حدیث:- اَرحَمُ اُمَّتِی بِاُمَُتِی اَبُوبَکَر
(لاجواب شرح و تفہیم)
"عن انس بن مالك قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " ارحم امتي بامتي ابو بكر (جامع ترمذی ج 2 ص 590 طبع لکھنؤ حدیث نمبر 3791)
ترجمہ:- آنحضرت صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت پر سب سے زیادہ رحم کرنے والا ابوبکر ہے"
نظام تمہارا کیا ہوگا؟ نظامِ خلافت اور خلافت کے مقام پر کون ہوگا؟ حضرت ابوبکر رضی الله تعالٰی عنہ ہوگا.
حضرت ابوبکر رضی الله تعالٰی عنہ کو سب پر رحم کرنے والا فرمایا۔
رحم کون کرتا ہے؟ بڑا چھوٹے پر یا چھوٹا بڑے پر؟ راعی رعایا پر یا رعایا راعی پر؟ باپ بچوں پر یا بچے باپ پر؟ ظاہر ہے کہ بڑا ہی چھوٹوں پر رحم کرے گا. جِسے کوئی قوت اور اختیار حاصل نہ ہو وہ کیا کسی پر رحم کر سکے گا. بالا دست ہی زیر دستوں کے لئے راحم یا ظالم ہوتے ہیں. احادیث سے یہی پتہ چلتا ہے کہ رحم کی محنت چھوٹوں پر کی جاتی ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی الله تعالٰی عنہ (91ھ) کہتے ہیں. حضور صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا
لیس منا من لم یرحم صغیرنا ولم یوقر کبیرنا (جامع ترمذی ج 2 ص 33)
ترجمہ:- جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہم میں سے جو بڑے ہیں اُن کی توقیر نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
حضرت عبدالله بن عمرو رضی الله تعالٰی عنہ (67ھ) کہتے ہیں.
حضور صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا
ارحموا من فی الارض یرحمکم من فی السماء (ایضاً ص 32)
ترجمہ:- تم زمین والوں پر یعنی نِچلوں پر رحم کرو تم پر آسمان والا یعنی اُوپر والا رب العالمین رحم کرے گا۔
یہ دعا بھی کسی سے نہ بھول پائے۔
اللھم لا تسلط علینا من لا یرحمنا
اے الله ہم پر وہ حکمران مسلط نہ کرنا جو ہم پر رحم نہ کر سکیں۔
اِن روایات کی روشنی میں ہم جب حدیث کے یہ الفاظ پڑھتے ہیں. ارحم امتی بامتی ابوبکر تو کسی کو انکار کی گنجائش نہیں رہتی. یہاں حضور صلی الله علیہ وسلم حضرت ابوبکر رضی الله تعالٰی عنہ کے اُس مقام کی خبر دے رہے ہیں کہ جب حضور صلی الله علیہ وسلم کی امت حضرت ابوبکر رضی الله تعالٰی عنہ کے ہاتھ میں ہوگی. امت کا نظام حضرت ابوبکر رضی الله تعالٰی عنہ کے سپرد ہوگا. حضرت ابوبکر رضی الله تعالٰی عنہ اپنے زیرِ دستوں یعنی اپنے ماتحتوں پر رحم کا معاملہ کریں گے۔ کیا یہ حضرت ابوبکر رضی الله تعالٰی عنہ کی خلافت کی خبر نہیں؟ حضور صلی الله علیہ وسلم نے اِس حدیث میں حضرت ابوبکر صدیق رضی الله تعالٰی عنہ کی خلافت کی خبر دی ہے۔ امت کا اگر ایک فرد بھی حضرت ابوبکر رضی الله تعالٰی عنہ کی رعیت سے باہر ہو تو آپ حضور صلی الله علیہ وسلم کی ساری امت کے ایک ایک فرد کے لئے راحم نہیں ٹھہرے. سو ارحم امتی بامتی میں صرف آپ کی خلافت کی خبر نہیں بلکہ خلافتِ بِلا فصل کا پتہ دیا گیا ہے
حجۃ الاسلام حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود صدیقی قریشی رحمۃ الله علیہ
ماخوذ از خلفائے راشدین ج 1 ص 162
پیشکش:- بزم علامہ خالد محمود رحمہ الله علیہ یوکے و یورپ
والله اعلم بالصواب
(لاجواب شرح و تفہیم)
"عن انس بن مالك قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " ارحم امتي بامتي ابو بكر (جامع ترمذی ج 2 ص 590 طبع لکھنؤ حدیث نمبر 3791)
ترجمہ:- آنحضرت صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت پر سب سے زیادہ رحم کرنے والا ابوبکر ہے"
نظام تمہارا کیا ہوگا؟ نظامِ خلافت اور خلافت کے مقام پر کون ہوگا؟ حضرت ابوبکر رضی الله تعالٰی عنہ ہوگا.
