تابعداری کرنا کے لیے دیکھیے "اطاعت کرنا"۔
تابعدار کرنا کے لیے دیکھیے "مسخر کرنا"۔
کے لیے نجم اور کوکب کے الفاظ آئے ہیں۔
(1) شعری: ایک چمکدار ستارے کا نام جو سخت گرمی کے موسم میں طلوع ہوتا ہے (مف) ایام جاہلیت میں اس کی پرستش کی جاتی تھی۔ (مزید تفصیل معبودان باطل میں دیکھیے) اللہ تعالی نے مشرکین سے فرمایا کہ :
(۳) جوار: جار جورا بمعنی راستہ سے ایک طرف ہٹ جانا (منجد) اور جوار سے مراد وہ سیارے ہیں جو سیدھی چال چلتے رہتے ہیں کبھی کبھار تھوڑا سا رخ بدل جاتے ہیں۔
(۴) کنّس: کنس بمعنی چھپ جانا، غائب ہو جانا (م۔ ل) اور کناس ہرن کی پناہ گاہ کو اور کانس پناہ گاہ میں داخل ہونے والے ہرن کو کہتے ہیں۔ کانس کی جمع کنس ہے۔ یعنی وہ سیارے جو چلتے چلتے یک دم غائب ہو جاتے ہیں۔ ارشاد باری ہے:
تابعدار کرنا کے لیے دیکھیے "مسخر کرنا"۔
تارا –( اقسام)
کے لیے نجم اور کوکب کے الفاظ آئے ہیں۔1: نجم
بنیادی طور پر دو معنوں میں آتا ہے۔ (1) بے تنا نباتات، جڑی بوٹیاں اور جھاڑ جھنکار (۲) ستارے جو طلوع و غروب ہوتے ہیں۔ اور اس کی جمع نجوم آتی ہے۔ اور نجم بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ارشاد باری ہے:وَ عَلٰمٰتٍ ؕ وَ بِالنَّجۡمِ ہُمۡ یَہۡتَدُوۡنَ (سورۃ النحل آیت 16)
اور رستوں میں نشانات بنا دیئے اور لوگ ستاروں سے بھی رستے معلوم کرتے ہیں۔
اور رستوں میں نشانات بنا دیئے اور لوگ ستاروں سے بھی رستے معلوم کرتے ہیں۔
2: کواکب
کوکبۃ ایک بڑے ستارے کا نام (منجد) اور کوکب ہر بڑے تارے کو کہتے ہیں خواہ وہ ستارہ ہو یا سیارہ (ف ل) اور اس کی جمع کواکب ہے۔ اور کوکب الحدید معنی لوہے کا چمکنا دمکنا۔ چم چم کرنا (منجد) ہے۔ گویا کوکب ہر اس تارے کو کہتے ہیں جو بڑا بھی ہو اور تابناک بھی۔ ارشاد باری ہے:اِنَّا زَیَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنۡیَا بِزِیۡنَۃِۣ الۡکَوَاکِبِ (سورۃ الصافات آیت 6)
بیشک ہم ہی نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے سجایا۔
قرآن کریم میں مندرجہ ذیل ستاروں کا ذکر آیا ہے:بیشک ہم ہی نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے سجایا۔
(1) شعری: ایک چمکدار ستارے کا نام جو سخت گرمی کے موسم میں طلوع ہوتا ہے (مف) ایام جاہلیت میں اس کی پرستش کی جاتی تھی۔ (مزید تفصیل معبودان باطل میں دیکھیے) اللہ تعالی نے مشرکین سے فرمایا کہ :
وَ اَنَّہٗ ہُوَ رَبُّ الشِّعۡرٰی (سورۃ نجم آیت 49)
اور یہ کو وہی شعرٰی نامی تارے کا بھی مالک ہے۔
(۲) خُنَس: خَنَس بمعنی پیچھے ہٹنا اور سکڑ جانا (منجد) سیدھا چلتے چلتے ایک قدم پیچھے ہٹ جانا (مف) آنکھ بچا کر یا چوری چھپے پیچھے ہٹ جانا (م ل) خانس کے معنی پیچھے ہٹنے والا اور خنّس اس کی جمع ہے۔ گویا خنّس وہ سیارے ہیں جو سیدھے چلتے چلتے الٹی چال چلنے لگ جاتے ہیں۔ بعض کے نزدیک زہرہ، مشتری، زحل، مریخ اور عطارد یہ پانچ سیارے ہیں (منجد) اسی وجہ سے انہیں خمسہ متحیرہ بھی کہتے ہیں۔اور یہ کو وہی شعرٰی نامی تارے کا بھی مالک ہے۔
(۳) جوار: جار جورا بمعنی راستہ سے ایک طرف ہٹ جانا (منجد) اور جوار سے مراد وہ سیارے ہیں جو سیدھی چال چلتے رہتے ہیں کبھی کبھار تھوڑا سا رخ بدل جاتے ہیں۔
(۴) کنّس: کنس بمعنی چھپ جانا، غائب ہو جانا (م۔ ل) اور کناس ہرن کی پناہ گاہ کو اور کانس پناہ گاہ میں داخل ہونے والے ہرن کو کہتے ہیں۔ کانس کی جمع کنس ہے۔ یعنی وہ سیارے جو چلتے چلتے یک دم غائب ہو جاتے ہیں۔ ارشاد باری ہے:
فَلَاۤ اُقۡسِمُ بِالۡخُنَّسِ الۡجَوَارِ الۡکُنَّسِ (سورۃ التکویر آیت 15، 16)
پس میں ان ستاروں کی قسم کھاتا ہوں جو پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ اور جو سیر کرتے اور غائب ہو جاتے ہیں۔
پس میں ان ستاروں کی قسم کھاتا ہوں جو پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ اور جو سیر کرتے اور غائب ہو جاتے ہیں۔