃٍ (سورۃ الحاقہ آیت 7)
اللہ نے اسکو سات رات اور آٹھ دن ان پر چلائے رکھا تو اے مخاطب تو ان لوگوں کو اس میں اس طرح گرے ہوئے دیکھتا جیسے کھجوروں کے کھوکھلے تنے۔
5: غشی
غشا کے معنی کسی چیز کو ڈھانپ لینا اور اس پر پردہ ڈال دینا ہے۔ اور جب انسان کی عقل پر پردہ پڑ جائے اور اس کے حواس کام نہ کریں تو اسے بھی
مغشی کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ خواہ دہشت ہو یا خوف یا کوئی اور۔ اور
مغشی اس کو کہا جاتا ہے جو بے ہوش ہو گیا ہو۔ قرآن میں ہے :
اَشِحَّۃً عَلَیۡکُمۡ ۚۖ فَاِذَا جَآءَ الۡخَوۡفُ رَاَیۡتَہُمۡ یَنۡظُرُوۡنَ اِلَیۡکَ تَدُوۡرُ اَعۡیُنُہُمۡ کَالَّذِیۡ یُغۡشٰی عَلَیۡہِ مِنَ الۡمَوۡتِ (سورۃ الاحزاب آیت 19)
یہ اس لئے کہ تم سے بخل کرتے ہیں۔ پھر جب ڈر کا وقت آئے تو تم انکو دیکھو کہ تمہاری طرف دیکھ رہے ہیں اور انکی آنکھیں اسی طرح پھر رہی ہیں جیسے کسی کو موت سے غشی آ رہی ہو
ماحصل:
- صعق: کسی آسمانی حادثہ سے بےہوش ہونے کے لیے۔
- سكر: عموماً شراب یا نشہ آور چیزوں سے بے ہوشی۔
- غمر: شدائد اور سختیوں کی وجہ سے بے ہوشی۔
- صرع: بے ہوشی کی وجہ سے پٹاخ سے زمین پر گر پڑنے کے لیے۔
- غشی کسی چیز کی دہشت یا مرض کی وجہ سے یا کسی بھی وجہ سے بےہوشی کے لیے عام لفظ ہے۔