حضرت ابوبکر رضی الله تعالٰی عنہ کو سب پر رحم کرنے والا فرمایا۔
رحم کون کرتا ہے؟ بڑا چھوٹے پر یا چھوٹا بڑے پر؟ راعی رعایا پر یا رعایا راعی پر؟ باپ بچوں پر یا بچے باپ پر؟ ظاہر ہے کہ بڑا ہی چھوٹوں پر رحم کرے گا. جِسے کوئی قوت اور اختیار حاصل نہ ہو وہ کیا کسی پر رحم کر سکے گا. بالا دست ہی زیر دستوں کے لئے راحم یا ظالم ہوتے ہیں. احادیث سے یہی پتہ چلتا ہے کہ رحم کی محنت چھوٹوں پر کی جاتی ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی الله تعالٰی عنہ (91ھ) کہتے ہیں. حضور صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا
لیس منا من لم یرحم صغیرنا ولم یوقر کبیرنا (جامع ترمذی ج 2 ص 33)
ترجمہ:- جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہم میں سے جو بڑے ہیں اُن کی توقیر نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
حضرت عبدالله بن عمرو رضی الله تعالٰی عنہ (67ھ) کہتے ہیں.
حضور صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا
ارحموا من فی الارض یرحمکم من فی السماء (ایضاً ص 32)
ترجمہ:- تم زمین والوں پر یعنی نِچلوں پر رحم کرو تم پر آسمان والا یعنی اُوپر والا رب العالمین رحم کرے گا۔
یہ دعا بھی کسی سے نہ بھول پائے۔
اللھم لا تسلط علینا من لا یرحمنا
اے الله ہم پر وہ حکمران مسلط نہ کرنا جو ہم پر رحم نہ کر سکیں۔
اِن روایات کی روشنی میں ہم جب حدیث کے یہ الفاظ پڑھتے ہیں. ارحم امتی بامتی ابوبکر تو کسی کو انکار کی گنجائش نہیں رہتی. یہاں حضور صلی الله علیہ وسلم حضرت ابوبکر رضی الله تعالٰی عنہ کے اُس مقام کی خبر دے رہے ہیں کہ جب حضور صلی الله علیہ وسلم کی امت حضرت ابوبکر رضی الله تعالٰی عنہ کے ہاتھ میں ہوگی. امت کا نظام حضرت ابوبکر رضی الله تعالٰی عنہ کے سپرد ہوگا. حضرت ابوبکر رضی الله تعالٰی عنہ اپنے زیرِ دستوں یعنی اپنے ماتحتوں پر رحم کا معاملہ کریں گے۔ کیا یہ حضرت ابوبکر رضی الله تعالٰی عنہ کی خلافت کی خبر نہیں؟ حضور صلی الله علیہ وسلم نے اِس حدیث میں حضرت ابوبکر صدیق رضی الله تعالٰی عنہ کی خلافت کی خبر دی ہے۔ امت کا اگر ایک فرد بھی حضرت ابوبکر رضی الله تعالٰی عنہ کی رعیت سے باہر ہو تو آپ حضور صلی الله علیہ وسلم کی ساری امت کے ایک ایک فرد کے لئے راحم نہیں ٹھہرے. سو ارحم امتی بامتی میں صرف آپ کی خلافت کی خبر نہیں بلکہ خلافتِ بِلا فصل کا پتہ دیا گیا ہے
حجۃ الاسلام حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود صدیقی قریشی رحمۃ الله علیہ
ماخوذ از خلفائے راشدین ج 1 ص 162
پیشکش:- بزم علامہ خالد محمود رحمہ الله علیہ یوکے و یورپ
والله اعلم بالصواب