مترادفات القرآن (ر)

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

رونق​

کے لیے زھرۃ، نضرۃ اور بھجۃ کے الفاظ آئے ہیں۔

1: زھرۃ

خوشنمائی، چمک دمک، ٹیپ ٹاپ۔ اور زھرۃ الدّنیا بمعنی دنیا کی ظاہری چمک اور رونق (منجد)۔ اس لفظ کا استعمال عموماً اس بے ثبات دنیا کی دلفریبیوں اور رنگینیوں کے لیے ہوتا ہے۔ ارشاد باری ہے:
وَ لَا تَمُدَّنَّ عَیۡنَیۡکَ اِلٰی مَا مَتَّعۡنَا بِہٖۤ اَزۡوَاجًا مِّنۡہُمۡ زَہۡرَۃَ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۬ۙ لِنَفۡتِنَہُمۡ فِیۡہِ ؕ وَ رِزۡقُ رَبِّکَ خَیۡرٌ وَّ اَبۡقٰی (سورۃ طہ آیت 131)
اور کئ طرح کے لوگوں کو جو ہم نے دنیا کی زندگی میں آرائش کی چیزوں سے نوازا ہے تاکہ انکی آزمائش کریں ان پر نگاہ نہ کرنا اور تمہارے پروردگار کی عطا فرمائی ہوئی روزی بہت بہتر اور باقی رہنے والی ہے۔

2: نضرۃ

چہرے کی رونق، بشاشت اور تر و تازگی، خوبصورتی (منجد، م ل) گو لغوی لحاظ سے اس کا استعمال چہرے اور نباتات دونوں کے لیے درست ہے۔ تاہم قرآن کریم میں یہ لفظ جہاں کہیں بھی استعمال ہوا ہے چہرہ کی رونق ہی کے لیے ہوا ہے۔ ارشاد باری ہے:
وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍ نَّاضِرَۃٌ اِلٰی رَبِّہَا نَاظِرَۃٌ (سورۃ القیامۃ آیت 22، 23)
اس روز بعض چہرے رونق دار ہوں گے۔ اپنے پروردگار کی طرف نظر کئے ہوں گے۔

3: بھجۃ

ہر وہ چیز جو دل کی اچھی لگے اور اس کا بنیادی معنی سرور ہے۔ اور خلیل کے نزدیک اس کا تعلق کسی چیز کی اچھی رنگ اور تازگی سے ہے (فق ل 216) انسانوں کے لیے بھی آتا ہے۔ تاہم نباتات کی تر و تازگی، سرسبزی، شادابی، نباتات کے پر بہار ہونے کے لیے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ ارشاد باری ہے:
اَمَّنۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ اَنۡزَلَ لَکُمۡ مِّنَ السَّمَآءِ مَآءً ۚ فَاَنۡۢبَتۡنَا بِہٖ حَدَآئِقَ ذَاتَ بَہۡجَۃٍ ۚ مَا کَانَ لَکُمۡ اَنۡ تُنۡۢبِتُوۡا شَجَرَہَا ؕ ءَ اِلٰہٌ مَّعَ اللّٰہِ ؕ بَلۡ ہُمۡ قَوۡمٌ یَّعۡدِلُوۡنَ (سورۃ النمل آیت 60)
بھلا کس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور کس نے تمہارے لئے آسمان سے پانی برسایا۔ پھر ہم نے اس سے سر سبز باغ اگائے تمہارا کام تو نہ تھا کہ تم انکے درختوں کو اگاتے تو کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے ہرگز نہیں بلکہ یہ لوگ رستے سے الگ ہو رہے ہیں۔

ماحصل:

زھرۃ کا لفظ نباتات دنیا کی ظاہری چمک اور رونق کے لیے۔ نضرۃ چہرہ کی رونق کے لیے اور بھجۃ نباتات کی رونق کے لیے آتا ہے۔
رہنا کے لیے دیکھیے "آباد ہونا" اور "ٹھہرنا"۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

ریت​

کی عربی لغت میں رمل ہے جو قرآن میں استعمال نہیں ہوا۔ البتہ اس کی مختلف صورتوں کے لیے سراب، کثیب اور احقاف کے الفاظ آئے ہیں۔

1: سراب

ہر پینے والی چیز کو شراب کہتے ہیں۔ اور جو چیز بظاہر شراب نظر آئے مگر حقیقتاً وہ پینے کی چیز نہ ہو اسے سراب کہتے ہیں (مف) پھر مجازاً اس کا استعمال ہر بے حقیقت چیز پر ہوتا ہے۔ اور بالعموم اس لفظ کا استعمال ریت کے اس وسیع میدان پر ہوتا ہے جو سورج کی روشنی میں ایک خاص زاویہ سے اور دور دیکھنے پر ٹھاٹھیں مارتا ہوا پانی معلوم ہوتا ہے۔ قرآن میں ہے:
وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اَعۡمَالُہُمۡ کَسَرَابٍۭ بِقِیۡعَۃٍ یَّحۡسَبُہُ الظَّمۡاٰنُ مَآءً ؕ حَتّٰۤی اِذَا جَآءَہٗ لَمۡ یَجِدۡہُ شَیۡئًا وَّ وَجَدَ اللّٰہَ عِنۡدَہٗ فَوَفّٰٮہُ حِسَابَہٗ ؕ وَ اللّٰہُ سَرِیۡعُ الۡحِسَابِ (سورۃ النور آیت 39)
اور جن لوگوں نے کفر کیا انکے اعمال کی مثال ایسی ہے جیسے میدان میں ریت کہ پیاسا اسے پانی سمجھے یہاں تک کہ جب اسکے پاس آئے تو اسے کچھ بھی نہ پائے۔ اور اللہ ہی کو اپنے پاس دیکھے تو وہ اسے اس کا حساب پورا پورا چکا دے اور اللہ جلد حساب کرنے والا ہے۔

2: کثیب

ریت کا لمبا چوڑا ٹیلہ (فل 272)۔ ارشاد باری ہے:
یَوۡمَ تَرۡجُفُ الۡاَرۡضُ وَ الۡجِبَالُ وَ کَانَتِ الۡجِبَالُ کَثِیۡبًا مَّہِیۡلًا (سورۃ مزمل آیت 14)
جس دن زمین اور پہاڑ کانپنے لگیں اور پہاڑ ایسے بھر بھرے ہو جائیں گے جیسے ریت کے ٹیلے۔

3: احقاف

(واحد حقف) بمعنی ریت کا کئی ٹیلوں پر مشتمل میدان اور احقاف بمعنی ریت کا سینکڑوں میل میں پھیلا ہوا وسیع میدان (منجد) اور بمعنی ربع مسکون مغربی یمن کا وہ علاقہ جو قوم عاد کا مرکز تھا (م ق)۔ قرآن میں ہے:
وَ اذۡکُرۡ اَخَا عَادٍ ؕ اِذۡ اَنۡذَرَ قَوۡمَہٗ بِالۡاَحۡقَافِ وَ قَدۡ خَلَتِ النُّذُرُ مِنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ مِنۡ خَلۡفِہٖۤ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّا اللّٰہَ ؕ اِنِّیۡۤ اَخَافُ عَلَیۡکُمۡ عَذَابَ یَوۡمٍ عَظِیۡمٍ (سورۃ الاحقاف آیت 21)
اور قوم عاد کے بھائی ہود کو یاد کرو کہ جب انہوں نے اپنی قوم کو سرزمین احقاف میں خبردار کیا اور ان کے آگے اور پیچھے سے خبردار کرنے والے گذر چکے تھے کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ مجھے تمہارے بارے میں بڑے دن کے عذاب کا ڈر لگتا ہے۔

ماحصل:

  • سراب: پانی معلوم ہونے والا ریت کا میدان۔
  • کثیب: بھربھری اور گرنے پھسلنے والی ریت کا تودہ۔
  • احقاف: ریت کے کئی تودوں پر مشتمل وسیع میدان۔
ریزہ ریزہ کے لیے دیکھیے "چورا چورا"۔
 
Top